خاشقجی قتل معاملہ:اردگان کا سعودی عرب سے قاتلوں کو ترکی کے حوالہ کرنے کا مطالبہ
طیب اردگان نے کہا کہ سعودی شاہی خاندان کو اس حوالے سے کوئی نقصان پہنچانے کی خواہش نہیں ہے تاہم انہوں نے ولی عہد محمد بن سلمان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
استنبول: سعودی عرب کے مقتول صحافی جمال خاشقجی قتل کے بعد ترکی اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے سعودی عرب سےمطالبہ کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی قتل کے ذمہ داروں کو ہمارے حوالے کیا جائے تاکہ ترک سرزمین میں ان کا ٹرائل ہوسکے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جی 20 سربراہی اجلاس کے بعد بیونس آئرس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے طیب اردگان نے کہا کہ’’ان افراد کا ترکی میں ٹرائل ہونا ضروری ہے تاکہ عالمی برادری کے پاس کوئی سوال ہو تو اس کو ختم کیا جائے‘‘۔
طیب اردگان نے کہا کہ’’جس کسی نے بھی حکم دیا اور تشدد ظلم پر عمل کیا اس کو ایک مرتبہ آشکار ہونا چاہیے، سہولت کاروں کو واضح نہیں کیا گیا تو پوری دنیا اور مسلمان برادری مطمئن نہیں ہوگی‘‘۔
ترک صدر نے کہا کہ سعودی حکام نے خاشقجی کی لاش کی موجودگی اور خاشقجی قتل کے لیے آنے والے اسکواڈ کے سہولت کاروں کی شناخت کے حوالہ سے ترک تفتیش کاروں سے تعاون کرنے سے انکار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی شاہی خاندان کو اس حوالے سے کوئی نقصان پہنچانے کی خواہش نہیں ہے تاہم انہوں نے ولی عہد محمد بن سلمان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
سعودی ولی عہد کے حوالہ سے ان کا کہنا تھا کہ سربراہی اجلاس کے دوران ولی عہد نے جمال خاشقجی قتل کے حوالہ سے عالمی رہنماؤں کو بظاہر ایک ’ناقابل یقین وضاحت‘ دیتے رہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ولی عہد نے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ’’جب تک جرم ثابت نہیں ہوتا آپ سعودی عرب کومجرم ثابت نہیں کرسکتے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’بالکل ایسا قانونی نقطہ نظر سے درست ہو لیکن ان کے اپنے عہدیدار یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ یہ ایک سوچھی سمجھی کارروائی تھی‘‘۔
خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے 2 اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں ان کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں منعقدہ جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کی جہاں انہوں نے اس واقعے کے بعد پہلی مرتبہ عالمی رہنماؤ ں سے ملاقات کی۔
بیونس آئرس میں محمد بن سلمان سے روسی صدر ولادیمیر پیوتن نے گرم جوشی سے ملاقات کی اور تیل کے حوالہ سے ان سے ایک معاہدے بھی کیا۔
ترک صدر طیب اردگان نے بھی جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کی تاہم وہ سیشن میں سعودی ولی عہد سے گرم جوشی سے نہیں ملے اور بعد ازاں ان پر تنقید کی جو جمال خاشقجی کے حوالے سے ترک صدر کا ان پر براہ راست پہلی مرتبہ بیان تھا۔
طیب اردگان کا کہنا تھا کہ جی 20 سربراہی اجلاس میں سوائے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے علاوہ کوئی اور عالمی رہنما نے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالہ سے کوئی بات نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے خود بھی سیشن کےدوران اس معاملہ کو نہیں اٹھایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Dec 2018, 2:09 PM