کیا سعودی عرب میں پہلی شراب کی دوکان کھلنے جا رہی ہے؟

کیا سعودی عرب میں شراب عام ہونے جا رہی ہے؟سعودی عرب میں لاکھوں بیرونی لوگ رہتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر ایشیا اور مصر کے مسلمان کارکن ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سعودی عرب میں شراب کی پہلی دکان کھلنے جا رہی ہے۔ دارالحکومت ریاض میں کھولے جانے والے اس اسٹور میں شراب صرف غیر مسلم سفارت کاروں کو فروخت کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اس اسٹور سے شراب خریدنے کے لیے صارفین کو موبائل ایپ کے ذریعے خود کو رجسٹر کرنا ہوگا۔ اس کے بعد انہیں وزارت خارجہ سے کلیئرنس کوڈ بھیجا جائے گا۔ اس کے بعد ہی وہ دکان سے شراب خرید سکیں گے۔ تاہم، ہر ماہ مقررہ کوٹے کے تحت ہی شراب خرید سکیں گے۔

اسے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے ترقی پسند اقدامات کی سمت میں ایک کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اسے سلمان کے ویژن 2030 کا حصہ بھی سمجھا جا رہا ہے۔


دراصل شراب پینا اسلام میں حرام ہے۔ لیکن سعودی حکومت ملک میں سیاحت اور کاروبار کو فروغ دینے کے لیے اپنے انتہائی قدامت پسندانہ موقف میں لچک لا رہی ہے۔ یہ نیا اسٹور صرف ریاض کے ڈپلومیٹک علاقہ میں ہوگا۔ اس میں کئی ممالک کے سفارت خانے ہیں اور سفارت کار اس علاقے میں رہتے ہیں۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا غیر مسلم تارکین وطن بھی اس اسٹور سے شراب خرید سکیں گے یا نہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ لاکھوں بیرونی لوگ سعودی عرب میں رہتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر ایشیا اور مصر سے تعلق رکھنے والے مسلمان مزدور ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ اسٹور اگلے چند ہفتوں میں کھل سکتا ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں شراب پینے کے حوالے سے سخت قوانین ہیں۔ شراب پینے پر سینکڑوں کوڑوں کی سزا، ملک بدری، جرمانہ یا قید کی سزا کا انتظام ہے۔


سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2016 میں وژن 2030 کے نام سے ایک پرجوش اصلاحاتی منصوبہ شروع کیا تھا۔ اس منصوبے کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کو مضبوط کرنا اور تیل کی آمدنی پر انحصار کم کرنا ہے۔ اس سمت میں کام کرنے کے لیے سعودی عرب نے کئی ممالک کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کی ہے ۔

سعودی عرب نے غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارت کو بڑھانے کے لیے مختلف سطحوں پر بہت سے اصلاحات کئے ہیں۔ نجکاری سے ہیلتھ کیئر اور ہاؤسنگ کے شعبوں میں ملازمتوں کے مواقع بڑھے ہیں جس کی وجہ سے شرح نمو میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ وژن 2030 کا بنیادی مقصد دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری کرکے سعودی عرب میں کاروبار کو فروغ دینا ہے تاکہ خوشحالی میں اضافہ کیا جاسکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔