للتا پوار۔ ایک ناقابل فراموش ’لیڈی ویلن‘... یوم پیدائش پر خاص

کچھ حادثے لوگوں کی زندگی بدل دیتے ہیں، ایسا ہی ہوا تھا ہندی فلموں میں منفی کردار ادا کرنے والی’ لیڈی ویلن‘ للتا پوار کے ساتھ، شوٹنگ کے دوران پڑے ایک تھپڑ نے ان کے فلمی کردار کو ہی تبدیل کر دیا۔

تصویر سوشل م یڈیا
تصویر سوشل م یڈیا
user

اقبال رضوی

اس خاتون کے حصہ میں جتنی نفرت آئی اس کی کوئی دوسری مثال ملنا مشکل ہے ۔ اگرچہ انہوں نے نفرت والا کوئی کام نہیں کیا، ہاں سنیما کے پردے پر بار بار ’لیڈی ویلن ‘ کے کردار میں ضرور نظر آئیں ۔ ان کرداروں کو انہوں نے اتنی ایمانداری سے ادا کیا کہ ان سے گھر گھر میں نفرت کی جاتی تھی۔ انہوں نے ظالم ساس کے ایسے بے مثال کردار اداکیے کہ ہندوستانی سماج میں ماں اپنی بیٹیوں کے حق میں یہ دعا کرتی تھیں کہ خدا اس کی بیٹی کو للتا پوار جیسی ساس نہ دے۔ للتا پوار نے یہ تصور بھی نہیں کیا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں کبھی بری خاتون کا منفی کردار ادا کریں گی۔ یہ قسمت کی بات ہے کہ شوٹنگ کے دوران ان کے چہرے پر پڑے ایک تھپڑ نے ان کی زندگی اور کیریئر دونوں تبدیل کر دیئے۔

امبا لکشمن راؤ یعنی للتا پوار کی پیدائش 18 اپریل 1916 کو مہاراشٹر ناسک میں ہوئی تھی۔ انہوں نے بطور چائلڈ آرٹسٹ اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا اور بطور ہیروئن ان کی پہلی فلم’ہمت مرداں ‘ تھی جو 1935 میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں للتا پوار کا گلیمرس روپ دیکھ کر ناظرین دنگ رہ گئے۔ اسی سال اگلی فلم ’دیوی خزانہ ‘ میں سوئم سوٹ پہن کر انہوں نے ہنگامہ مچا دیا۔ یکے بعد دیگرے ہٹ فلمیں ہونے سے کامیابی ان کے قدم چومنے لگی۔ انہوں فلم ’چتر سندری‘ میں17 کردار ادا کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا، یہ عجیب بات ہے کہ اب اس ریکارڈ کا کوئی ذکر تک نہیں کرتا۔

للتا پوار کا کیرئر بطور ایک ہیروئن عروج پر تھا کہ اچانک ان کے لیے سب کچھ ٹھہر سا گیا ۔ فلم ’جنگ آزادی ‘ (1948) کی شوٹنگ کے دوران اداکار بھگوان دادا نے انہیں ایسا تھپڑ مارا کہ ان کے چہرے کی رگ پھٹ گئی ۔ شوٹنگ ایک گاؤں میں ہو رہی تھی جس کی وجہ سے فوری طور پر انہیں کوئی طبی مدد نہیں مل سکی، دو دن بعد انہیں شہر لایا گیا۔ تین سال تک ان کا علاج چلا لیکن ان کے چہرے پر ایک کھنچاؤ ہمیشہ کے لئے بنا رہ گیا،جس کی وجہ سے ان کا کیریئر ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا۔ لیکن اس وقت تک سنیما للتا پوار کی زندگی بن چکا تھا وہ اس سے دور رہنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی تھیں ۔ انہوں نے طے کیا کہ انہیں جو بھی کردر ملیں گے انہیں وہ ادا کریں گی۔ انہیں معاون اداکارہ کے رول ملنے لگے جنہیں انہوں نے بخوبی ادا کیا۔ خاص بات یہ رہی کہ تھپڑ والے حادثے کی وجہ سے ان کی آنکھ چھوٹی لگنے لگی تھی اور وہی ان کی اداکاری کی شناخت بن گئی۔

1950 میں وی شانتا رام کی فلم ’دہیج ‘ (جہیز)نے للتا کو ایسی شبیہ دی جس کی وجہ سے وہ سنیما کی تاریخ میں امر ہو گئیں۔اس فلم میں للتا پوار نے ایک ایسی ظالم ساس کا کردار ادا کیا جس کی حرکتیں دیکھ کر ناظرین لرز اٹھے۔للتا پوار نے بیچ بیچ میں رحم دل خاتون کے کردار بھی کامیابی کے ساتھ ادا کئے ، حالانکہ سخت مزاج ساس، ظالم نند اور سازش کرنے والی جیٹھانی کے لئے وہ فلم سازوں کی پہلی پسند بنی رہیں۔

راماننڈ ساگر نے جب سیریل ’راماین‘ بنایا تو انہیں ’منتھرا‘کے کردار کے لئے للتا پوار سے بہتر فنکار نظر نہیں آیا اس طرح ایک بار پھر نئی نسل کو للتا پوار کے منفی کردار کے تیور دیکھنے کو ملے۔ للتا پوار 1990 تک مختلف زبانوں کی 600 سے زیادہ فلموں میں کام کر چکی تھیں۔ سال 1990 میں انہیں جبڑے کا کینسر ہو گیا جس کے بعد وہ علاج کے سلسلے میں پونے منتقل ہو گئیں۔ دریں اثنا ہتیارے (1990)، شیو تیری مہیما نیاری (1992)، مسکراہٹ (1992) جیسی ان کی کچھ فلمیں ریلیز ہوئیں۔ 24 فروری 1998 کو جس وقت للتا پوار کی موت ہوئی وہ گھر میں تنہا تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔