دی زویا فیکٹر:کرکٹ کے جنون پر ہنسانے کے ساتھ ساتھ سنجیدہ پیغام دینے والی فلم
فلم ’دی زویا فیکٹر‘ کی کہانی بہت آسان لیکن دلچسپ ہے۔ یہ فلم ہمارے سماج و انسانی دماغ کی اندھی تقلید کرنے کے رجحان پر بھرپور طنز بھی کرتی ہے۔
سونم کپور حالانکہ ایک خاتون اداکارہ ہیں، لیکن انھوں نے جس طرح کی آف بیٹ فلمیں کرنے کی ہمت کی ہے اس سے ان کی ایک الگ پہچان بن گئی ہے۔ ’دی زویا فیکٹر‘ بھی ایسی ہی ایک کم بجٹ والی اور روایت سے تھوڑا ہٹ کر بنائی گئی فلم ہے۔ انوجا چوہان کی کتاب پر مبنی یہ فلم بہترین تفریح مہیا کرتی ہے، حالانکہ کہیں کہیں یہ دھیمی بھی پڑ جاتی ہے۔ اس فلم کی کہانی بہت سہل ہے، لیکن دلچسپ اور ہمارے سماج کی دو خاصیتوں پر تبصرہ کرتی ہے... اندھی تقلید اور کرکٹ سے لگاؤ۔
اکثر یہ ہوتا ہے کہ ہم کسی چیز یا کسی شخص کو اپنے لیے ’لکی‘ ماننے لگتے ہیں۔ یہ رجحان ہماری اندھی تقلید کے سبب اور بھی مضبوط ہو جاتا ہے۔ جب کہ سچ تو یہ ہے کہ زندگی میں آنے والی کامیابیاں یا ناکامیاں ہماری قابلیت، محنت اور کوشش پر منحصر کرتی ہیں۔ کامیابی-ناکامی کا کھیل کسی کی بھی زندگی کا ایک فطری عمل ہے۔ اس کے لیے کسی بھی بات یا شخص پر اندھی تقلید رکھنے سے کہیں زیادہ یہ معنی رکھتا ہے کہ ہم نے اپنی زندگی کو کتنی گہرائی سے جیا۔ فلم یہ گہری بات بہت ہلکے پھلکے ڈھنگ سے کہہ جاتی ہے۔
ویسے تو فلم سازی کے حساب سے یہ فلم اوسط ہی ہے، لیکن موجودہ سماجی ضمن میں اہمیت کی حامل ہے کیونکہ لوگوں کو صرف اندھی تقلید کی بنا پر یا اس سے لڑنے کے لیے ہی بھیڑ کے ذریعہ مار دیا جاتا ہے۔ اکثر ان خبروں کو پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ مشتعل بھیڑ نے کسی کو صرف اس لیے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا کیونکہ اس شخص کے ڈائن یا چڑیل ہونے یا کالا جادو کرنے کا شک تھا۔
یہ افسوسناک ہے کہ ہمارے سماج میں ایک طرف تو ترقی اور جدیدیت کی باتیں ہوتی ہیں اور دوسری طرف اندھی تقلید، مذہبی اشتعال کو فروغ دینے کا چلن بھی۔ بدقسمتی سے اندھی تقلید کا یہ چلن ہماری نوجوان نسل میں زیادہ دکھائی دینے لگا ہے۔
’دی زویا فیکٹر‘ اسی قدیم چلن کی بات کرتی ہے اور وہ بھی کرکٹ کے ساتھ، جس کے تئیں لوگوں کا جنون ایک ظاہر سی بات ہے۔ ایک چلبلی اور عام سی لڑکی جسے ہندوستانی لکی چارم تصور کیا جاتا ہے، اسے پہلے تو ’دیوی‘ مان لیا جاتا ہے اور جب وہ اس اندھی تقلید کے خلاف کھڑی ہو جاتی ہے تو اسے فوراً ’چڑیل‘، ’ڈائن‘ یا ’ملک غدار‘ تک سمجھ لیا جاتا ہے۔ کہانی کو بہت آسان اور مذاقیہ انداز سے کہا گیا ہے۔ لیکن ذہن میں فوراً وہ خوفناک واقعات گھوم جاتے ہیں جب لوگوں کا قتل کر دیا گیا کیونکہ انھوں نے اندھی تقلید کے خلاف آواز اٹھائی۔
کرکٹ اور عقیدے دو ایسی چیزیں ہیں جنھیں ہمارے ملک میں بہت پسند کیا جاتا ہے اور ایسے حساس ایشوز پر بہت ہلکے انداز میں بات کرتے ہوئے یہ فلم مزاح کے ذریعہ ناظرین کو باندھے رکھتی ہے۔ کرکٹ کی سیاست اور کاروبار جو لوگوں کی اندھی تقلید کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتا ہے، ساتھ ہی ایک عشقیہ داستان بھی۔ لیکن ان سب کے درمیان فلم برانڈ اشتہاروں کو کچھ ’لاؤڈلی‘ پیش کرتی ہے۔ اس سے کچھ پرہیز کیا جا سکتا تھا۔
آج کل کچھ فلموں میں ایک نئے انداز کا استعمال کیا جانے لگا ہے؛ ایک نرینٹر کی جگہ اداکار سیدھے ناظرین سے مخاطب ہوتا ہے، جو کبھی کبھی کہانی کہنے کا دلچسپ طریقہ لگتا ہے کیونکہ یہ ایک طرح سے ناظرین کو بار بار ڈرامہ اور اصلیت کے درمیان فرق سے روبرو کرواتا رہتا ہے۔ حالانکہ فلم کے حقیقی نریٹر یعنی داستان گو شاہ رخ خان ہیں۔
ایک سنجیدہ، محنتی اور قابل کرکٹ کپتان کے کردار میں دلکر سلمان اپنا اثر چھوڑتے ہیں۔ سونم کپور اسی چلبلی لڑکی کے کردار میں ہیں، انگد بیدی اور ابھیلاش چودھری بھی متاثر کرتے ہیں۔ اتنے حساس ایشو پر ایک ہلکی پھلکی سی فلم بنانے کے لیے ہدایت کار ابھشیک شرما کی تعریف کی جانی چاہیے۔ شاید اسی طرح دھیرے دھیرے لوگوں کے نظریوں پر کچھ اثر تو ڈالا ہی جا سکتا ہے۔ شنکر-احسان-لائے کی موسیقی کچھ خاص نہیں ہے۔
مجموعی طور پر ’دی زویا فیکٹر‘ ایک دلچسپ رومانی کامیڈی ہے جسے ویک اِنڈ پر دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔