فلم ریویو: کشیدہ ماحول کے دور میں ہنسنا اور مُسکرانا سکھاتی ہے آیوشمان کی فلم ’ڈریم گرل‘
ہدایت کار راج شانڈلیہ نے فلم ’ڈریم گرل‘ کے ذریعہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر آپ ایک اچھے ہدایت کار ہیں اور ایک چھوٹی سی کہانی کو دلچسپ طریقے سے کہہ سکتے ہیں تو آپ باکس آفس پر زبردست ہِٹ فلم دے سکتے ہیں۔
فلم ’ڈریم گرل‘ میں ہیرو کی شکل میں آیوشمان کھرانہ ہی ہو سکتے تھے، جنھیں بطور آر جے اس بات کا تجربہ ہے کہ محض آواز کے ذریعہ سامعین سے کتنا اثردار رشتہ قائم کیا جا سکتا ہے۔ ’ڈریم گرل‘ ویسے تو ایک کامیڈی فلم ہے، لیکن یہ کامیڈی کے ذریعہ ایک حساس ایشو کو اٹھاتی ہے... آج ہمارے سماج میں لوگ کتنی طرح سے اور کتنی گہری تنہائی سے نبرد آزما ہو رہے ہیں۔
کہانی سے زیادہ فلم کے ڈائیلاگ دلچسپ، مزاحیہ اور تعمیری ہیں۔ ویسے بھی یہ کہا جاتا ہے اور سچ بھی ہے کہ غم و اندوہ کے مناظر یا ماحول کو تیار کرنے سے کہیں زیادہ مشکل ہوتا ہے کامیڈی تیار کرنا۔ اور ہدایت کار راج شانڈلیہ نے اس فلم کے ذریعہ یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر آپ اچھے ہدایت کار ہیں اور ایک چھوٹی سی کہانی کو مزیدار طریقے سے کہہ سکتے ہیں تو آپ باکس آفس پر ایک زبردست ہِٹ دے سکتے ہیں۔ اس کے لیے بہت سارا پیسہ خرچ کر کے شاندار ویزوئلس تیار کرنا ضروری نہیں ہے۔
فلم ’ڈریم گرل‘ کا نہ صرف اسکرین پلے بہت مضبوطی کے ساتھ تیار کیا گیا ہے بلکہ ڈائیلاگ میں جو ایک خاص طرح کا روایتی مغربی اتر پردیش والا ہیومر موجود ہے، وہ بے مثال بھی ہے اور اپنے سماج پردلچسپ تبصرہ بھی کرتا ہے۔ جب فلم میں انو کپور، وجے راج، منجوت سنگھ، ابھشیک بنرجی اور آیوشمان کھرانہ جیسے قابل اداکار ہوں اور اسکرپٹ جاندار ہو تو ظاہر ہے کہ فلم دلچسپ ہوگی ہی۔ خاص کر ایوشمان کھرانہ کی اداکاری قابل تعریف ہے۔ وہ ڈائیلاگس میں آسانی سے شہری لہجے سے علاقائی لہجے پرمنتقل ہو جاتے ہیں، جیسے مرد کی آواز سے عورت کی آواز میں۔ نصرت بھروچا اپنی چلبلی موجودگی سے فلم کو مزید اثردار بناتی ہیں۔
’ڈریم گرل‘ بہت لمبی فلم نہیں ہے، جو دراصل ایک اچھی بات ہے۔ فلم وہاں ختم ہو جاتی ہے جہاں اسے ختم ہونا چاہیے۔ بے کار کی کھینچ تان نہیں ہے۔ اس لیے یہ فلم امول پالیکر کی پرانی فلم ’گول مال‘ کی یاد دلا جاتی ہے۔
دراصل ’ڈریم گرل‘ کہانی ہے ایک لڑکے کی جو عورت کی آواز بہت اچھی طرح نقل کر لیتا ہے۔ اس کے قصبے کے لوگ اسی لیے اس کی عزت کرتے ہیں کیونکہ ہر سال رام لیلا اور کرشن لیلا میں وہ سیتا اور رادھا کا کردار بہت اثردار طریقے سے نبھاتا ہے۔ ایک سین میں وہ اپنے کمرے سے منجن کرتے ہوئے باہر آتا ہے تو ایک خاتون اس سے اپنے بیٹے کو آشیرواد دینے کے لیے کہتی ہے کیونکہ اس بچے کا اسکول کا پہلا دن ہے۔ یہ سین ہمارے سماج کی مذہبی عقیدت پر ایک اثردار کمنٹ ہے جو کسی بھی دلیل، عقل اور یہاں تک کہ اکیسویں صدی کی تکنیکی ترقی سے بھی پرے ہے۔
ایک بار پھر کہانی پر واپس آتے ہیں۔ یہ نوجوان، جو ملازمت پانے کی جدوجہد میں مصروف ہے، آخر کار ایک کال سنٹر میں آتا ہے اور چونکہ وہ خاتون کی آواز بہت اچھی طرح نقل کر لیتا ہے، اس لیے اسے اسی آواز میں مردوں سے پیار بھری باتیں کرنے کی ملازمت مل جاتی ہے۔ یہ نوجوان ویسے تو اس عورت کی آواز والے کردار سے باہر آنا چاہتا ہے، لیکن ’ضرورت‘ اسے یہ ملازمت کرنے کے لیے مجبور کر دیتی ہے۔
فون پر ایک خاتون کی آواز میں بات کرتے ہوئے اسے احساس ہوتا ہے کہ لوگ کتنے تنہا ہیں۔ وہ ایسے تنہا لوگوں کو تھوڑی بہت خوشی دینے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ لیکن بات اس وقت سنگین ہو جاتی ہے جب ایک پولس والا، ایک نوجوان لڑکا، اس کی گرل فرینڈ کا بھائی اور اس کا اپنا باپ اس آواز کی وجہ سے محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔
بہت خوبصورتی سے یہ فلم ہمیں ہماری زندگی کی سب سے مایوس بات بتاتی چلتی ہے، اور وہ یہ کہ ہمارے بے حد قریبی لوگ اندر سے کتنا تنہا محسوس کرتے ہیں اور ان کے ساتھ صبر و محبت سے برتاؤ کرنا رشتوں کے لیے کتنا ضروری ہے۔
فلم میں لگاتار مضحکہ خیز ماحول اور ڈائیلاگ کہانی کو کہیں بھی اُباؤ نہیں ہونے دیتے۔ ایوشمان کھرانہ پہلے ہی متنوع کرداروں سے اپنی ایک خاص جگہ اور پہچان بنا چکے ہیں۔ یہ کردار ان کی حصولیابیوں میں مزید ایک سنگ میل ہے۔ حالانکہ فلم کی موسیقی تھوڑی کمزور ہے، سوائے ایک گانا ’رادھے رادھے‘ کے علاوہ باقی سب موسیقی پرانی اور ریمکس جیسی محسوس ہوتی ہے۔
لیکن اپنی مزاحیہ اور الگ پلاٹ کی وجہ سے فلم ایک تازہ ہوا کے جھونکے جیسا احساس کراتی ہے۔ فلم کا مزاح سہل اور چٹخ ہے، اور سماج کے مختلف فریقوں پر بے لاگ تبصرہ بھی کرتا ہے۔ ’ڈریم گرل‘ کو ویک اِنڈ پر دیکھنا وقت کا اچھا استعمال ہو سکتا ہے۔ ایسے وقت میں جب ہم لوگ خود پر ہنسنا بھول رہے ہیں، یہ فلم ضرور دیکھی جانی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Sep 2019, 2:10 PM