پریم چوپڑا: ویلن کے کردار کو نیا چہرہ دینے والے اداکار
بالی ووڈ میں پریم چوپڑا کا نام ایک ایسے اداکار کے طور پر لیا جاتا ہے جنہوں نے ویلن کے کردار کو نیا چہرہ، ایک نئی سمت دے کر ناظرین کے درمیان اپنی خاص شناخت بنائی۔
بالی ووڈ میں پریم چوپڑا کا نام ایک ایسے اداکار کے طور پر لیا جاتا ہے جنہوں نے ویلن کے کردار کو نیا چہرہ، ایک نئی سمت دے کر ناظرین کے درمیان اپنی خاص شناخت بنائی۔ پریم چوپڑا کی پیدائش 23 ستمبر 1935 کو لاہور میں ہوئی۔ وہ اپنے چھ بھائی بہنوں میں تیسرے نمبر پر تھے۔ تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان شملہ آ گیا اور انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم وہیں سے پوری کی۔ اس کے بعد انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کی تعلیم مکمل کی۔
اس دوران وہ اپنے کالج میں اداکاری بھی کیا کرتے تھے۔ گریجویشن کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد پریم چوپڑا نے فیصلہ کیا کہ وہ اداکار کے طور پر فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنائیں گے۔ اگرچہ ان کے والد چاہتے تھے وہ ڈاکٹر بنیں، لیکن انہوں نے اپنے والد سے صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ وہ اداکار بننا چاہتے ہیں۔
اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے وہ پچاس کی دہائی کے آخری برسوں میں ممبئی آ گئے۔ ممبئی آنے کے بعد پریم چوپڑا کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی زندگی گزارنے کے لیے وہ ٹائمز آف انڈیا کے سرکولیشن کے سیکشن میں کام کرنے لگے۔ اس دوران فلموں میں کام کرنے کے لیے وہ جدوجہد کرتے رہے۔ اس دوران انہیں ایک پنجابی فلم چودھری كرنلی سنگھ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ سال 1960 میں یہ فلم باکس آفس پر سپرہٹ ہوئی اور وہ ناظرین کے درمیان اپنی شناخت بنانے میں کسی حد تک کامیاب ہو گئے۔
سال 1964 میں پریم چوپڑا کی ایک اہم فلم 'وہ کون تھی' ریلیز ہوئی۔ راج کھوسلا کی ہدایت میں بنی منوج کمار اور خاموشی کے اہم کردار والی راز اور مہم جوئی سے بھری اس فلم میں پریم چوپڑا ویلن کے کردار میں نظر آئے۔ فلم کامیاب رہی اور وہ ہندی فلموں میں بطور ویلن کچھ حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔
سال 1965 میں پریم چوپڑا کی ایک اہم فلم 'شہید' ریلیز ہوئی۔ حب الوطنی کے جذبے سے معمور اس فلم میں انہوں نے اپنے کردار سے ناظرین کا دل جیت لیا۔ اس کے بعد انہیں تیسری منزل اور میرا سایہ جیسی فلموں میں اداکاری کرنے کا موقع ملا۔ ان فلموں میں ان کی اداکاری کی متنوع طور دیکھنے کو ملے۔
سال 1967 میں پریم چوپڑا کو منوج کمار کی فلم اپکار میں کام کرنے کا موقع ملا۔ جے جوان جے کسان کے نعرے پر بنی اس فلم میں انہوں نے منوج کمار کے بھائی کا کردار ادا کیا۔ ان کا یہ کردار بڑی حد تک گرے شڈاس لیے ہوئی تھی اس کے باوجود وہ ناظرین کی ہمدردی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ فلم اپکار کی کامیابی کے بعد پریم چوپڑا کو کئی بہترین اور بڑے بجٹ کی فلموں کی پیشکش ملنی شروع ہو گئی جن میں ایراؤنڈ دی ورلڈ، جھک گیا آسمان، ڈولی، دو راستے، پورب اور پچھم، پریم پجاری، کٹی پتنگ، دو راستے، ہرے راما ہرے کرشنا جیسی فلمیں شامل تھیں۔ ان فلموں میں دیو آنند، راج کپور، راجیش کھنہ اور راجندر کمار جیسے ستاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور وہ کامیابی کی نئی بلندیوں پر پہنچ گئے۔
سال 1973 میں آئی فلم 'بابی' پریم چوپڑا کے فلمی کیریئر کے لئے سنگ میل ثابت ہوئی۔ بالی ووڈ کے پہلے شومین راج کپور کی ہدایت میں بنی اس فلم میں ایک موالی غنڈے کے ایک چھوٹے سے کردار میں دکھائی دیئے۔ اس فلم میں ان کا بولا گیا یہ ڈائیلاگ ‘پریم نام ہے میرا، پریم چوپڑا ’ناظرین کے ذہن میں آج بھی تازہ ہے۔ سال 1976 میں آئی فلم 'دو انجانے' پریم چوپڑا کی ایک اور اہم فلم ثابت ہوئی۔ امیتابھ بچن اور ریکھا کی اہم کردار والی اس فلم میں پریم چوپڑا نے امیتابھ بچن کے دوست کا کردار ادا کیا تھا۔ اپنی بااثر اداکاری کے لیے وہ بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔
سال 1983 میں آئی فلم 'سوتن' پریم چوپڑا کی اہم فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔ ساون کمار کی ہدایت میں بنی اس فلم میں راجیش کھنہ، پدمنی کولہا پوری اور ٹینا منیم نے اہم کردار ادا کیا۔ اس فلم میں ان کا ڈائیلاگ، میں وہ بلا ہوں جو شیشے سے پتھرکو توڑتا ہوں، آج بھی ناظرین کی زبان پر ہے۔ پریم چوپڑا کے فلمی سفر میں ان کی جوڑی مشہور صنعت کار ڈائریکٹر دیو آنند، منوج کمار، راج کپور، منموہن دیسائی اور یش چوپڑا کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ پریم چوپڑا نے اپنے چار دہائی طویل فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلموں میں اداکاری کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔