پرنس محمد بن سلمان نے نہ صرف عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کو چونکا دیا... ظفر آغا
شہزازدہ محمد بن سلمان ایک روایتی نہیں، بلکہ دور اندیش حاکم وقت ثابت ہو رہے ہیں جو روایتی راستوں سے ہٹ کر صرف سعودی عربیہ ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے لیے نئے ویژن کے ساتھ کام کر رہے ہیں
سعودی عربیہ میں جب پرنس محمد بن سلمان کارگزار فرمانروا مقرر ہوئے تو کچھ حلقوں میں ان کی کارروائی اور اہلیت کے تعلق سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔ کچھ سیاسی مبصرین کا خیال تھا کہ کم عمر پرنس محمد بن سلمان سعودی عربیہ جیسی اہم مسلم ریاست کی باگ ڈور سنبھالنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔ لیکن ان کے بارے میں مختلف حلقوں میں جو شک و شبہات تھے وہ جلد ہی ختم ہونے شروع ہو گئے۔ بلکہ پرنس محمد بن سلمان نے پچھلے دو برسوں میں جو اہم فیصلے کیے، ان فیصلوں نے نہ صرف عالم اسلام بلکہ ساری دنیا کو چونکا دیا۔ مثلاً ابھی مشکل سے دو ہفتے قبل ساری دنیا اس خبر پر چونک اٹھی کہ سعودی عربیہ اور ایران جلد ہی اپنے سفارتی تعلقات بحال کر لیں گے۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ اس خبر کا اعلان چین سے ہوا کیونکہ سعودی عرب اور ایران کے بیچ مفاہمت میں چین نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ وہ سعودی عربیہ جو عالمی امور میں ہمیشہ آنکھ بند کر امریکہ کے ساتھ ہوتا تھا، اب اس کے تعلقات نہ صرف چین سے بہتر ہو رہے ہیں بلکہ چین سعودی اتحاد عالمی امور کا ایک اہم ستون بنتا جا رہا ہے۔
یہ کوئی معمولی خبر نہیں تھی۔ اس خبر کے معنی یہ تھے کہ سعودی عربیہ اب عالمی امور میں امریکہ کے پٹھو کی طرح عمل درآمد نہیں کرے گا، بلکہ سعودی خارجہ پالیسی ملک کے مفادات کے تحت طے ہوگی اور جو سعودی مفاد میں مناسب ہوگا حکومت وہی فیصلہ کرے گی۔ اسی پالیسی کے تحت سعودی حکومت نے یہ طے کیا کہ اب اس کے خارجہ امور میں چین اہم کردار ادا کرے گا۔ اسی فیصلے کے تحت چین کی نگہبانی میں سعودی عربیہ اور ایران کے بیچ سفارتی تعلقات ہموار کیے جانے کے فیصلے کا اعلان ہوا۔
ظاہر ہے کہ پرنس محمد بن سلمان سعودی خارجہ پالیسی کی اس بنیادی تبدیلی کے معمار ہیں۔ پرنس محمد بن سلمان کا خیال ہے کہ آزاد خارجہ پالیسی نہ صرف سعودی عربیہ کے حق میں ہے بلکہ اس سے تمام عالم اسلام کو فائدہ ہوگا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عالم اسلام کی ترقی کے لیے مسلم ممالک کا اتحاد بنیادی اور کلیدی عنصر ہے۔ سعودی عربیہ اور ایران کے آپسی تعلقات بہتر ہونے سے عالم اسلام کے اتحاد کو نہ صرف تقویت ملے گی بلکہ پورے اسلامی ممالک پر اس کا گہرا اثر پڑے گا۔ اس سے اہم بات یہ ہے کہ اکیسویں صدی امریکی صدی نہیں ہوگی۔ اب دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور اس بدلتی دنیا میں عالمی امور میں امریکہ کے اثرات کم ہوتے جا رہے ہیں۔ چین دنیا کی ایک دوسری اہم طاقت بن کر ابھرا ہے جو عالمی امور میں اپنی اہمیت اور قوت کو منوانے کے لیے تیزی سے کارگر ہے۔ اس بدلتی دنیا اور بدلتے عالمی امور میں عالم اسلام کو بھی اپنے خارجہ امور پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ پرنس محمد بن سلمان کا کمال یہ ہے کہ وہ پہلے مسلم حاکم وقت ہیں جن کو اس بات کا احساس ہوا اور انھوں نے اس سلسلے میں اہم قدم اٹھانے شروع کر دیے۔ پرنس محمد بن سلمان کی یہ دور اندیشی نہ صرف سعودی عربیہ بلکہ تمام عالم اسلام کے لیے ایک تاریخی موڑ ہے جس کے لیے پرنس محمد بن سلمان یاد کیے جائیں گے۔
دراصل پرنس محمد بن سلمان ایک روایتی حاکم نہیں ہیں۔ وہ ایک دور اندیش حاکم وقت ثابت ہو رہے ہیں جو روایتی راستوں سے ہٹ کر صرف سعودی عربیہ ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے لیے ایک نئے ویژن کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے سعودی عربیہ میں جس طرح روایتی طرز سیاست اور زندگی میں تبدیلیوں کی شروعات کی، وہ کسی خاموش انقلاب سے کم بات نہیں ہے۔ سعودی داخلی امور میں جس طرح پرنس سلمان نے مذہبی سخت روی کو آہستہ آہستہ کم کرنے کی شروعات کی ہے، اس سے سعودی سماج میں اہم تبدیلیوں کی شروعات ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں پرنس سلمان کے دو فیصلے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اولاً انھوں نے سعودی سماج میں انٹرٹینمنٹ کے لیے جو آزادی دی ہے اس سے سعودی سماج میں جس کھلے پن کا اور ذاتی آزادی کا احساس پیدا ہوا وہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس عمل سے سعودی سماج میں مورل پولیس یعنی روایتی مولویوں کی گرفت کمزور ہوئی ہے اور شخصی آزادی کو تقویت ملی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ سعودی سماج میں ایک تاریخی موڑ ہے جس کے ذمہ دار پرنس سلمان ہیں، اور وہ اس کے لیے ہمیشہ یاد کیے جائیں گے۔ پرنس سلمان کا داخلی امور میں دوسرا اہم فیصلہ سعودی عورتوں کو آزادی دینے کا فیصلہ ہے۔ جس طرح اب سعودی عورت بغیر محرم کے باہر نکل سکتی ہے اور وہ ڈرائیونگ کر سکتی ہے، یہ سعودی سماج کے لیے ایک انقلاب سے کم بات نہیں ہے۔
پرنس سلمان کو اس بات کا شدت سے احساس ہے کہ سعودی عربیہ کو جدیدیت کو تسلیم کرنا ہوگا۔ اگر اکیسویں صدی میں سعودی سماج روایتی طرز زندگی پر چلتا رہا تو وہ ترقی نہیں کر سکتا۔ اسی خیال اور ویژن کے تحت پرنس سلمان سعودی عربیہ کے خارجی اور داخلی امور میں بنیادی تبدیلیاں کر رہے ہیں جو صرف سعودی عربیہ نہیں بلکہ سارے عالم اسلام کی ترقی کے نئے راستے ہموار کریں گی۔ پرنس سلمان ایک روایتی فرمانروا نہیں بلکہ وہ ایک ویژنری حاکم وقت ہیں جن کے اقدامات سے سارے عالم اسلام میں اہم تبدیلیاں آئیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Apr 2023, 10:11 AM