سعودی شہر جس کی مٹی سے نمک حاصل کیا جاتا ہے
مقامی شہری نے بتایا کہ لوگ یہاں پر باقاعدہ نمک کے حصول کے لیے ایک کارخانہ قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، اس طرح لوگوں کو روزگار کے مزید بہتر مواقع کے ساتھ نمک کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
سعودی عرب کی 'القریات' گورنری کو تجارتی اور اقتصادی اعتبار سے کئی حوالوں سے اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے مگر اس کی اصل وجہ شہرت اس کی مٹی سے پیدا ہونے والا نمک ہے جسے مقامی سطح پر 'سفید سونا' بھی کہا جاتا ہے۔ قریات کی مٹی سے حاصل ہونے والا نمک برسوں سے شام، اردن، فلسطین، شمالی اور مشرقی عراق اور جزیرۃ العرب کے دوسرے خطوں کو بھیجا جاتا ہے۔
یہاں کے بیشتر شہری نمک کے حصول ہی کو کاروبار اور آمدن کے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ نمک تیار کرنے والے لوگ پرانے اور روایتی طریقوں کو استعمال کرتے ہیں اور جدی پشتی اور پیشے کو اپنائے ہوئے ہیں۔
ایک مقامی شہری فہد السھر السرحانی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی یہاں پر مٹی سے نمک کے حصول کا طریقہ پرانا ہے۔ اس نے بتایا کہ نمک حاصل کرنے لیے ایک گڑھا کھوا جاتا ہے۔ جب اس گڑھے میں پانی آنا شروع ہوتا ہے اسے کچھ دنوں کے لیے ایسے ہی چھوڑ دیا جاتا ہے۔ گڑھے میں جمع ہونے والا پانی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے اور اس میں سے نمک الگ ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد اسے گڑھے سے نکال کر خشک کیا جاتا ہے۔ خشک ہونے کے بعد اس کی پیکنگ کی جاتی اور فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں السرحانی نے بتایا کہ قریات کو مقامی سطح پر نمک کی پیداوار کی وجہ سے 'قریات الملح' کا نام دیا جاتا ہے۔ اس نے بتایا کہ نمک صرف گرمیوں کے موسم میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔ سردیوں میں اس کا حصول اس لیے ممکن نہیں کیونکہ نمک کے حصول کے لیے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
مقامی شہری نے بتایا کہ لوگ یہاں پر باقاعدہ طور پر نمک کے حصول کے لیے ایک کارخانہ قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اس طرح مقامی لوگوں کو روزگار کے مزید بہتر مواقع مل سکتے ہیں اور نمک کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔