نرگس اپنی سنجیدہ اداکاری سے بالی ووڈ میں منفر د شناخت بنانے میں کامیاب رہیں

نرگس کو 1967 میں فلم’ رات اور دن‘کے لیے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا اوریہ پہلا موقع تھا جب کسی اداکارہ کو یہ ایوارڈ دیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر یو این آئی</p></div>

فائل تصویر یو این آئی

user

یو این آئی

نرگس کا شمار ہندی فلم انڈسٹری کی تجربہ کار اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے اور وہ اداکارہ ہونے کے علاوہ وہ سیاست دان بھی تھیں۔ انہوں نے 6 سال کی کم عمری میں فلمی دنیا میں قدم رکھا تین دہائیوں پر محیط کیریئر میں، انہوں نے ماضی کے کئی سپر اسٹارز کے ساتھ کام کیا۔ ہندی فلم انڈسٹری کی تجربہ کار اداکارہ نرگس کو پہلی بار 1935 کی فلم تلاش حق میں دیکھا گیا تھا جب وہ صرف 6 سال کی تھیں، لیکن ان کی باقاعدہ اداکاری کے کیریئر کا آغاز 1942 کی فلم تمنا سے ہوا۔نرگِس نے تقریبا چار دہائی تک اپنی متاثر کن اداکاری سے ناظرین کومسحور کیا۔ بچپن میں وہ اداکارہ نہیں بلکہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔

نرگس دت بالی ووڈ کا ایک جانا پہچانا نام ہے۔ انہوں نےبالی ووڈ انڈسٹری کو کئی بہترین فلمیں دیں۔ ان کا نام آتے ہی فلم مدر انڈیا سے محبوب خان کی تصویر ذہن میں آجاتی ہے۔ صرف 28 سال کی عمر میں انہوں نے سنیل دت اور راجندر کمار کی ماں کا کردار ادا کر کے سب کو حیران کر دیا۔ ہر کوئی ان کی اداکاری کی تعریف کرتا ہے۔ ان کا شمار ہندی سنیما کی عظیم اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے۔


کنیز فاطمہ راشد عرف نرگس کی پیدائش یکم جون 1929 کو کلکتہ شہر میں ہوئی ۔ ان کی ماں جدن بائی کے اداکارہ اور فلم ساز ہونے کی وجہ سے گھر میں فلمی ماحول تھا۔ اس کے باوجود بچپن میں نرگس کی اداکاری میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ان کی تمنا ڈاکٹر بننے کی تھی جبکہ ان کی ماں چاہتی تھیں کہ وہ اداکارہ بنیں۔

ایک دن نرگس کی ماں نے ان سے اسکرین ٹیسٹ کے لئے فلم ساز اور ڈائریکٹر محبوب خان کے پاس جانے کو کہا۔ چونکہ نرگس فلموں میں جانے کی خواہش مند نہیں تھیں اس لئے انہوں نے سوچا کہ اگر وہ اسکرین ٹیسٹ میں فیل ہو جاتی ہیں تو انہیں اداکاری نہیں کرنی پڑے گی۔


اسکرین ٹیسٹ کے دوران نرگس نے غیرارادی طور پر ڈائیلاگ کی ادائیگی کی اور سوچا کہ محبوب خان انہیں اسکرین ٹیسٹ میں فیل کر دیں گے لیکن ان کا یہ خیال غلط نکلا اور محبوب خان نے 1943 میں اپنی فلم ’تقدیر‘کے لئے بطور اداکار ہ انہیں منتخب کرلیا۔

اس کے بعد 1945 میں نرگس کو محبوب خان کی فلم ’ہمایوں‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ 1949 میں ان کی برسات اور انداز جیسی کامیاب فلمیں منظرعام پرآئیں۔ فلم انداز میں ان کے ساتھ دلیپ کمار اور راج کپور جیسے نامور اداکار تھے اس کے باوجود بھی نرگس شائقین کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب رہیں۔


سال 1950 سے 1954کے دوران ان کی شیشہ ، بے وفا، آشیانہ، عنبر، انہونی، شکست، پاپی ، دھن، انگارے جیسی کئی فلمیں منظرعام پر آئیں لیکن باکس آفس پر ناکام رہیں جو ان کے فلمی کیرئیر کے لئے براثابت ہوا لیکن 1955 میں راج کپور کے ساتھ فلم ’شری 420‘ریلیز ہوئی جس کی کامیابی کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر سے شہرت کی بلنديو ں پر جا پہنچیں۔

پردہ سمیں پر نرگس اورراج کپور کی جوڑی کو کافی پسند کیا گیا۔ ان دونوں نے سب سےپہلے 1948 میں ریلیز فلم آگ میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔ اس کے بعد ان کی برسات،انداز ، جان پہچان، پیار، آوارہ، انہونی، آشیانہ، آہ، دھن، پاپی، شری 420، جاگتے رہو، چوری چوری جیسی کئی فلمیں پردہ سمیں کی زینت بنیں۔
سال 1956 میں فلم چوري چوری نرگس اور راج کپور کی جوڑی والی آخری فلم تھی۔ حالانکہ راج کپور کی فلم ’جاگتے رہو‘ میں بھی نرگس نے مہمان اداکارہ کے طور پر کام کیا تھا اس فلم کے آخر میں لتا منگیشکر کی آواز میں نرگس پر ’جاگو موہن پیارے ‘ نغمہ فلمایا گیا تھا۔


سال 1957 میں محبوب خان کی فلم’مدر انڈیا‘ نے نرگس کے فلمی کیریئر کے ساتھ ہی ان کی ذاتی زندگی میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران نرگس کو سنیل دت نے آگ سے بچایا تھا۔اس واقعہ کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ پرانی نرگس کی موت ہو گئی ہے اور اب نئی نرگس کی پیدائش ہوئی ہے اور انہوں نے اپنی عمر اور حیثیت کی پرواہ کئے بغیر سنیل دت سے شادی کرلی تھی۔

شادی کے بعد نرگس نے فلموں میں کام کرنا کچھ کم کر دیا تھا۔ تقریباً دس سال کے بعد اپنے بھائی انور حسین اور اختر حسین کے کہنے پر نرگس 1967 میں فلم’ رات اور دن‘ میں کام کیا۔اس فلم کے لیے انہیں نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔یہ پہلا موقع تھا جب کسی اداکارہ کو یہ ایوارڈ دیا گیا تھا۔


نرگس نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریبا 55 فلموں میں کا م کیا۔ انہیں اپنے فلمی کیریئر میں بہت عزت ملی۔ وہ ایسی اداکارہ تھیں جنہیں پدمشري ایوارڈ سےبھی نوازا گیا اور انہیں راجیہ سبھا کا رکن بھی منتخب کیا گیا۔اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین کومسحور کرنے والی نرگس 3 مئی 1981 کو ہمیشہ کے لئے اس دنیا سے رخصت ہوگیئں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔