سعودی عرب میں تمام فوجی سربراہان کی برخاستگی

سعودی عرب کی فوج میں زبردست پھیر بدل عمل میں آیا ہے۔ خبر ہے کہ سعودی فرمان رواں نے فوج کے تمام سربراہان کو سبکدوش ہونے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ اس حکم کو فوجی سربراہان کی برخاستگی تصور کیا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سعودی عرب کے فرمان رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی چیف آف اسٹاف سمیت تمام اعلیٰ فوجی سربراہان کو برخاست کر دیا ہے۔ برخاستگی کا اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی فوج یمن میں باغیوں سے جنگ لڑ رہی ہے اور اس جنگ کو 3 سال مکمل ہونے جا رہے ہیں۔ اس دوران کچھ سیاسی تقرریاں بھی عمل میں آئی ہیں جن میں تماضر بنت يوسف الرماح کو محنت اور سماجی ترقی کے نائب وزیر کے عہدے پر مقرر کیا گیا ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری ایجنسی سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے اس خبر کو شائع کیا ہے۔

تماضر بنت یوسف یعنی ایک خاتون کو عہدہ دیا جانا بھی ایک حیرت انگیز قدم ہے کیوں کہ سعودی عرب میں یہ پہلی بار ہے کہ اتنا بڑا عہدہ کسی خاتون کو فراہم کیا گیا ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی فرمان رواں شاہ سلمان نے فوج اور فضائیہ کے سربراہان کو برخاست کیا ہے اور اس پھیر بدل کے پیچھے ولی عہد شزادہ محمد بن سلمان کا ہاتھ بتا جا رہا ہے۔ ایس پی اے کے مطابق جنرل عبد الرحمن بل صالح البنیان کو چیف آف اسٹاف کے عہدے سے برخاست کیا گیا ہے۔ شہزادہ ترکی بن طلال کو جنوب مشرق اسیر کا نیا ڈپٹی گورنر مقرر کیا گیا ہے۔ وہ کروڑ پتی شہزادہ الولید بن طلال کے بھائی ہیں۔

شاہ سلمان کے دور میں برپا ہونے والے متعدد انقلابات میں یہ ایک اور انقلاب ہے۔ تاہم اس کے پیچھے بھی ان کے صاحبزادے محمد بن سلمان کا ہاتھ کارفرما نظر آتا ہے۔ محمد بن سلمان ہی تھے جنھوں نے یمن میں فوجی مداخلت کا آغاز کیا تھا۔ یہ اس بات کی علامت تھی کہ سعودی عرب کی روایتی محتاط حکمت عملی میں تبدیلی آ چکی ہے۔
سعودی عرب کی یمن میں فوجی کارروائی اب تک اپنے مقاصد کے حصول میں بڑی حد تک ناکام رہی ہے۔ اور اس دوران اسے وہاں پیدا ہونے والے انسانی بحران کی قیمت چکانا پڑی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ اس جنگ سے سعودی خزانے پر بھاری بوجھ پڑا ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Feb 2018, 10:48 AM