سعودی کمپنی امریکی سائنس دانوں کے اشتراک سے کورونا کی دوا آئندہ سال کے آخر تک تیار کرلے گی!

یہ دوا ایک اینٹی باڈی انجیکشن (ٹیکا) ہے اور یہ نئے کورونا وائرس کو ناکارہ کرنے کا کام کرے گی۔یہ کووِڈ-19 سے مختصرالمیعاد بچاؤ اور اس کے علاج کا کام کرے گی۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سعودی عرب کی ایک کمپنی کا دعوی ہے کہ وہ امریکی ریاست پنسلوینیا میں واقع پیٹسبرگ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی شراکت سے کورونا وائرس سے بچاؤ کی دوا تیار کررہی ہے اور یہ آئندہ سال کے آخر تک فروخت کے لیے دستیاب ہوگی۔

یہ دوا ایک اینٹی باڈی انجیکشن (ٹیکا) ہے اور یہ نئے کورونا وائرس کو ناکارہ کرنے کا کام کرے گی۔یہ کووِڈ-19 سے مختصرالمیعاد بچاؤ اور اس کے علاج کا کام کرے گی۔اس دوا پر کام کرنے والی سعودی عرب کی ملکیتی کمپنی سعودی ویکس کے شریک بانی ڈونلڈ جرسن کے مطابق جس شخص کو اس کا ایک ٹیکا لگایا جائے گا، وہ نئے کرونا وائرس سے چند ماہ تک محفوظ رہے گا۔


انھوں نے العربیہ سے انٹرویو میں بتایا ہے کہ’’اگر اینٹی باڈی آپ کے نظام (جسم) میں موجود ہے اور وائرس آپ پر حملہ آور ہوتا ہے تو یہ اس کو مار دے گی۔یہ دوا نظام میں چند ماہ تک موجود رہ سکتی ہے اور یہ کووِڈ-19 سے بچاؤ اور علاج دونوں کے لیے استعمال میں آسکتی ہے۔‘‘

کووِڈ-19 کے علاج کی یہ پہلی دوا تیاری کے بعد امریکا اور مشرقِ وسطہ میں بیک وقت دستیاب ہوگی۔ مسٹر جرسن کے بہ قول سعودی ویکس سعودی عرب میں ویکسین بائیو ٹیکنالوجی کی پہلی کمپنی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس دوا کی تیاری پر کام کررہے ہیں اور اس کی کلینکل آزمائش کے عمل سے گزر چکے ہیں۔انسانی طور پرجتنا ممکن ہے ، ہم اتنی تیزی سے یہ کام کررہے ہیں۔‘‘


سعودی عرب میں بائیو ٹیکنالوجی کی پہلی نجی فرم سعودی ویکس کے بانی سربراہ پروفیسر مازن حسنین کا کہنا ہے کہ’’امریکی سائنس دانوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہمارے لیے آسان ہے کیونکہ ہمارے بیشتر سائنس دان امریکا ہی کے تربیت یافتہ ہیں۔سعودی ویکس کی ٹیم کے نصف ارکان شمالی امریکا کی جامعات کے گریجوایٹس ہیں۔‘‘

اس دوا کے علاوہ سعودی عرب کی دو جامعات میں اسلامی اصولوں کے مطابق کووِڈ-19 کی ویکسین تیاری پر کام جاری ہے۔جدہ میں واقع جامعہ شاہ عبدالعزیز کے ڈاکٹر انور ہاشم کے زیر قیادت سائنس دانوں کی ٹیم اور شاہ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے تحت ادارہ سعودی ویکس مل کر اس ویکسین کی تیاری پر کام کررہے ہیں۔


دنیا کے دوسرے ممالک میں اس نئے وائرس کے علاج کے لیے جو ویکسینیں تیار کی جارہی ہیں ، ان میں سؤر جیسے حرام جانوروں اور شراب کے اجزا بھی استعمال میں لائے جارہے ہیں۔ اسلامی شریعت میں خنزیر کا گوشت یا اس کے اجزا سے بنی اشیاء کے استعمال کی ممانعت ہے۔

اس کے پیش نظر ہی سعودی عرب میں کورونا وائرس کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین میں ایسے اجزا شامل کیے جارہے ہیں، جن کی اسلام میں اجازت ہے تاکہ مسلمان اس کو کسی ہچکچاہٹ کے بغیر استعمال کرسکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔