’پیداوار میں تخفیف کا معاہدہ نہ ہوتا تو تیل کی قیمت 10 ڈالر رہ جاتی‘

روسی عہدے دار کے مطابق اوپیک پلس کا معاہدہ ایک تاریخی سمجھوتا ہے جو تیل کی عالمی منڈی میں استحکام واپس لانے کی کنجی ثابت ہوگا۔ یہ معاہدہ روس اور سعودی عرب کے علاوہ امریکا کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

روس کے براہ راست سرمایہ کاری فنڈ کے چیف ایگزیکٹیو کیریل دمتریف نے باور کرایا ہے کہ اویپک پلس گروپ کا حالیہ معاہدہ سعودی عرب اور روس کی قیادت کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ العربیہ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ "اگر یہ معاہدہ طے نہ پاتا تو تیل کی فی بیرل قیمت 10 ڈالر کی سطح پر پہنچ جانی تھی"۔

دمتریف نے کہا کہ سعودی عرب میں مختلف سیکٹروں میں روسی سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے مملکت میں ویکسی نیشن کی تیاری کی ایک بڑی فیکٹری قائم کرنے کے منصوبے کا بھی انکشاف کیا۔ دمتریف نے روس اور سعودی عرب کی قیادت کے درمیان تعلقات کو "بہت بہت مثبت" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ تیل کے حوالے سے دونوں ملکوں کے نقطہ ہائے نظر میں اختلاف کے باوجود تعلقات کی نوعیت انتہائی سازگار ہے۔


روسی عہدے دار کے مطابق مذکورہ معاہدے نے تمام فریقوں کے بیچ سارے اختلافات ختم کر دیئے، یہ امر روسی صدر پوتن، سعودی فرماں روا شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ارادے اور دانش مندی کا عکاس ہے۔ ان شخصیات کی مہربانی سے تمام فریق اکٹھا ہوئے، اس حوالے سے شہزادہ محمد بن سلمان کا کردار خصوصی اہمیت کا حامل رہا۔ وہ 5 برسوں سے روس کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اس کا نتیجہ دونوں ملکوں کے درمیان تیل کے سیکٹر میں کئی معاہدوں اور مشترکہ سرمایہ کاری کی صورت میں سامنے آیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ ماہ بعض سادہ سے اختلافات پائے جاتے تھے مگر ہم حل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور اس طرح ایک تاریخی معاہدہ سامنے آیا۔

روسی عہدے دار کی رائے کے مطابق اوپیک پلس کا معاہدہ ایک تاریخی سمجھوتا ہے جو تیل کی عالمی منڈی میں استحکام واپس لانے کی کنجی ثابت ہو گا۔ یہ معاہدہ روس اور سعودی عرب کے علاوہ امریکا کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ دمتریف کا کہنا تھا کہ یہ محض یومیہ تیل کے ایک کروڑ بیرل کی پیداوار کم کرنے کا سمجھوتا نہیں بلکہ ہمارے اندازے کے مطابق اگر اوپیک پلس گروپ میں شامل نہ ہونے والے ملکوں کے حصے کا حساب کیا جائے تو پیداوار میں یومیہ کمی کا حجم 1.5 کروڑ بیرل تک پہنچ جائے گا۔


دمتریف کے مطابق سعودی عرب میں جاری ہمارے منصوبوں میں سے بعض کا تعلق صحت کے سیکٹر سے ہے۔ ان میں مملکت میں ویکسی نیشن کی ایک بڑی فیکٹری کے علاوہ غذائی امن اور زراعتی سیکٹر میں سرمایہ کاری شامل ہے۔ روسی عہدے دار نے سعودی عرب کے ساتھ طویل المیعاد شراکت داری کے تعلق پر زور دیا۔ انہوں نے سعودی معیشت میں تاریخی نوعیت کی تبدیلیاں لانے کے حوالے سے شاہ سلمان اور محمد بن سلمان کی کوششوں کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا۔

دمتریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ اوپیک پلس کا حالیہ معاہدہ امریکا میں کروڑوں لوگوں کے روزگار کو بچا لے گا۔ دمتریف کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے اس معاہدے تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس سے امریکا کی مختلف ریاستوں میں تیل کے سیکٹر کو بھی فائدہ پہنچے گا۔


روسی براہ راست سرمایہ کاری فنڈ کے سربراہ نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ "شاہ سلمان، صدر پوتن اور صدر ٹرمپ سمیت مختلف فریقوں کی جانب سے سامنے آنے والے تمام رابطے، اجتماعی عمل کی کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ثابت کرتے ہیں کہ روس، امریکا کے ساتھ کام کر سکتا ہے، یہ اس سے پہلے کہی گئی بات کے برعکس ہے"۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔