سعودی عرب: گرفتار شہزادوں کا زبردست ٹارچر
سعودی عرب سے چھن چھن کر آنے والی خبر یں نہ صرف حیرت انگیز ہیں بلکہ افسوس ناک بھی ہیں ۔ اخبار نیویارک ٹائمس کے مطابق وہ گیارہ شہزادے اور تقریباً 200 چوٹی کے سعودی تاجر جو گر فتا ر ہیں ان کا زبر دست ٹارچر ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں شہزادہ محمد بن سلمان مصر کے سابق سیکورٹی سر براہ حبیب العدیل سے مشورہ کر رہے ہیں ۔ العدیل سابق مصری صدر حسنی مبارک کے سیکو رٹی چیف تھے اور اپنی ’ٹارچر‘ حرکتوں کے لئے رسوائے زمانہ بھی تھے۔
اخبار نیو یارک ٹائمس کے مطابق ’’ تقریباً 17 افراد جن کو بد عنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اب تک ٹارچر کے سبب علاج کے لئے ڈاکٹروں کے پاس لے جا چکے ہیں ۔‘‘ اخبار نیو یارک ٹائمس کو یہ اطلاع ایک اسپتال کے ڈاکٹر اور ایک امریکی افسر جو سعودی معاملات پر نگاہ رکھتے ہیں ان سے ملی ہے۔
آخر اس ٹارچر کا سبب کیا ہے! اخبار نیو یارک ٹائمس کے مطابق شہزادہ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان گرفتار شدہ افراد سے سعودی حکومت کی وہ کئی بلین ڈالر دولت نکلوانا چاہتے ہیں جو انہوں نے بد عنوان ذرائع سے اپنی ذاتی ملکیت بنائی ہے۔ شہزادہ اس دولت کو ان پرو جیکٹ کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں جس کو وہ اپنا ’ڈریم پروجیکٹ‘ کہتے ہیں۔ مثلاً وہ ریاض میں 500 بلین ڈالر کی لاگت سے ایک ’تجارتی ہب‘ بنانے کا اعلان کر چکے ہیں اور اس کے لئے انہوں نے سعودیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس پرو جیکٹ میں پیسہ صرف کریں۔ لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا ۔
اخبار نیو یارک ٹائمس کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان ’’سیدھی انگلی سے کام نہ بن پانے سے اب ٹیڑھی انگلی سے کام چلا رہے ہیں‘‘۔ اخبار اس سلسلے میں لکھتا ہے کہ’’ سعودی حکومت گرفتار افراد سے حکومت کے نام کثیر دولت لکھوا رہے ہیں جس کے عوض میں حکومت ان کے ساتھ اچھا سلوک کر نے کا وعدہ کر رہی ہے۔‘‘اخبار کویہ خبر ریاض میں موجود امریکی سفیر کے حوالے سے ملی۔
اخبار کے ساتھ ایک سعودی افسر نے بات چیت کے دوران بتایا کہ ’’ یہاں ہر سطح پر بد عنوانی کا بازار گرم ہے جس کے نتیجے ہر سال بجٹ کی کل دولت سے سیکڑوں بلین ڈالر کی دولت بد عنوانی کی نظر ہوجاتی ہے ۔ ان گرفتار یوں کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ نظام کو یہ پیغام دے دیا جائے کہ اب یہ نہیں چلے گا اور نہ ہی حکومت اس کو بر داشت کر ے گی۔‘‘
اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہےکہ سعودی عرب میں بد عنوانی اس قدر عام ہے کہ ان گنت سعودی باشندے اس کام میں ملوث ہیں ۔ اخبار نیو یارک ٹائمس کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ’’ یہ بات حیرت ناک ہے کہ بہت سے ایسے افراد و شہزادے جو بد عنوانی کے لئے مشہور ہیں وہ ابھی بھی آزاد گھوم رہے ہیں ۔‘‘
اس پس منظر میں بہت لوگوں کا خیال ہے کہ بد عنوانی ختم کر نے کی آڑ میں شہزادہ محمد بن سلمان اپنے حریفوں سے نپٹنے کا کام کر ہے ہیں ۔ اس سال جون میں شہزادہ محمد کے والد نے اس وقت تک کے نائب بادشاہ و شہزادہ محمد بن نائف کو بر طرف کر حراست میں بھیج دیا تھا۔ ان کو پچھلے ہفتے ایک ویڈیو میں خاندان کی ایک مٹی میں آزاد نہ شرکت کر تے ہوئے دیکھا گیا۔ اس مو قع پر سعودی انداز میں ان کے کاندھے کا بوسہ لے کر شہزادہ نائف سے اپنی وفاداری کا اظہار کر رہے تھے۔
’’شہزادہ نائف سے وفاداری کا اظہار شہزادہ محمد بن سلمان کے لئے نا قابل بر داشت ثابت ہوا اور انہوں نے اس واقعہ کے دوسرے دن ہی نائف کی تمام دولت و ملکیت کو قرق کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔‘‘ اخبار نیویارک ٹائمس کا یہ بیان ہے۔
اخبار کا خیال ہے کہ شہزادہ سلمان در اصل جلد ہی خود کو سعودی بادشاہ ہونے کا اعلان کر سکتے ہیں ۔ ان کے والد بادشاہ سلمان کی عمر 81 برس ہو چکی ہے اور لوگوں کا خیال ہے کہ ان کی ذہنی حالت بھی بہت اچھی نہیں ہے۔ ان حالات میں وہ بیٹے محمد کے حق میں دست بردار ہو سکتے ہیں یا ان کو اس بات کے لئے تیار کیا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔