او جانے والے ہوسکے تو لوٹ کے آنا، ایس ڈی برمن کی برسی پر خاص

موسیقی دینے کے علاوہ برمن دا نے کئی فلموں کے لئے گانے بھی گائے، ’اللہ میگھ دے چھایا دے‘، ’میرے ساجن ہیں اس پار‘ اور ’سن میرے بندھو رے سن میرے متوا‘ جیسے نغمے آج بھی سامعین کو بھرپور لطف دیتے ہیں۔

ایس ڈی برمن کے یوم وفات 31 اکتوبر کے موقع پر خصوصی پیش کش
ایس ڈی برمن کے یوم وفات 31 اکتوبر کے موقع پر خصوصی پیش کش
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: ہر دلعزیز موسیقار سچن دیو برمن کی پیاری موسیقی آج بھی سامعین کو بے پناہ محظوظ کرتی ہے۔ ان کے جانے کے بعد بھی موسیقی شیدائیوں کے دل سے ایک ہی آواز آتی ہے ’’ او جانے والے ہوسکے تو لوٹ کے آنا‘‘۔

سچن دیو برمن کی پیدائش 10 اکتوبر 1906 میں تریپورہ کے شاہی گھرانے میں ہوئی۔ بچپن سے ہی سچن دیو برمن کارجحان موسیقی کی جانب تھا اور وہ اپنے والد سے شاستریہ سنگیت کی تعلیم لیا کرتےتھے۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے استاد بادل خان اور بھیشم دیو چٹو اپادھیائے سے بھی شاستریہ سنگیت کی تعلیم حاصل کی۔

زندگی کے ابتدائی دور میں سچن نے ریڈیو سےشمال مشرق سے نشر ہونے والے لوک سنگیت کے پروگراموں میں کام کیا۔ سال 1930 تک وہ لوک گائیک کے طور پر اپنی شناخت بنا چکے تھے۔ بطور گلوکار انہوں نے 1933 میں ریلیز فلم یہودی کی لڑکی میں گانے کا موقع ملا لیکن بعد میں اس فلم سے ان کے گائے ہوئے نغمہ کو ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے 1935 میں ریلیز فلم سنجھور پدم میں بھی اپنی آواز نغموں کو دی لیکن وہ کچھ خاص کمال نہیں کرپائے۔

سال 1944 میں موسیقار بننے کا خواب لئے سچن دیو ممبئی آگئے جہاں سب سے پہلے انہوں نے 1946 میں فلمستان فلم ’’ایٹ ڈیز‘‘ میں بطور موسیقار کام کرنے کا موقع ملا لیکن اس فلم کے ذریعہ وہ کچھ خاص پہنچان نہیں بناسکے۔ اس کے بعد 1947 میں ان کی موسیقی سے سجی فلم دو بھائی کا نغمہ ’’میرا سندر سپنا بیت گیا‘‘ کے بعد وہ کچھ حد تک بطور موسیقار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے۔

اس کے کچھ عرصہ بعد سچن دیو برمن کو مایا نگری ممبئی کی چکاچوند کچھ عجیب سی لگی اور وہ سب کچھ چھوڑ کر واپس کلکتہ چلے گئے۔ حالانکہ ان کی طبیعت وہاں بھی نہیں لگی اور وہ اپنےآپ کو دوبارہ ممبئی جانے سے نہیں روک پائے۔

سچن دیو برمن نے تقریباً تین دہائیوں کے فلمی کیرئر میں تقریباً 90 فلموں کے لئے اپنی موسیقی دی۔ ان کے فلمی سفر پر نظر ڈالنے پر پتہ چلتا ہے کہ فلم نوجوان کے گیت ’ٹھنڈی ہوا ئیں لہرا کے آئیں‘ کے ذریعہ لوگوں کے دلوں کو جیت لیا۔ سال 1951 میں ہی گرو دت کی پہلی فلم بازی کے نغمہ ’’ تقدیر سے بگڑی ہوئی تقدیر بنا دے‘‘ میں ایس ڈی برمن اور ساحر کی جوڑی نے سنگیت کے مداحوں کا دل جیت لیا۔

ایس ڈی برمن اور ساحر لدھیانوی کی سپر ہٹ جوڑی فلم پیاسا کے بعد الگ ہوگئی۔ ایس ڈی برمن کی جوڑی نغمہ نگار مجروح سلطان پوری کےساتھ بھی بہت پسند کی گئی۔ دیو آنند کی فلموں کےلئے ایس ڈی برمن نے سدا بہار موسیقی دی اور ان کی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ برمن دا کے پسندیدہ ڈائریکٹر پروڈیوسروں میں دیو آنند کے علاوہ، ومل رائے، گرو دت، رشی کیش مکھرجی اہم رہے۔

برمن دا کا فلم انڈسٹری کے کسی بھی فنکار سے شاید ہی کوئی جھگڑا ہوا ہو لیکن انہوں نے 1957 میں ریلیز فلم پیئنگ گیسٹ کے گانے ’چاند پھر نکلا‘ کے بعد لتا منگیشکر کے ساتھ کام کرنا بند کردیا۔ دونوں نے تقریباً پانچ برسوں تک ایک دوسرے کے ساتھ کام نہیں کیا۔ بعد میں برمن دا کے بیٹے آر ڈی برمن کے کہنے پر لتا منگیشکر نے برمن دا کی موسیقی سے سجی فلم بندنی کے لئے ’میرا گورا اننگ لئ لے‘ گانا گایا۔

موسیقی دینے کے علاوہ برمن دا نے کئی فلموں کے لئے گانے بھی گائے۔ ان فلموں میں ’سن میرے بندھو رے سن میرے متوا، میرے ساجن ہیں اس پار اور اللہ میگھ دے چھایا دے‘ جیسے نغمے آج بھی سامعین کو بھرپور لطف دیتے ہیں۔

ایس ڈی برمن کو دو مرتبہ فلم فیئر کے بہترین موسیقار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ایس ڈی برمن کو سب سے پہلے 1954 میں ریلیز فلم ٹیکسی ڈرائیور کے لئے بہترین موسیقار کا فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔ اس کے بعد سال 1973 میں بہترین فلم ابھیمان کے لئے بھی وہ بہترین موسیقار کے لئے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔

ہندی فلمی دنیا کو اپنی بے مثال موسیقی سے شرابور کرنے والے سچن دا 31 اکتوبر 1975 کو اس دنیا سے الوداع کہہ گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Oct 2018, 10:09 AM