فلم ریویو ’سپر 30‘: کہانی اور بچے فلم کے اصل ہیرو، ’بِہاری لہجہ‘ کمزور لیکن رتک اثردار
اس فلم کی طاقت ہے مضبوط کہانی اور چست ڈائیلاگ۔ ’جتنا آپ کا جیب خالی اتنا آپ پر تعلیم بھاری‘، بس یہ ایک ڈائیلاگ ہمارے پورے تعلیمی نظام کو متعارف کر دیتا ہے۔
بہت سارے مسائل اور تنازعات سے نکل کر (جن میں ڈائریکٹر وکاس بہل کے خلاف ’می ٹو‘ کے تحت لگے الزام بھی شامل ہیں) آخر کار فلم ’سپر 30‘ پردے پر پہنچ ہی گئی۔ اس کی کہانی اور کردار اپنے آپ میں اثردار ہے۔ شہری ناظرین کو یہ فلم ضرور یہ احساس کرائے گی کہ دیہی ہندوستان کے غریب بچوں کو تعلیم جیسے بنیادی حقوق کے لیے کتنی مشقت کرنی پڑتی ہے۔ ایک ایسے نظام میں جہاں کوئی شخص ٹیچنگ تبھی کرتا ہے جب وہ ہر شعبہ میں ناکام ہو جاتا ہے، آنند کمار اس بات کی جیتی جاگتی مثال ہیں کہ اگر کوئی ٹیچر اپنے مستقبل اور کام سے محبت کرتا ہے تو وہ تعلیم و تعلم کے شعبہ میں کتنی بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔
اس فلم کی طاقت ہے مضبوط کہانی اور چست ڈائیلاگ۔ ’جتنا آپ کا جیب خالی اتنا آپ پر تعلیم بھاری‘، بس یہ ایک ڈائیلاگ ہمارے پورے تعلیمی نظام کو متعارف کر دیتا ہے۔ وہ نظام جسے بدقسمتی سے حکومت بار بار اپنے معقول بنانے کے لیے بدلتے رہنے کی کوشش کرتی رہتی ہے؛ جس کے تحت سرکار کی دلچسپی تاریخ بدلنے میں زیادہ دکھائی دیتی ہے بجائے ان لاکھوں بچوں پر دھیان دینے کے جنھیں تعلیم دینا ضروری ہے، اگر ہم کسی بھی طرح کی ترقی یا خوشحالی چاہتے ہیں تو۔
فلم میں پرنسپل طلبا کو سوال پوچھنے، سوال میں سے سوال نکالنے کے لیے راغب کرتا ہے، پھر ان کا حوصلہ بڑھاتا ہے ان سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کے لیے۔ جب کہ ہمارا موجودہ تعلیمی نظام صرف رٹنے کو ہی اہمیت دیتی ہے۔ اس وجہ سے کچھ نیا کرنے اور کچھ دریافت کرنے کی گنجائش نہیں بچتی۔ ظاہر ہے، ایسے تعلیمی نظام سے کوئی موجد، ہنرمند فن کار یا سائنسداں پیدا نہیں ہوتا بلکہ ایک اوسط قسم کا کاروباری ہی بنتا ہے۔
’سپر 30‘ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے درمیان خطرناک مقابلے اور اس کے پیچھے کی سیاست کو بھی پردے پر لاتی ہے۔ افسوس یہ ہے کہ اس سب کا شکار ہوتے ہیں ہمارے بچے جنھیں محض وہ سبجیکٹ پڑھنے کے لیے تمام پریشانیوں سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے جس میں وہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ معاشی طور پر پسماندہ بچوں میں موجود احساس کمتری، اسکولوں میں ہندی میڈیم-انگلش میڈیم کے درمیان کی دوری بھی دکھائی گئی ہے۔ اس ضمن میں ’بسنتی ڈانٹ ڈانس‘ ایک دلچسپ گانا ہے۔ ایک نازک سی عشقیہ کہانی بھی ہے جو جہاں کہیں بھی کہانی کمزور یا دھیمی رفتار سے چلتی ہے، وہاں باندھے رکھتی ہے۔
فلم دیکھتے ہوئے یہ صاف نظر آتا ہے کہ رتک روشن نے پردے پر اپنی موجودگی کو آنند کمار کے سیدھے سادے کردار میں پیش کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے۔ لیکن وہ بہت محنت کے بعد بھی بھوجپوری لہجہ نہیں پکڑ پائے۔ اس کردار کے لیے رتک روشن کو چننا اپنے آپ میں ایک عجیب بات ہے جب کہ انڈسٹری میں بہار سے تعلق رکھنے والے کئی اچھے اور تجربہ کار اداکار ہیں۔ بہر حال، اپنی کمزوریوں کے باوجود (جو کہ عام ہندی فلموں میں ان کی طاقت مانی جاتی ہے، مثلاً اسکرین پر ان کی اثردار موجودگی، تیکھے نین نقش اور خوبصورت جسمانی ساخت) آنند کمار کے کردار میں رتک روشن اثر چھوڑ جاتے ہیں۔ ایسا اس لیے بھی ہے کیونکہ وہ کردار خود میں ہی بہت مضبوط ہے۔
پنکج ترپاٹھی ایک باصلاحیت اداکار ہیں۔ امت سادھ بھی چھوٹی سے کردار میں ٹھیک ٹھاک لگے ہیں۔ مرنال ٹھاکر کا کردار بھی چھوٹے سے کردار میں بہت اچھی لگی ہیں۔ لیکن فلم کے اصل ہیرو وہ بچے ہیں جنھوں نے ان غریب بچوں کا کردار ادا کیا ہے جنھیں آنند کمار کوچنگ کے لیے منتخب کرتے ہیں۔
فلم کا سب سے کمزور حصہ ہے اس کی موسیقی۔ ایسا لگتا ہے کہ اب ہندی فلم انڈسٹری میں کمپوزر کی جگہ ارینجرس نے لے لی ہے۔ ’دل کا جغرافیہ‘ گانا تو ’دھڑک‘ کے ٹائٹل سانگ کا ’ری ارینجمنٹ‘ ہی معلوم پڑتا ہے۔
مجموعی طور پر یہ کچھ الگ طرح کی فلم ہے۔ فلم ترغیب دیتی ہے، آپ کے سامنے ان چیلنجز کو رکھتی ہے جن سے تعلیمی نظام کو نمٹنا چاہیے اور جنھیں بدقسمتی سے ہمارے نوجوان کیریر بنانے کی دھُن میں برداشت کرتے ہیں۔ آنند کمار کی کہانی کبھی ہار نہ ماننے کی کہانی ہے۔ اور جس دور سے ہمارا تعلیمی نظام گزر رہا ہے اس میں نوجوانوں کو شکست نہیں ماننی چاہیے، چاہے وہ کسی بھی طبقہ، ذات یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ ایسا اس لیے کیونکہ بحران کے وقت میں ہی مسئلہ کا حل بھی نظر آتا ہے۔ اسی امید نے آنند کمار کو حوصلہ بخشا اور وہ تمام دقتوں و رخنات کے باوجود غریب بچوں کو پڑھاتے رہے۔ ان بچوں کو آنند کمار کامیابی سے ہمکنار کرنے میں کامیاب بھی ہوئے۔ اسی امید کے لیے، اسی حوصلہ اور ترغیب کے لیے چاہیے کہ لوگ اس فلم کو دیکھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Jul 2019, 7:10 PM