جنگ بندی کے بعد بھی حماس کے خلاف جنگ جاری رہے گی : اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو
اسرائیلی ویر اعظم نیتن یاہو نے تسلیم کیا کہ کابینہ کو سخت فیصلے کا سامنا کرنا پڑا، لیکن جنگ بندی کی حمایت کرنا درست قدم تھا۔
اسرائیل اور حماس منگل کے روز غزہ کی پٹی میں قید درجنوں یرغمالیوں کو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے رہا کرنے کے لیے چھ ہفتے سے جاری تباہ کن جنگ کو عارضی طور پر روکنے کے لیے ایک معاہدے کے قریب نظر آئے۔
انگریزی روزنامہ ’دی ہندوستان ٹائمس‘ کے نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق جیسے ہی اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ووٹنگ کے لیے اپنی کابینہ کا اجلاس بلایا، انھوں نے جنگ بندی ختم ہوتے ہی حماس کے خلاف اسرائیلی حملے دوبارہ شروع کرنے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور ہم جنگ جاری رکھیں گے۔ "ہم اپنے تمام اہداف حاصل کرنے تک جاری رکھیں گے۔"
توقع تھی کہ اسرائیلی کابینہ ایک ایسے منصوبے پر ووٹنگ کرے گی جو حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 240 میں سے تقریباً 50 کی رہائی کے بدلے غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کو کئی دنوں تک روک دے گی۔ اسرائیل نے حماس کی عسکری صلاحیتوں کو تباہ کرنے اور تمام یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ کابینہ کا اجلاس بدھ کی صبح تک جاری رہا۔ حماس نے منگل کے روز پیش گوئی کی ہے کہ قطر کی ثالثی میں "آنے والے گھنٹوں" میں معاہدہ ہو سکتا ہے۔
نیتن یاہو نے تسلیم کیا کہ کابینہ کو سخت فیصلے کا سامنا کرنا پڑا، لیکن جنگ بندی کی حمایت کرنا درست قدم تھا۔ کچھ سخت گیر وزراء کی مخالفت کے باوجود نیتن یاہو کو اس اقدام کو منظور کرنے کے لیے کافی حمایت حاصل تھی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ تعطل کے دوران، انٹیلی جنس کوششوں کو برقرار رکھا جائے گا، جس سے فوج کو جنگ کے اگلے مراحل کی تیاری کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ غزہ اسرائیل کے لئے خطرہ نہیں رہے گا۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی فوجیوں نے شمالی غزہ کے ایک شہری پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی عسکریت پسندوں سے لڑائی کی اور اسپتالوں کے ارد گرد مریضوں اور پناہ گزینوں کے خاندانوں سے بھرے ہوئے تھے۔
متوقع جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ایک معاہدے میں غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کو پانچ دن کے لیے روکنا اور اسرائیل کے زیر حراست 150 فلسطینی قیدیوں کے بدلے حماس کے زیر حراست 50 یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔
اسرائیل کے چینل 12 ٹی وی نے کہا کہ پہلی ریلیز جمعرات یا جمعہ کو ہوگی اور کئی دنوں تک جاری رہے گی۔
واضح رہے اگر کوئی معاہدہ ہو بھی جاتا ہے تو اس کا مطلب جنگ کا خاتمہ نہیں ہو گا، جو 7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے سرحد پار سے جنوبی اسرائیل میں داخل ہونے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں کم از کم 1200 افراد کو ہلاک کر دیا تھااور دیگر تقریباً 240 کو اغوا کر لیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔