سعودی عرب میں 300 سال قدیم تاریخی ’مسجد الجبیل‘ کی بحالی
300 سال قبل تعمیر ہونے والی جبیل مسجد کا رقبہ ترقیاتی عمل کی تکمیل کے بعد 310 مربع میٹر تک پہنچ جائے گا۔ اس کی تزئین و آرائش کے بعد اب اس کی گنجائش 45 نمازیوں کے برابر رہے گی۔
سعودی عرب میں مکہ مکرمہ ریجن میں طائف گورنری کے جنوب میں واقع ثقیف مرکز میں واقع 300 سال قدیم تاریخی ’مسجد الجبیل‘ کو از سر نو تعمیر و تزئین کے بعد بحال کر دیا گیا۔ یہ مسجد سراۃ کے شہری طرز پر بنائی گئی تھی۔
اپنے طرز تعمیر کی بنا پر ہی یہ مسجد سعودی عرب میں شہزادہ محمد بن سلمان کے ’تاریخی مساجد کی بحالی منصوبے‘ کے دوسرے مرحلے میں شامل کی گئی تھی۔ اس قدیم اور تاریخی مسجد کی دیکھ بھال اور تحفظ کی اہمیت کے متعلق عوام میں آگاہی بھی پھیلائی جائے گی۔
300 سال قبل تعمیر ہونے والی جبیل مسجد کا رقبہ ترقیاتی عمل کی تکمیل کے بعد 310 مربع میٹر تک پہنچ جائے گا۔ اس کی تزئین و آرائش کے بعد اب اس کی گنجائش 45 نمازیوں کے برابر رہے گی۔ اس کی تعمیر نو کا عمل ان طریقوں کے مجموعے پر منحصر ہوگا جو اس کے اہم جز یعنی السروات پہاڑوں کے پتھر کو محفوظ رکھیں گے۔ اس کے علاوہ چھتوں، ستنوں، کھڑکیوں اور دروازوں میں استعمال ہونے والی مقامی لکڑی کا استعمال کیا جا رہا۔ اس کی عمارت کے تنگ ہونے کی خصوصیات بھی برقرار رکھی جا رہی ہیں کیونکہ یہ اس منفرد طرز عمل کی نمایاں خصوصیت ہے۔
’’مسجد الجبیل‘‘ کی لکڑی اپنی پائیداری اور سختی کے لیے العرعر کے درختوں پر انحصار کرتی ہے۔ مسجد کو بحال کرتے وقت قدرتی تعمیراتی مواد کو سیمنٹ جیسے جدید تعمیراتی سیمنٹ سے بھی تبدیل کیا جائے گا۔ مساجد کے اجزا کی پائیداری کے لیے سب سے اہم گرینائٹ پتھر بھی استعمال کیے جائیں گے۔
’مسجد الجبل‘ شہزادہ محمد بن سلمان کے تاریخی مساجد کو تیار کرنے کے منصوبے کے دوسرے مرحلے کے فریم ورک کے اندر آتی ہے۔ اس منصوبے میں سعودی عرب کے تمام 13 خطوں میں سے 30 مساجد کو منتخب کیا گیا۔ ریاض کے علاقے میں 6 مساجد، مکہ مکرمہ میں 5 مساجد شامل ہیں۔ مدینہ کے علاقے میں 4 مساجد، عسیر کے علاقے میں 3 مساجد، الشرقیہ علاقے میں 2 مساجد اور الجوف اور جازان میں بھی دو، دو مساجد شامل ہیں۔ منطقہ الشرقیہ، تبوک، الباحۃ، نجران، حائل اور القصیم سے ایک ایک مسجد کو منتخب کیا گیا۔
یاد رہے اس سے قبل شہزادہ محمد بن سلمان کے تاریخی منصوبے کے پہلے مرحلہ میں 10 خطوں میں سے 30 تاریخی مساجد کی بحالی کی گئی ہے۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔