سلمان خان کو پھر جان سے مارنے کی دھمکی، 2 کروڑ کا مطالبہ

سلمان خان کو ایک بار پھر جان سے مارنے کی دھمکی ملی ہے۔ ایک نامعلوم شخص نے ان سے 2 کروڑ روپے کے بھتہ کا مطالبہ کرتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے

سلمان خان / یو این آئی
سلمان خان / یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

بالی وڈ کے معروف اداکار سلمان خان کو ایک بار پھر جان سے مارنے کی دھمکی ملی ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق، 29 اکتوبر کو ٹریفک کنٹرول کو ایک میسج موصول ہوا جس میں ایک نامعلوم شخص نے سلمان خان کا ذکر کرتے ہوئے دھمکی دی۔ ذرائع کے مطابق، دھمکی دینے والے نے 2 کروڑ روپے کا بھتہ طلب کیا ہے۔

پولیس کے ایک اہلکار کے مطابق میسج کرنے والے نے واضح طور پر کہا کہ اگر اسے پیسے نہیں ملے تو وہ سلمان خان کو جان سے مار دے گا۔ اس دھمکی کے بعد ورلی پولیس نے نامعلوم شخص کے خلاف بی این ایس کی دفعات 354(2) اور 308(4) کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔


یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سلمان خان کو اس قسم کی دھمکی ملی ہے۔ اس سے پہلے بھی انہیں جان سے مارنے کی متعدد دھمکی آمیز کالز اور پیغامات موصول ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں ایک دھمکی دینے والے کو نوئیڈا سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ممبئی پولیس نے ملزم کو پکڑنے کے لئے باندرہ سے نوئیڈا تک کارروائی کی تھی۔ گرفتار ہونے والے نوجوان کی شناخت 20 سالہ محمد طیب انصاری کے طور پر ہوئی ہے۔

تحقیقات سے معلوم ہوا کہ محمد طیب دہلی کا رہائشی ہے اور اس نے فون پر ذیشان صدیقی اور سلمان خان کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔ پولیس نے ملزم کا فون بھی ضبط کر لیا ہے، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس اس فون کی مدد سے تمام کالز کی تفصیلات نکال رہی ہے تاکہ مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔


دریں اثنا، کالے ہرن کے شکار کے کیس میں مشہور گینگسٹر لارنس بشنوئی کی جانب سے بھی سلمان خان کو دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔ بشنوئی نے یہ کہا ہے کہ اگر سلمان خان بشنوئی سماج کے مندر میں جا کر معافی مانگیں تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔ ان دھمکیوں کے بعد پولیس نے سلمان خان کی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ 1998 میں کالے ہرن کے شکار کے کیس میں سلمان خان کو 2018 میں مجرم قرار دیا گیا تھا لیکن بعد میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔ سلمان خان کی سیکورٹی کو اس وقت بھی بڑھایا گیا تھا جب انہیں اس کیس کی بنیاد پر دھمکیاں ملی تھیں۔

سلمان خان کے ساتھ ہونے والی یہ دھمکیاں ان کے لئے ایک خطرہ بن چکی ہیں، اور پولیس نے اس مسئلے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیقات کو تیز کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔