کورونا ٹیسٹ کی ایک منٹ سے بھی کم وقت میں جانچ کرنے والے یو اے ای کے ’جاسوس کتے‘

خلیجی اخبار ’گلف نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق تربیت یافتہ کتا چند سیکنڈ میں اس بات کا پتہ لگا سکتا ہے کہ کوئی شخص وائرس سے متاثر ہے یا نہیں۔

نمونے کی جانچ کرتا جاسوس کتا / تصویر وام
نمونے کی جانچ کرتا جاسوس کتا / تصویر وام
user

قومی آواز بیورو

دبئی (قومی آواز ویب مانیٹ): متحدہ عرب امارات نے کورونا وائرس کا پھیلاو روکنے کی سمت میں نئی کامیابی حاصل کی ہے اور یہ جاسوس کتوں (پولیس ڈاگ) کے ذریعے نئے کورونا وائرس کا پتہ لگانے میں دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ دنیا کے دوسرے ممالک میں ابھی تک یہ طریقہ کار تجربے اور تربیت کے مرحلے میں ہے۔

کورونا ٹیسٹ کی ایک منٹ سے بھی کم وقت میں جانچ کرنے والے یو اے ای کے ’جاسوس کتے‘

خلیجی اخبار ’گلف نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق تربیت یافتہ کتا چند سیکنڈ میں اس بات کا پتہ لگا سکتا ہے کہ کوئی شخص وائرس سے متاثر ہے یا نہیں۔ اس طریقہ کار کے باعث مزید انٹرنیشنل ایئر پورٹسں کے کھلنے اور پروازوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ ائیرپورٹ پرمسافروں کی حفاظت میں اضافہ ہو جائے گا۔

الامارات الیوم کے مطابق تربیت یافتہ جاسوس کتے سونگھنے کی زبردست صلاحیت رکھتے ہیں۔ پولیس اہم مقامات کی حفاظت، تجارتی مراکز، غیرمعمولی تقریبات کو خطرات سے بچانے کے لیے تربیت یافتہ کتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔


امارات نے مختلف ملکوں سے اپنے یہاں آنے والوں میں سے متاثرین کا پتہ لگانے کے لیے جاسوس کتے استعمال کیے ہیں۔ اس کا مثبت پہلو یہ ہے کہ کسی بھی انسان کی بغل سے پسینے کا نمونہ لے کر تربیت یافتہ کتے کو سونگھایا جاتا ہے۔ اس میں کتے کا انسان سے براہ راست واسطہ نہیں پڑتا۔ کتا سونگھتے ہی بتا دیتا ہے کہ متعلقہ شخص کورونا میں مبتلا ہے یا نہیں۔

اماراتی وزارت داخلہ نے جاسوس کتوں سے کورونا کے متاثرین کا پتہ لگانے کے لیے قومی ٹیم تشکیل دی ہے جس میں فرانس کے الفور اسکول کی نمائندگی شامل ہے۔ یہ اسکول یورپی ممالک میں مویشیوں پر کام کرنے والا سب سے پرانا ہے- ٹیم میں وزارت صحت، محکمہ کسٹم اور پولیس کی نمائندگی بھی سب نے مل جل کر کتوں کو ٹریننگ دی اور مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ قومی ٹیم کی خصوصی ٹیموں کو ائیر پورٹس پر تعینات کیا گیا ہے تاکہ وہ کتے سے براہ راست رابطے کے بغیر متاثرہ افراد کی بغلوں سے لیے جانے والے نمونوں کی جانچ کے عمل کی نگرانی کرسکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Aug 2020, 4:52 PM