طواف کعبہ کا سفر: لکڑی کی پالکیوں سے الیکٹرک گاڑیوں تک

ایک وقت تھا کہ عمر رسیدہ اور معذور عازمین حج وعمرہ کو لکڑی کی بنی پالکیوں پر اٹھا کر طواف کرایا جاتا اور آج اس کی جگہ الیکٹرک گاڑیوں نے لے لی ہے

تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آواز بیورو

مرور زمانہ کے ساتھ خانہ کعبہ کے دیدار کے لیے آنے والے اللہ کے مہمانوں کی مقام مقدس میں سہولیات میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ ایک وقت تھا کہ عمر رسیدہ اور معذور عازمین حج وعمرہ کو لکڑی کی بنی پالکیوں پر اٹھا کر طواف کرایا جاتا اور آج اس کی جگہ الیکٹرک گاڑیوں نے لے لی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق پرانے دورمیں خانہ کعبہ کے گرد طراف کے دوران اکثر'لکڑ کی الشبریہ' کی آوازیں سنائی دیتیں۔ الشبریہ لکڑی سے بنی ایک پالکی ہوتی جس میں معذور اور عمر رسیدہ عازمین کو بٹھا کر طواف کرایا جاتا۔


طواف کعبہ کا سفر: لکڑی کی پالکیوں سے الیکٹرک گاڑیوں تک

الشبریہ میت اٹھانے کے لیے استعمال کی جانے والی چارپائی کی شکل کی ہوتی اور اسے خصوصی طور پر معذور اور معمر عازمین حج وعمرہ کے طواف کے لیے استعمال کیا جاتا۔ دوسرے عازمین الشبریہ میں بیٹھے شخص کو اپنے کندھوں پر اٹھا لیتے۔ الشبریہ کو خوبصورت ڈیزائن اور مختلف رنگوں میں بھی تیار کیاجاتا۔ ان پر ریشم اور روئی کے کپڑے بچھائے جاتے۔ بعض الشبریہ سرخ اور کچھ سبز رنگ کی ہوتیں۔ عام طور پر ایک الشبریہ کو چار کونوں سے چار افراد اٹھاتے۔

سعودی مورخ اسماعیل البرکاتی کا کہنا ہے کہ پرانے دور میں طواف کے دوران اکثر 'خشب خشب' یعنی لکڑی سے تیار کردہ الشبریہ کی آوازیں سنائی دیتیں۔ آوازیں لگانے کا مقصد پیدل چلنے والے عازمین حج وعمرہ کو راستے سے ہٹانا ہوتا۔ ان کا کہنا ہے کہ اہل مکہ الشبری کو 'الشباری' بھی کہتے اور یہ انڈونیشی لکڑی سے تیار کی جاتی تھی۔ جو مضبوط ہوتی اور اس پر زیادہ وزن ڈالا جاسکتا تھا۔

طواف کعبہ کا سفر: لکڑی کی پالکیوں سے الیکٹرک گاڑیوں تک

ماگر اب الشبریہ کی جگہ الیکٹرک گاڑیاں ہیں۔ حرمین شریفین کی انتظامیہ نے مسجد حرام اور طواف کعبہ میں 10 ہزار ایسی الیکٹرک گاڑیاں تیار کر رکھی ہیں جو عمر رسیدہ اور معذور عازمین حج کے طواف کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ مسجد حرام میں بھی الیکٹرک وہیل چیئر 15 مقامات پر فراہم کی گئی ہیں تاکہ کسی بھی معذور یا عمر رسیدہ شخص کو نقل وحرکت کے لیے فوری مدد فراہم کی جا سکے۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔