ان مظالم کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں جن کا سامنا غزہ کے رہائشیوں کو ہے :لازارینی
فلپ لازارینی نے کہا کہ اس جنگ نے تمام ریڈ لائنز کو عبور کرلیا ۔ غزہ میں 20 لاکھ لوگوں کی زندگیوں کو "راتوں رات" ملیا میٹ کردیا گیا۔
غزہ اور اس کے مکینوں پر برپا کی گئی تباہی پر اظہار خیال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطین (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ ان مظالم کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں جن کا سامنا غزہ کی پٹی کے رہائشیوں نے چھ ماہ سے مسلط اسرائیلی جنگ میں کیا ہے۔
فلپ لازارینی نے مزید کہا کہ اس جنگ نے تمام ریڈ لائنز کو عبور کرلیا ۔ غزہ میں 20 لاکھ لوگوں کی زندگیوں کو "راتوں رات" ملیا میٹ کردیا گیا۔ 20 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے۔ دسیوں ہزار افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پر جنگ میں بچوں، صحت کے کارکنان ، صحافی اور انسانی امدادی کارکنان کی بڑی تعداد کو مار دیا گیا ہے۔ اسرائیلی محاصرے کے نتیجے میں آنے والے قحط نے متاثرہ شعبے کی صورتحال کو مزید ابتر کر دیا ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل سے مزید زمینی گزرگاہیں کھولنے اور انروا کے کام پر عائد تمام پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کو جنوبی غزہ کی پٹی سے اپنی کچھ افواج کے انخلا کا اعلان کیا۔ اس کے بعد چھ ماہ کے دوران اسرائیلی فوج کی غزہ میں تعداد سب سے کم سطح پر پہنچ گئی۔ فوجی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ فوج کی پالیسی کے تحت ایک "اہم فورس" غزہ میں موجود ہے اور وہ خان یونس سمیت پوری پٹی میں ٹارگٹڈ آپریشنز جاری رکھنے کے لیے فوج کی عمل کی آزادی کو برقرار رکھے گی۔ تاہم انخلا کو ایک ایسے وقت میں ایک سنگ میل قرار دیا گیا جب اسرائیل اور حماس کے درمیان چھ ماہ کی لڑائی جاری ہے۔
اسرائیل نے وعدہ کیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی کے انتہائی جنوب میں واقع شہر رفح پر زمینی حملہ کرے گا۔ اس شہر کو حماس کا آخری گڑھ سمجھا جارہا ہے۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کو اپنی حکومت سے کہا کہ ہماری فتح کا مطلب یہ ہے کہ رفح سمیت پوری غزہ کی پٹی سے حماس کو ختم کردیا جائے۔
رفح شہر میں غزہ کی پٹی کی نصف آبادی کے قریب 14 لاکھ کے لگ بھگ فلسطینی پناہ گزین ہیں۔ رفح پر حملہ کے حوالے سے امریکا سمیت عالمی برادری نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔