’تبالہ‘ تہذیبی ورثے سے مالا مال جزیرہ عرب کا ایک قدیم ترین گاؤں
سعودی فوٹوگرافر اور قدیم آثار میں دل چسپی رکھنے والے "عبدالاِلہ الفارس" نے تبالہ گاؤں کے خوب صورت مناظر کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا ہے۔
سعودی عرب کے جنوب میں بیشہ ضلع میں واقع گاؤں "تبالہ" جزیرہ عرب کے ان قدیم ترین دیہات میں سے ہے جہاں قبائل نے سکونت اختیار کی۔ یہ مقام اپنے اندر تہذیبی اور تاریخی ورثے کو سموئے ہوئے ہے۔ یہ تجارتی سامان اور حجاج کے قافلوں کے لیے راہ گزر کا کردار ادا کرتا رہا۔ تبالہ میں شعلان کا محل بھی پایا جاتا ہے۔ وہ 1231 ہجری میں اس گاؤں کا حاکم تھا۔ کھجوروں کے درخت گاؤں کی ایک اہم پہچان کی حیثیت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب میں جنسی ہراسانی کے مجرموں کی تشہیر کا قانون منظور
سعودی فوٹوگرافر اور قدیم آثار میں دل چسپی رکھنے والے "عبدالاِلہ الفارس" نے تبالہ گاؤں کے خوب صورت مناظر کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس گاؤں میں سحر انگیز قدرتی جمال نظر آتا ہے۔ یہاں کی اراضی کی نوعیت ایسی ہے جہاں پانی جمع ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ گاؤں کے اطراف پہاڑوں کی موجودگی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کی 'دیوار تیما' جس کے بارے میں کم لوگ جانتے ہیں!
ان میں جبل الغرابہ، جبل السودہ، جبل العيزا اور جبل الحامر شامل ہیں۔ تبالہ گاؤں کھجور، گندم، جو, مکئی اور تمام اقسام کی سبزیوں کی کاشت کے سبب مشہور ہے۔ علاوہ ازیں یہاں لیمو، موسمی، انار، انجیر، انگور اور امرود کی زراعت بھی ہوتی ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔