ہر گھنٹہ بعد تبدیل ہوتا ہے ’حجر اسود‘ کا  پہرے دار، جانیں کیوں؟

مقدس پتھر کو بوسہ دینے والوں کی تنظیم اور تحفظ حجر اسود کے پہرے دار کا بنیادی فرض ہے

دربان حجر اسود طواف کرنے والوں کے تحفظ اور سلامتی کا بنیادی فریضہ سرانجام دیتا ہے
دربان حجر اسود طواف کرنے والوں کے تحفظ اور سلامتی کا بنیادی فریضہ سرانجام دیتا ہے
user

قومی آواز بیورو

کعبہ شریف کا طواف کرنے والے لاکھوں فرزندان توحید روزانہ کی بنیاد پر حجر اسود کو بوسہ دینے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ استلام سے مراد حجر اسود کو چومنا یا چھونا ہے۔ یہ مبارک پتھر کعبہ اللہ میں سطح زمین سے ڈیڑھ میٹر کی بلندی پر نصب ہے، جہاں سے طواف کا آغاز اور اختتام کیا جاتا ہے۔ جب حجر اسود کے استلام کا ارادہ ہو اور وہ تمہیں خالی مل جائے تو استلام کرلو (چھولو) ورنہ (بھیڑ ہو تو) اس کی طرف منہ کر کے اللہ اکبر کہو (اوراشارہ کرتے ہوئے گزرجاؤ)۔“

جنت سے آئے ہوئے اس مقدس پتھر کا پہرے دار ’’حارس الحجر الاسود‘‘ کہلاتا ہے۔ حجر اسود کا پہرے دار کعبہ شریف کے پاس ایک قدرے بلند مقام پر ڈیوٹی سرانجام دیتا ہے تاکہ طواف کے دوران استلام کرنے والوں کو منظم انداز میں اس سعادت کو یقینی بنایا جا سکے۔


مسجد حرام کے اسپیشل سیکورٹی فورس سے تعلق رکھنے والے مستعد اہلکار حجر اسود کی پہرے داری کا فریضہ چوبیس گھنٹے کئی شفٹوں میں سرانجام دیتے ہیں۔

ہر گھنٹہ بعد تبدیل ہوتا ہے ’حجر اسود‘ کا  پہرے دار، جانیں کیوں؟

حجر اسود کا پہرے دار دوران شفٹ متعدد کام انجام دیتا ہے۔ ان میں طواف کرنے والوں کا تحفظ اور سلامتی کے ساتھ درست انداز میں حجر اسود کو بوسہ دینے کی سعادت ہے۔ نیز بوسہ کے لئے سامنے آنے والوں اور اس کے ساتھ دوسرے دسیوں امیدواروں کو سکون سے یہ فریضہ ادائی کی تلقین کرتا ہے۔

ہر گھنٹہ بعد تبدیل ہوتا ہے ’حجر اسود‘ کا  پہرے دار، جانیں کیوں؟

رش اور گھٹن کی وجہ سے طواف کرنے والے پیرانہ سال اللہ کے مہمانوں میں سے کی بے ہوشی یا گر پڑنے کی صورت میں وہ فوری طور پر اپنے دوسرے ساتھیوں کو اطلاع دیتا ہے۔ انتہائی درجہ چوکنا رہ کر ادا کی جانی والی اس ڈیوٹی میں پر گھنٹے بعد حجر اسود کا نیا پہرے دار تعینات کیا جاتا ہے۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 May 2019, 2:10 PM