سنیما مذہب، ذات پات اور نسل پرستی سے بالاتر: امیتابھ
امیتابھ بچن نے دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دیئے جانے کے ذیل میں کہا کہ انہیں ایسا لگ رہا ہے کہ وہ حقیقت میں اس اعزاز کے حق دار نہیں ہیں پھر بھی لوگوں کے پیار کو دیکھتے ہوئے وہ اسے قبول کرتے ہیں۔
پنجی: سپر اسٹار امیتابھ بچن نے کہا ہے کہ تیزی سے ٹوٹتی بکھرتی دنیا میں صرف سنیما ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جو لوگوں کو آپس میں باندھے رکھ سکتا ہے کیونکہ سنیما زبان، ذات پات، مذہب اور نسل پرستی سے بالاتر ہوتا ہے۔ دادا صاحب پھالکے ایوارڈ کے لئے نامزد امیتابھ بچن نے فلم فیسٹیول میں اپنی فلموں کی نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ گزشتہ روز سے شروع ہوئی 50ویں فلم فیسٹیول میں بچن کی چھ فلمیں دکھائی جا رہی ہیں، اس نمائش کا آغاز ان کی فلم ’پا‘ سے ہوا۔
امیتابھ بچن نے دادا صاحب پھالکے ایوارڈ کے لئے حکومت کے تئیں اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ’باوقار اعزاز‘ کو حاصل کر کے بے حد خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ایسا لگ رہا ہے کہ وہ حقیقت میں اس اعزاز کے حق دار نہیں ہیں پھر بھی لوگوں کے پیار کو دیکھتے ہوئے وہ اسے قبول کرتے ہیں۔
انہوں نے سنیما کو عالم گیر ذریعہ بتاتے ہوئے کہا، ’’جب ہم ایک بند ہال میں اندھیرے میں بیٹھ کر سنیما دیکھتے ہیں تو بغل میں بیٹھے شخص کی ذات اور نسل بھول جاتے ہیں۔ سنیما بھی زبانوں کے بندھن سے پرے ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’سنیما ایک ایسا ذریعہ ہے جو تیزی سے بکھرتی دنیا کو بچانے کا کام کرتا ہے اور لوگوں کو جوڑ کر رکھتا ہے۔ ہمیں امن پسند دنیا بنانے کے لئے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر مل کر رہنا ہوگا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ ایسی فلمیں بنائیں گے جو لوگوں کو جوڑ کر رکھیں۔ بچن نے فلم فیسٹیول کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ 50 واں فیسٹیول ہے اور ہر سال اس میں شامل ہونے والے مہمانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وہ اس کے خوبصورت انعقاد کے لئے حکومت کو مبارکباد دیتے ہیں۔ فلموں کی نمائش میں ان کی فلم دیوار، شعلے، پیکو، بدلا اور بلیک شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔