متحدہ عرب امارات میں مظاہرین کا اسرائیل حماس جنگ بندی کے لئے پر امن احتجاج

متحدہ عرب امارات میں یہ ایک عجیب اجتماع تھا۔ مظاہرین نے تربوزی جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ یہ جھنڈے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ایک علامت کے طور پر تھے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

متحدہ عرب امارات میں موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجوں کے سلسلے میں ہونے والی عالمی کانفرنس کے دوران کانفرنس ہال کے قریب مظاہرین جمع ہو گئے۔ مظاہرین نے زمین پر بیٹھ کر اسرائیل حماس جنگ بندی کے لئے پر امن احتجاج کیا۔

متحدہ عرب امارات میں اس طرح کی احتجاجی سرگرمی کم ہی دیکھنے میں آتی ہے۔ ان مظاہرین کو سخت شرائط اور گائیڈ لائینز کے ساتھ پر امن مظاہرہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ ایک سو کی تعداد میں مظاہرین نے اتوار کے روز جنگ بندی کے حق میں جذبات کا اظہار کرنے کے لئے نعرے لگائے۔ سات اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کے بعد اب تک امارات میں پہلا احتجاجی مظاہرہ تھا۔
العربیہ کے مطابق مظاہرین میں شامل ایک نے بھر پور جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ' رات بھر غزہ کے بچوں کے چیخنے کی آوازیں آتی ہیں۔ اس شخص نے یہ بات مظاہرہ دیکھنے لئے جمع ہوئے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہی۔


متحدہ عرب امارات میں یہ ایک عجیب اجتماع تھا۔ مظاہرین نے تربوزی جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ یہ جھنڈے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ایک علامت کے طور پر تھے۔ کئی مظاہرین نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر فلسطینیوں کے حق میں مختلف نعرے اور مطالبے تحریر تھے۔

مظاہرین فلسطینی شہدا کے ناموں کی ایک نہ ختم ہونے والی لمبی فہرست بھی بلند آواز کے ساتھ پڑھ رہے تھے۔ یہ احتجاج عالمی رہنماوں کو متوجہ کرنے کا ایک منفرد انداز تھا کہ انہیں بتایا جائے کہ کتنی بڑی تعداد میں فلسطینی شہری اسرائیلی بمباری سے مارے جارہے ہیں۔


واضح رہے اتوار کے روز تک غزہ میں معلوم ہلاکتوں کی تعداد 15523 ہو چکی تھی۔ جن میں 6500 سے زائد فلسطینی بچے شامل ہیں۔ اسی طرح ہلاک ہونے والی فلسطینی خواتین کی تعداد بھی پانج ہزار کے قریب پہنچ رہی ہے۔ غزہ پر مسلسل اسرائیلی بمباری اور گولہ بارود کے استعمال نے علاقے میں ماحولیاتی آلودگی کے بھی شدید مسائل پیدا کر دیے ہیں۔

مظاہرین جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے تھے،تاکہ فلسطینی شہریوں کو مزید ہلاکتوں سے بچایا جا سکے۔ مائیکل پولینڈ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے کلائیمیٹ جسٹس کارکن ہیں ۔ وہ موسمیاتی کانفرنس ' سی او پی 28 ' میں شرکت کے لئے امارات میں ہیں۔ انہوں نے کہا اس طرح کے مظاہرے موثر ہو سکتے ہیں ۔ خصوصا جب عالمی نوعیت کا اتنا بڑا فنکشن یہاں جاری ہے اور اس میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد دنیا بھر سے بڑی تعداد میں رہنما شرکت کے لئے آئے ہیں۔


مائیکل پولینڈ نے کہا فوری جنگ بندی کے لئے ضرورت ہے دباو بڑھایا جائے۔ میرے خیال میں جہاں بھی عالمی رہنما جمع ہوں ان پر یہ دباو ہونا چاہئے۔ خصوصا یہاں کہ موسم کےلئے ایک جنگ لڑی جارہی ہے تاکہ لوگوں کا تحفظ کیا جا سکے۔مائیل پولینڈ نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے فلسطینی شناخت کے حامل رومال ' کیفیہ ' کو زیب تن کر رکھا تھا۔

کوہتا نائیڈو کا تعلق فجی سے ہے۔ وہ موسمیاتی کانفرنس میں خواتین کی نمائندگی کرنے آئی ہیں۔ وہ اس مظاہرے کے بارے میں کہہ رہی تھیں 'موسمیاتی کانفرنس سے بہتر اس وقت کوئی اور پلیٹ فارم نہیں ہے۔ جہاں انسانی حقوق کے لئے سرگرم کارکن آواز اٹھائیں۔


کوہتا نائیڈو نے کہا آج جو کچھ فلسطین میں ہو رہا ہے ہم اسے بھول نہیں سکتے ہیں۔ جب ہم دوسرے بہت سارے ضروری کام کر رہے ہیں تو لازمی ہے کہ اسےبھی توجہ دی جائے۔ کیونکہ اس مسئلے کے ساتھ بھی ناانصافی ہی جڑی ہوئی ہے۔ عالمی موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر جمع ہونے والے موسمیاتی کارکنوں نے غزہ کے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کیا اور ان کی حمایت کی۔

عالمی کانفرنس کے منتظمین اور اقوام متحدہ دو طرفہ معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں جس کے تحت 'سی او پی 28' دبئی میں منعقد کرنے کے لیے خاکہ تیار کر لیا گیا تھا۔ اس اتفاق میں یہ بات تسلیم کی گئی تھی موسمیات سے متعلق سرگرم کارکن پرامن احتجاج کے لیے کانفرنس کے دوران اکھٹے ہو سکیں گے۔ فلسطین سے تعلق رکھنے والے انیس سالہ سالام الیوسف احتجاج کے دوران سب سے آگے کھڑے تھے۔ وہ موسمیاتی ایشوز کے حوالے سے ایک سرگرم کارکن ہیں۔


میں 19 سال کا ہوں اور میں نہیں سمجھتا کہ میں اتنی چھوٹی عمر میں ہوں کہ ان ایشوز پر آواز نہ اٹھا سکوں اور دنیا کو نہ بتا سکوں کہ میری عمر یا میرے سے ایک دو سال چھوٹے بچوں کے ساتھ غزہ میں کیا ہو رہا ہے اور انہیں بمباری کر کے کس طرح قتل کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔