یروشلم پر امریکی ویٹو، فلسطین کے جنرل اسمبلی جانے کی توقع

توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ فلسطین کی طرف سے اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی سے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کے لیے پیش کی گئی قرار داد کو امریکہ نے’بے عزتی‘سے تعبیر کرتے ہوئے ویٹو کردیا ،جبکہ سلامتی کونسل کے دیگر 14 ارکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

امریکی سفیر نکی ہیلے نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بیت المقدس سے متعلق پیش کی گئی قرار داد کو ویٹو کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے فیصلے کے خلاف پیش کی گئی قرار داد ایک ’بے عزتی‘ہے۔ان کا کہنا تھا کہ’سلامتی کونسل میں جو کچھ آج ہم نے دیکھا ہے وہ ایک بے عزتی ہے جس کو فراموش نہیں کیا جائے گا‘۔

بی بی سی کے مطابق اس سے قبل فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’جہاں نکی ہیلی (اقوام متحدہ میں امریکی سفیر) ویٹو کو فخر اور طاقت کا ذریعہ سمجھتے ہیں وہاں ہم انھیں دکھا دیں گے کہ بین الاقوامی سطح پہ وہ تنہا ہیں اوران کے موقف کو مسترد کیا جا چکا ہے۔‘ توقع ہے کہ منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک اجلاس منعقد ہوگا جس میں فلسطینی شہریوں کے حق ارادیت کا موضوع بھی زیر بحث آئے گا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کو کسی بھی فیصلے کے خلاف ویٹو کا اختیار حاصل ہے لیکن جنرل اسمبلی میں ویٹو نہیں کیا جاتا۔بین الاقوامی اتفاق رائے سے انحراف کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چھ دسمبر کو یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا اور کہاتھا کہ وہ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کریں گے۔ ان کے اس اقدام کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی اور مختلف ممالک میں مظاہرے ہوئے۔امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس بدھ کو یروشلم کا دورہ کریں گے جہاں وہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان سب سے زیادہ متنازع مسائل میں سے ایک بحران پر بات کریں گے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے یروشلم کو تسلیم کرنے کے اعلان پر پینس کے ساتھ احتجاجاً ایک ملاقات منسوخ کردی ہے۔ اس کے بجائے اب وہ سعودی عرب کے بادشاہ سلمان اور شہزادے محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔محمود عباس یروشلم سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کے خلاف مسلم دنیا کو متحد کرنا چاہتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد فلسطینی قیادت نے پہلی بار پیر کی رات ملاقات کی ۔

امریکی سفیر نے سلامتی کونسل کی قرار داد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ’اقوام متحدہ اسرائیل-فلسطین مسئلے پر جو کہہ رہی ہے وہ بہتری سے زیادہ نقصان دہ ہے‘۔اقوام متحدہ کے اجلاس میں 193 ممالک کے نمائندگان نے شرکت کی جبکہ برطانیہ سمیت سلامتی کونسل کے 14 اراکین نے امریکی صدرکے فیصلے کے خلاف ووٹ دیا اور تنہا امریکہ نے فیصلے کو ویٹو کیا۔خیال رہے کہ امریکہ کے علاوہ برطانیہ، چین، روس اور فرانس کے پاس سلامتی کونسل کی کسی بھی قرار داد کو ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے جبکہ قرار داد کو پیش کرنے کے لیے 9 اراکین کی رضامندی لازم ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں مشرق وسطیٰ کی جنگ کے دوران شہر کے مشرقی حصے کا کنٹرول حاصل کیا تھا اور پورے یروشلم کو وہ غیر منقسم دارالحکومت کے طور پر دیکھتا ہے۔ادھر فلسطینی یروشلم شہر کے مشرقی حصے کو مستقبل میں اپنی ریاست کے دارالحکومت کے طور دیکھتے ہیں۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔