شامی حکومت کے ہاتھوں تشدد اور ہلاکت کا شکار قیدیوں کی دستخط شدہ کترن
شام میں انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن منصور العمری نے بشار حکومت کی جیلوں میں قیدیوں پر تشدد اور ان کی ہلاکت سے متعلق کارروائیوں کے ثبوت پیش کیے ہیں۔
یہ ثبوت درحقیقت کپڑے کی چھوٹی کترنیں جن پر مذکورہ کارکن کے ساتھی قیدیوں نے اپنا نام تحریر کیا ہے۔ نام لکھنے کے لیے مرغی کے پر کو قلم اور اپنے مسوڑھوں کے خون کو سیاہی کے طور پر استعمال کیا گیا۔
کپڑے کی یہ پھٹی ہوئی کترنیں شامی حکومت کی ایک جیل کے اُن 82 افراد کے الم ناک حالات کی ترجمانی کر رہی ہیں جن کو ایک ہی بیرک میں قید کیا گیا۔
بشار حکومت کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد کے حالات کا کھوج لگانے پر منصور کو گرفتار بھی کیا گیا تاہم یہ پابندِ سلاسل ہونا اُسے اپنے کام کو جاری رکھنے سے نہیں روک سکا۔
منصور کو ایک برس بعد رہا کیا گیا تو وہ اپنے بیرک سے آزاد ہونے والا پہلا قیدی تھا۔ اُس نے مذکورہ کترن کو United States Holocaust Memorial Museum کے زیر انتظام تحقیقی مرکز پہنچا دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔