متھن چکرورتی کو پہلی فلم میں ہی ملا تھا نیشنل ایوارڈ

قسمت کا ستارہ سال 1982ء میں آئی فلم ’’ڈسكو ڈانسر‘‘سے چمکا۔ بہترین نغمے ، موسیقی اور اداکاری سے سجی ہدایت کار بی سبھاش کی فلم نے زبردست کامیابی حاصل کی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ حاصل کرنے کے لئے فنکاروں کو جہاں کئی برسوں کا وقت لگ جاتا ہے وہیں متھن چکرورتی ان چند اداکاروں میں شامل ہیں جنہیں اپنی پہلی ہی فلم کے لیے یہ ایوارڈ حاصل ہوا تھا۔ سال 1976ء میں آئی فلم’’ مرگيہ‘‘بطور اداکار متھن چکرورتی کے فلمی کیریئر کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے ایک ایسے سنتھالي نوجوان مرگيہ كا کردار ادا کیا جوانگریزی حکومت کی جانب سے اپنی بیوی کے جنسی استحصال کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اس فلم میں اپنی بااثر اداکاری کے لیے انہیں بہترین اداکار کا قومی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

متھن چکرورتی 16 جون کلکتہ میں پیدا ہوئے ان کا اصلی نام گورانگ چکرورتی تھا۔ انہوں نے گریجویشن کی تعلیم کولکتہ کے مشہور اسکاٹش چرچ سے پوری کی۔ اپنی زندگی کے ابتدائی دور میں وہ بائیں بازو کے نظریات سے کافی متاثر رہنے کی وجہ سے نکسل واد سے منسلک رہے لیکن اپنے بھائی کی بے وقت موت سے انہوں نے نکسل واد کا راستہ چھوڑ دیا اور پونے فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لے لیا۔


مرگیہ كي کامیابی کے باوجود متھن چکرورتی کو بطور اداکار کام نہیں مل رہا تھا۔ یقین دہانی تو سبھی کراتے لیکن انہیں کام کرنے کا موقع کوئی نہیں دیتا تھا۔اس درمیان متھن چکرورتی کو دو انجانے، پھول کھلے ہیں گلشن گلشن جیسی کچھ فلموں میں چھوٹے چھوٹے کردار ادا کرنے کا موقع ملا لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا۔

نوے کی دہائی کے آخری سالوں میں انہوں نے فلم انڈسٹری سے کسی حد تک کنارہ کر لیا اور اوٹي چلے گئے جہاں وہ ہوٹل کا کاروبار کرنے لگے۔ حالانکہ انہوں نے فلم انڈسٹری سے پوری طرح اپنا ناطہ نہیں توڑا اور فلموں میں اداکاری کرکے ناظرین کا دل موهتے رہے۔اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اورکریکٹر ایکٹر کے طور پر بھی متھن چکرورتی نے خود کو مختلف کرداروں میں پیش کیا اور 2005 میں آئی فلم’’اعلان‘‘میں گرے شیڈس نبھاکر اپنے فلمی کیریئر کی دوسری اننگز شروع کی۔ منی رتنم کی فلم گرومیں ان کی اداکاری کے نئے طول و عرض دیکھنے کو ملے۔


متھن چکرورتی کے فلمی کیریئر پر نظر ڈالیں تو وہ ملٹی اسٹار فلموں کا اہم حصہ رہے ہیں۔جب کبھی فلم سازوں کو ایسی فلموں میں اداکار کی ضرورت ہوتی تو وہ متھن چکرورتی کو نظر انداز نہیں کر پاتے۔
انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں بہت مشہور اداکاراؤں کے ساتھ کام کیا ہے لیکن سلور اسکرین پر ان کی جوڑی رنجیتا کے ساتھ خاصی پسند کی گئی۔ اس کے علاوہ ان کی جوڑی سری دیوی، پدمنی کولہا پوری اور زینت امان کے ساتھ بھی پسند کی گئی۔متھن کو اب تک دو بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریباً 250 ؍ فلموں میں کام کیا ہے۔

متھن کو فلم’’سرکشا‘‘ میں کام کرنے کا موقع ملا جو ان کے فلمی کیریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ ایکشن سے بھرپور اس فلم میں وہ ایک جاسوس کے کردار میں تھے۔ ان کا یہ طرز ناظرین کو کافی پسند آیا۔ بعد میں سال 1982ءمیں اس فلم کا سیکوئل’’واردات‘‘ بنائی گئی۔


ان کی قسمت کا ستارہ سال 1982ء میں آئی فلم ’’ڈسكو ڈانسر‘‘سے چمکا۔ بہترین نغمے ، موسیقی اور اداکاری سے سجی ہدایت کار بی سبھاش کی فلم نے زبردست کامیابی حاصل کی اور انہیں اسٹار کے طور پر پہچان دلائی۔ بہترین گانوں، موسیقی اور اداکاری سے سجی بی سبھاش کی ہدایت کاری میں بنی اس فلم کی زبردست کامیابی نے اداکار متھن چکرورتی کو ایک اسٹار کے طور پر قائم کردیا۔ فلم ڈسکو ڈانسر کی کامیابی کے بعد متھن چکرورتی کی شبیہ ڈانسنگ اسٹار بن گئی۔ اس فلم کے بعد، پروڈیوسروں اور ہدایت کاروں نے زیادہ تر فلموں میں متھن چکرورتی کی بطور ڈانسنگ ایکٹر کی امیج کا فائدہ اٹھایا۔ ان فلموں میں’’قسم پیدا کرنے والے کی اورڈانس ڈانس‘‘ جیسی فلمیں شامل ہیں۔

اسی کی دہائی میں متھن چکرورتی کم بجٹ کی فیملی فلمیں بنانے والے پروڈیوسرز کی پہلی پسند بن گئے۔وہ کئی کامیاب فلموں میں کام کرکے ناظرین کو لبھانے میں کامیاب رہے۔اس عرصے کے دوران وہ فلم سازوں کے لیے غریب آدمی کے امیتابھ بن کر ابھرے اور کئی کامیاب فلموں میں کام کرکے ناظرین کو محظوظ کرنے میں کامیاب رہے۔ متھن کو غریبوں کا امیتابھ بچن کہا جاتا تھا۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے متھن نے ایک انٹرویو کے دوران کہا - یہ مجھے اب تک کی سب سے بڑی تعریف ملی ہے۔ امیتابھ اس صدی کے سب سے بڑے اسٹار ہیں۔ امیتابھ بڑے بینر کی فلمیں کرتے تھے اور میں چھوٹے بجٹ کی فلمیں۔ بجٹ کے حساب سے دونوں فلمیں منافع بخش رہیں، نوے کی دہائی کے آخری سالوں میں انہوں نے فلم انڈسٹری سے کچھ حد تک دوری اختیار کی اور اوٹی چلے گئے جہاں انہوں نے ہوٹل کا کاروبار شروع کیا، حالانکہ اس عرصے میں بھی انہوں نے فلم انڈسٹری سے تعلق کو مکمل طور پر منقطع نہیں کیا اور فلموں میں اداکاری کے ذریعے ناظرین کو مسحور کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔


اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اور کریکٹر ایکٹر کے طور پر خود کو قائم کرنے کے لیے متھن چکرورتی نے خود کو مختلف کرداروں میں متعارف کرایا۔ اسی سلسلے میں انہوں نے سال 2005 میں ریلیز ہونے والی فلم ’اعلان‘ میں گرے شیڈ ادا کرکے اپنے سینی کیریئر کی دوسری اننگز کا آغاز کیا، سال 2005 میں ہی منی رتنم کی فلم ’گرو‘ میں ان کی اداکاری کی نئی جہتیں دیکھنے کو ملیں۔ اگر آپ متھن چکرورتی کے فلمی کیریئر پر نظر ڈالیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ وہ ملٹی اسٹارر فلموں کا اہم حصہ رہے ہیں۔ جب کبھی بھی فلم سازوں کو ایسی فلموں میں کسی اداکار کی ضرورت پڑی، وہ متھن چکرورتی کو نظر انداز نہیں کر سکے۔ متھن چکرورتی کو بدھ دیو داس گپتا کی بنگالی فلم ’تہادیر کتھا‘کے لیے دوسرا نیشنل ایوارڈ ملا۔ انہیں فلم ’سوامی وویکانند‘ کے لیے معاون اداکار کا قومی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔

متھن چکرورتی نے اپنے فلمی سفر میں تمام مشہور اداکاراؤں کے ساتھ کام کیا لیکن سلور اسکرین پر رنجیتا کے ساتھ ان کی جوڑی کو کافی پسند کیا گیا۔ اس کے علاوہ سری دیوی، پدمنی کولہاپوری اور زینت امان کے ساتھ متھن چکرورتی کی جوڑی کو بھی پسند کیا گیا۔ متھن چکرورتی کو اپنے فلمی کیریئر میں اب تک دو بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ متھن چکرورتی کو آرٹ کے شعبے میں ان کی خصوصی شراکت کے لیے پدم بھوشن سے نوازا گیا ہے، متھن چکرورتی نے اپنے کیریئر میں 350 سے زائد فلموں میں کام کیا ہے۔ متھن چکرورتی اب بھی فلموں میں جوش و خروش سے کام کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔