’نوٹ بُک‘ فلم ریویو... آخر ہندی نوٹ بُک انگریزی رسم الخط میں کیوں لکھی گئی؟

فلم ’نوٹ بُک‘ سے دو نئے چہرے بالی ووڈ میں لانچ ہوئے۔ یہ ایک جذباتی اور رومانی فلم ہے لیکن پوری فلم کے دوران یہ سوال پریشان کرتا رہا کہ آخر ہندی ڈائیلاگ والی نوٹ بک انگریزی میں کیوں لکھی گئی؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

پرگتی سکسینہ

فلم ’نوٹ بُک‘ظاہری طور پر کشمیر میں سرحدی اور دوردراز سے گاؤں کے ایک چھوٹے سے اسکول کے ارد گرد گھومتی ہے اور بہت خوبی کے ساتھ سبھی متنازعہ اور حساس ایشوز سے بچتے ہوئے صرف رومانس اور تعلیم پر ہی فوکس کرتی ہے۔ یہ اس فلم کی خوبی ہے۔ فلم کی سیٹنگ بھی پوری طرح سے رومانی ہے... خواب، تنہائی، کچھ اداس لیکن امید سے بھری ہوئی۔

’نوٹ بُک‘ فلم ریویو... آخر ہندی نوٹ بُک انگریزی رسم الخط میں کیوں لکھی گئی؟

آج کے شور شرابے اور نمائشی رومانس کے برعکس بے شک ’نوٹ بک‘ ایک نازک، جذباتی اور خواب سے بھرے رومانس کا تازہ ترین چہرہ پیش کرتی ہے۔ حالانکہ اس میں آپ کو پرانے زمانے کی ہندی فلموں جیسا احساس بھی ہوگا۔ فلم میں بچوں کے کردار معصومیت بھرے ہیں اور اسے مزید دلچسپ بناتے ہیں۔ کہانی بہت سہل ہے، ایک تنہا سا نوجوان فوج کی ملازمت چھوڑ کر دور دراز کے گاؤں کے ایک چھوٹے سے اسکول میں ملازمت کر لیتا ہے۔ الگ تھلگ گاؤں میں ایک جھیل کے کنارے بنے اس اسکول میں اسے اپنے سے پہلے یہاں کام کرنے والی ٹیچر کی ایک نوٹ بُک ملتی ہے جسے پڑھ کر وہ خود کو اپنے اور اس ٹیچر کے قریب محسوس کرنے لگتا ہے جسے اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ اس رومانی ماحول کو کچھ مزاحیہ لمحے مزید چمکدار بناتے ہیں۔ سونو نگم کے پرانے مشہور نغمہ ’اچھا صلہ دیا تو نے میرے پیار کا‘ کا ایک جگہ بیک گراؤنڈ میں استعمال بہت اثردار معلوم پڑتا ہے۔

’نوٹ بُک‘ فلم ریویو... آخر ہندی نوٹ بُک انگریزی رسم الخط میں کیوں لکھی گئی؟

دراصل یہ ایک ایسی کہانی ہے جسے آپ پڑھنا بہتر سمجھیں گے۔ لیکن ہدایت کار نتن ککڑ کی تعریف کرنی چاہیے کہ انھوں نے ایسی کہانی کو پردے پر خوبصورتی سے اتارا۔ اس جھیل کے کچھ ٹاپ اینگل یعنی اوپری زاویے سے لیے گئے مناظر منظوم معلوم پڑتے ہیں۔ اگر آپ نے اونیر کی ’کچھ بھیگے الفاظ‘ جیسی فلمیں دیکھی ہیں اور آپ کو یہ فلمیں پسند نہ بھی آئی ہیں تو آپ کو ’نوٹ بُک‘ اچھی لگے گی۔

پرنوتن ایک آف بیٹ قسم کی اداکارہ لگتی ہیں۔ فلم میں انھیں بغیر کسی گلیمر کے پیش کیا گیا ہے اور اس کردار میں وہ فٹ بیٹھتی ہیں۔ ظہیر اقبال بھی اثردار ہیں۔ لیکن ان کی آواز کمزور ہے۔ انھیں اس پر محنت کرنی ہوگی اور کچھ جگہوں پر لگتا ہے کہ وہ کیمرے کے تئیں کچھ زیادہ حساس ہیں۔ معظم بھٹ ظہیر سے زیادہ منجھے ہوئے اداکار نظر آتے ہیں۔

’نوٹ بُک‘ فلم ریویو... آخر ہندی نوٹ بُک انگریزی رسم الخط میں کیوں لکھی گئی؟

فلم کی موسیقی ٹھیک ٹھاک ہے۔ ’بھومرو‘ اور ’میں سفر میں ہوں کھویا نہیں‘ اچھے گانے ہیں اور دیر تک ساتھ رہتے ہیں۔ لیکن ایک بات سمجھ میں نہیں آئی اور اس ’فیل گُڈ‘ رومانی فلم کے دوران کچوٹتی رہی کہ اس فلم میں اتنی اہمیت رکھنے والی نوٹ بُک جو دراصل ہندی میں ہے، اسے رومن رسم الخط میں کیوں لکھا گیا؟ کیا ہدایت کار یہ کہنا چاہتا ہے کہ کشمیریوں کو ہندی نہیں آتی (خاص کر ان کشمیریوں کو جو پڑھے لکھے ہیں اور پڑھائی کے لیے باہر بھی گئے ہیں)، یا پھر دیوناگری میں لکھنا (بے شک ہدایت کار کے لیے) کچھ زیادہ پرانا فیشن ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔