ملکہ جذبات مینا کماری کے انتقال پر نرگس نے کیوں کہا ’مینا موت مبارک!‘
جس وقت مینا کماری کا انتقال ہوا تو ایک طرف جہاں انہیں خراج عقیدت پیش کرنے والوں کو مجمع لگا ہوا تھا، وہیں معروف اداکارہ نے انہیں موت کی مبارک باد دے ڈالی تھی
مینا کماری کو بالی ووڈ کی ملکہ جذبات یا ٹریجڈی کوئین کے لقب سے نوازا جاتا تھا۔ ایک سے بڑھ کر ایک سپر ہٹ فلموں میں اداکاری کرنے والی مینا کماری ذاتی زندگی میں رنج و غم میں مبتلا رہیں اور آخری وقت میں تنہا رہ گئی تھیں۔ جس وقت مینا کماری کا انتقال ہوا تو ایک طرف جہاں انہیں خراج عقیدت پیش کرنے والوں کو مجمع لگا ہوا تھا، وہیں معروف اداکارہ نے انہیں موت کی مبارک باد دے ڈالی تھی۔ خیال رہے کہ مینا کماری 31 مارچ کو 1972 کو ان دنیا سے رخصت ہوئی تھیں اور آج ان کی برسی ہے۔
مینا کماری نرگس کو ’ باجی‘ کہہ کر مخاطب کرتی تھیں اور دونوں گھرانوں کے خاندانی مراسم تھے لیکن جب مینا کماری کا 38 برس کی عمر میں انتقال ہوا تو جہاں ہر ایک آنکھ نم تھی وہیں نرگس نے رندھی ہوئی آواز سے یہ کہہ کر سب کو حیران کن کر دیا تھا ’مینا موت مبارک ہو!‘
اس وقت کے فلمی جرائد اور اخبارات نے اس واقعے کو نمایاں انداز میں شائع کیا۔ اس تنازع کے شدت اختیار کرنے کے بعد آخرکار نرگس نے اپنی خاموشی توڑی۔ اس واقعے کے تین مہینے بعد جون 1972میں نرگس کا خصوصی مضمون شائع کیا گیا۔ نرگس نے مضمون میں مینا کماری کی درد بھری بیماری اور المیہ زندگی کے بارے میں تفصیل سے تحریر کیا۔
نرگس نے مضمون کا آغاز ہی ان الفاظ سے کیا ’’آپ کو موت مبارک ہو! آپ کی بڑی بہن آپ کی موت پر مبارک باد پیش کرتی ہے۔ آپ سے کہتی ہوں کہ اس دنیا میں میں پھر کبھی نہیں آئیے گا، کیونکہ یہ آپ جیسے لوگوں کے لیے نہیں ہے۔‘‘ نرگس کا کہنا تھا کہ کمال امروہوی کے ساتھ ناکام ازوداجی زندگی گزارتے گزارتے مینا کماری مختلف ذہنی بیماریوں کا شکار ہو چکی تھیں۔ مینا کماری کی کثرت مے نوشی کی خبریں عام ہوئیں، یہ وہ دور تھا جب مینا کماری کمال امروہوی سے خفا ہو کر بہن کے پاس آ کر رہنے لگی تھیں اور یہ فیصلہ کر چکی تھیں کہ اب دوبارہ لوٹ کر نہیں جائیں گی۔
خیال رہے کہ ملکہ جذبات کا اصل نام مہ جبیں بانو تھا اور انہوں نے بے بی مینا کے نام سے چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کیرئیر کا آغاز کیا تھا اور پھر جب وہ بطور ہیروئن ’مینا کماری‘ بن کر پردہ سیمیں پر نمودار ہوئیں تو ایک عالم ان پر فدا ہو گیا۔ مینا کماری نے ’بیجو باورا،‘ ’کوہ نور،‘ ’صاحب بی بی اور غلام،‘ ’آزاد،‘ ’دل اپنا اور پریت پرائی‘ اور ’پاکیزہ ‘ جیسی شہرہ آفاق فلموں کی ہیروئن بن کر دلوں پر حکمرانی کی۔ وہ 12 بار بہترین اداکارہ کے لیے فلم فئیر ایوارڈز میں نامزد ہوئیں اور چار مرتبہ سرخرو ہو کر ہر اداکارہ کے لیے مثال بن گئیں۔ نرگسکا مینا کماری سے گہرا یارانہ تھا اور دونوں پکی سہلیاں تصور کی جاتی تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔