سلمان خان کے ’گلیکسی اپارٹمنٹ‘ کی سیکورٹی میں اضافہ، اے کے 47 کے ساتھ پولیس تعینات

سلمان خان کو ملنے والی جان سے مارنے کی دھمکیوں کے بعد ان کے گلیکسی اپارٹمنٹ کی سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ پولیس اہلکار اے کے 47 جیسے ہتھیاروں کے ساتھ تعینات ہیں

<div class="paragraphs"><p>سلمان خان / آئی اے این ایس</p></div>

سلمان خان / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ممبئی: بالی ووڈ کے مشہور اداکار سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی ملنے کے بعد ان کے گھر، گلیکسی اپارٹمنٹ کے باہر سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ یہ دھمکی ممبئی ٹریفک پولیس کو ایک واٹس ایپ پیغام کے ذریعے موصول ہوئی تھی، جس میں سلمان خان سے پانچ کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پیغام میں مزید کہا گیا کہ اگر سلمان خان زندہ رہنا چاہتے ہیں تو انہیں فوری طور پر لارنس بشنوئی گینگ کے ساتھ اپنی دشمنی ختم کرنی ہوگی اور رقم ادا کرنی ہوگی۔

گلیکسی اپارٹمنٹ کے باہر تقریباً 30 پولیس اہلکار جدید ہتھیاروں بشمول اے کے 47، تعینات ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ پولیس اس شخص کی تلاش میں مصروف ہے، جس نے یہ دھمکی بھرا پیغام بھیجا تھا اور اس بات کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ آیا یہ دھمکی واقعی لارنس بشنوئی گینگ کی جانب سے ہے یا کوئی اور گروہ اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔


یاد رہے کہ سلمان خان کو اس سے قبل بھی لارنس بشنوئی گینگ کی جانب سے دھمکیاں مل چکی ہیں۔ حالیہ دھمکی کے بعد ممبئی پولیس نے فوری طور پر کارروائی شروع کر دی ہے اور سلمان خان کی سیکورٹی کو مزید بڑھا دیا ہے۔

اس کے علاوہ نوی ممبئی پولیس نے ایک روز قبل سکھا نامی شوٹر کو گرفتار کیا تھا، جو ماضی میں سلمان خان کے پنويل فارم ہاؤس کی ریکی میں ملوث تھا۔ پولیس نے سکھا کو ہریانہ کے پانی پت سے گرفتار کیا اور اسے نوی ممبئی لایا گیا، جہاں اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

حالیہ واقعات نے سلمان خان کی حفاظت کے حوالے سے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے اور ممبئی پولیس اس حوالے سے ہر ممکن احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہے تاکہ کسی بھی قسم کے خطرے سے نمٹا جا سکے۔

لارنس بشنوئی گینگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ماضی میں بھی سلمان خان کو نشانہ بنانے کی کوششوں میں شامل رہا ہے۔ اس گینگ کی جانب سے بابا صدیقی کے قتل اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کے واقعات نے بھی پولیس کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔