مسلسل دھمکیوں کے پیش نظر سلمان خان کی حفاظت میں اضافہ، ’وائی پلس‘ کیٹیگری کی سیکورٹی حاصل
لارنس بشنوئی گینگ کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کے پیش نظر مہاراشٹر کی ریاستی حکومت نے سلمان خان کی سیکورٹی میں اضافہ کیا ہے۔ سلمان خان کو اب وائی پلس کیٹیگری کی سیکورٹی فراہم کی جائے گی
ممبئی: بالی ووڈ کے ’دبنگ خان‘ سلمان خان کو کافی عرصے سے دھمکیاں مل رہی ہیں، جس کے پیش نظر ان کی سیکورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ نیوز پورٹل اے بی پی نیوز نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ لارنس بشنوئی گینگ نے ایک بار پھر سلمان خان کو دھمکی دی ہے۔ یہ وہی گینگ ہے جو پنجابی گلوکار سدھو موسی والا کے قتل کا بھی ملزم ہے۔ ایسے حالات میں ریاستی حکومت اداکار کی حفاظت میں کوئی کوتاہی نہیں برتنا چاہتی، یہی وجہ ہے کہ وائی پلس کیٹیگری کی سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔
سلمان خان کے علاوہ ریاست مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فڈنویس کی اہلیہ امریتا فڈنویس کی سیکورٹی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ان دونوں ’وی آئی پیز‘ (اہم شخصیات) کے ساتھ 4 مسلح سیکورٹی گارڈز 24 گھنٹے موجود رہیں گے۔
سلمان خان کی سیکورٹی اس وقت ممبئی پولیس اور ریاستی حکومت کے لیے ایک اہم مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ دراصل، سلمان خان کی دھمکی سے متعلق کئی معلومات دہلی پولیس سے مسلسل موصول ہو رہی تھیں۔ وہیں، پنجابی گلوکار سدھو موسی والا قتل کیس میں گرفتار کئی ملزمان نے بھی سلمان خان کے حوالہ سے کئی انکشافات کئے تھے۔
وہیں، ذرائع نے بتایا کہ ملزمان کے بیانات اور تحقیقاتی ایجنسیوں کو موصول ہونے والی معلومات کی رپورٹ پولیس نے ریاستی محکمہ داخلہ کو سونپی ہے۔ جس کے بعد سلمان خان کو بندوق کا لائسنس بھی جاری کیا گیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پنجاب، دہلی اور مہاراشٹرا پولیس کو تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ لارنس بشنوئی اور گولڈی برار سلمان خان پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
خیال رہے کہ کسی شخص کو سیکورٹی فراہم کی جائے یا نہیں، اس کے لیے اس ریاست کا محکمہ انٹیلی جنس رپورٹ تیار کرتا ہے اور یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ اس شخص کو کتنا خطرہ ہے۔ رپورٹ کی بنیاد پر ہی سیکورٹی دی جاتی ہے۔ مہاراشٹر حکومت نے بالی ووڈ اداکار اکشے کمار کو ’ایکس کیٹیگریُ کی سیکورٹی فراہم کی ہوئی ہے۔ جس کے مطابق 3 پولیس اہلکار اکشے کمار کو 3 مختلف شفٹوں میں سیکیورٹی کور دیتے ہیں۔ اہلکاروں کا تمام خرچ سیکورٹی لینے والا شخص برداشت کرتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔