فلم ریویو... ’اندھا دھُن‘ کو دیکھنے کے لیے تھوڑے صبر کی ضرورت

یہ شری رام راگھون کی فلم ہے تو کردار اتنے سہل اور یک رخی نہیں ہوں گے یہ تو پکّی بات ہے۔ ہر کردار میں دھوکہ بازی اور پستی کے عناصر یا ایک گرے شیڈ ضرور ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

پرگتی سکسینہ

ایک طرف آیوشمان کھرانا لیک سے الگ سبجیکٹ پر فلمیں اور کرردار کرنے کے لیے مشہور ہیں، اور دوسری طرف ہدایت کار شری رام راگھون بہت اچھی اور دلچسپ سسپنس تھرلر بنانے کے لیے معروف ہیں۔ آپ کو یاد ہوں گی راگھون کی فلمیں جانی غدار، بدلا پور اور رمن راگھو... یہ ساری فلمیں آپ کو آخر تک باندھے رہتی ہیں۔ ’اندھا دھُن‘ بھی ایک تھرلر ہے لیکن فلم شروع ہوتی ہے کسی رومانی فلم کی طرح۔ جب تک کہانی حیرت انگیز موڑ تک پہنچتی ہے اور اس کے پیچ در پیچ سطح کھلنے لگتے ہیں اس وقت تک ناظرین کی دلچسپی کم ہونے لگتی ہے۔ لیکن ذرا سا صبر کریں تو آپ حیران ہو کر فلم کو ایک بار پھر پوری توجہ کے ساتھ دیکھنے لگتے ہیں۔

’اندھا دھُن‘ اور دوسری سسپنس کمرشیل فلموں میں فرق یہ ہے کہ پوری کہانی بہت سہل انداز سے کھلتی ہے۔ کردار ڈرامائی نہیں لگتے جب کہ اداکار ہی اندھے ہونے کا ڈرامہ کرتا ہے اور آخر کار اندھا ہو جاتا ہے، یا نہیں... اس تذبذب میں فلم تمام پیچوں اور کرداروں کے ذریعہ آپ کو باندھے رکھتی ہے۔ یہ فلم کچھ کچھ 70 کی دہائی میں بنی تھرلر ’دھند‘ کی یاد دلا جاتی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ سبھی کردار ایک خاص ماحول میں ہونے کو مجبور ہیں۔ آیوشمان کھرانا (اور راگھون کی بھی) کی فلموں کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ ایک ہائی ٹینشن ڈراما کے دوران کامک ریلیف لگاتار کہانی میں بنا رہتا ہے۔

لیکن ذرا ٹھہریں، یہ شری رام راگھون کی فلم ہے تو کردار اتنے سہل اور یک رخی نہیں ہوں گے یہ تو پکّی بات ہے۔ ہر کردار میں دھوکہ بازی اور پستی کے عناصر یا ایک گرے شیڈ ضرور ہے۔ حالانکہ ایس ایچ او منوہر اور ڈاکٹر سوامی اور موسی جیسے کردار باقی رازدارانہ اور پیچیدہ کرداروں کے درمیان ہوتے پیچیدہ کلام کے درمیان پوری کہانی میں نصف داستان لیے کردار لگتے ہیں۔ کہیں کہیں فلم بہت زیادہ حقیقت پسندانہ سطح پر پہنچ جاتی ہے اور شبہ، دھوکہ اور خامیوں سے بھرے پورے ماحول میں سہل اور مثبت انسانی خوبیاں ہلکی پڑ جاتی ہیں۔ یہ شری رام راگھون کی دنیا ہے جو بدقسمتی سے اصل زندگی سے بہت الگ نہیں ہے۔

بہت غمناک اور مشکل حالات میں بھی ہدایت کار حالات کی مشکلات کو بخوبی پردے پر ابھارتا ہے، اتنا کہ آپ مسکرائے بغیر نہیں رہ پائیں گے۔ جب ایک دھوکے باز ڈاکٹر جبراً ہیرو کی کڈنی نکالنے کی کوشش کرتا ہے جو اب تک واقعہ اندھا ہو چکا ہے، تو ڈاکٹر کے فون پر بجتی کالر ٹون کے طور پر شیوبھکتی والا گیت اور پس منظر میں شیو جی پر ایک پرانا فلمی گانا پورے ماحول کو طنزیہ بنا دیتا ہے۔ برسوں بعد انل دھون کو ایک ایسے ادھیڑ فلمی شخصیت کے طور پر دیکھنا جو برسوں پہلے ایک کامیاب ہیرو رہا ہے اور اب اپنے ماضی کے گلیمر میں جی رہا ہے، دلچسپ تجربہ ہے۔ ایک بلند حوصلہ لیکن ناکام ہیروئن سمی کے طور پر تبو، جسے فلم میں ’لیڈی میک بیتھ‘ کے نام سے بھی پکارا گیا ہے، بااثر ہیں اور وہ اس طرح کے پیچیدہ، منفی اور کثیر جہتی کردار نبھانے میں ماہر بھی رہی ہیں۔

مختصراً آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ یہ فلم ایک ایسے موسیقار (اداکار) کے بارے میں ہے جو اپنی موسیقی کو حساس بنانے اور اس میں نئے تجربات کرنے کے لیے اندھا ہونے کا ناٹک کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ ایک کے بعد ایک خطرناک حالات میں پھنستا چلا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں حاشیے پر ایک سوال یہ بھی کوندھتا رہتا ہے کہ کیا کسی اداکار کو اپنے فن میں نئے تجربات کرنے کے لیے اس طرح کا چانس لینا چاہیے۔ سمی (تبو) کہتی بھی ہے کہ تم اپنے فن سے مطلب رکھو، تجربہ کیا کرنا ہے؟ لیکن اگر فن میں نئے تجربے، نئے زاویے، تعمیریت کے نئے پہلو نہیں تلاش کیے جائیں گے تو فن کی کیا اہمیت رہ جائے گی؟ یہ سوال بھی ’اندھا دھُن‘ بالواسطہ طور پر اٹھاتی ہے۔ (اگر آپ فلم کو ایک دوسرے ڈائمنشن میں سمجھنا چاہیں تو) ایک فرنچ شارٹ فلم ’دی پیانو ٹیونر‘ سے متاثر یہ فلم مجموعی طور پر بہت دلچسپ ہے۔ اگر آپ شروع میں تھوڑا صبر سے کام لیں تو یہ ایک اچھی فلم ثابت ہوگی۔

ایک موسیقار کی شکل میں آیوشمان کھرانا، ویسٹرن کلاسیکل انسٹرومنٹل کے کچھ حصوں کے ساتھ امت ترویدی کی موسیقی اثرانداز ہے۔ 70 کی دہائی کی فلموں کی موسیقی کے ساتھ ویسٹرن کلاسیکل موسیقی کا بہترین انضمام لگاتار نئے موڑ پر گھومتی، کرداروں کے نئے پہلوؤں سے نبرد آزما ہوتی کہانی کے پس منظر کو اثردار طریقے سے پیش کرتا ہے۔ مجموعی طور پر فلم دلچسپ ہے، ضرور دیکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Oct 2018, 9:07 PM