نیتن یاہو اور بائیڈن کے درمیان 50 منٹ طویل ٹیلیفونک گفتگو

مشرق وسطیٰ لبنان میں اسرائیلی فوج کی بڑھتی ہوئی کارروائی کے جواب میں گزشتہ ہفتے ایرانی میزائل حملے پر اسرائیل کے ردعمل کا انتظار کر رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے 50 منٹ کی فون کال میں بات کی ہے۔ ایران پر جوابی حملہ کرنے کے اسرائیلی منصوبوں پر بات چیت ہوئی۔ امریکی وقت کے مطابق بدھ کی صبح ہونے والی یہ کال اگست کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی معلوم بات چیت ہے۔ یہ ٹیلی فونک گفتگو اس وقت کی گئی جب اسرائیل، ایران اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہونے کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آرہا بلکہ تنازع میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

مشرق وسطیٰ لبنان میں اسرائیلی فوج کی بڑھتی ہوئی کارروائی کے جواب میں گزشتہ ہفتے ایرانی میزائل حملے پر اسرائیل کے ردعمل کا انتظار کر رہا ہے۔ ایرانی حملہ بالآخر اسرائیل میں کسی کی ہلاکت کا باعث نہیں بنا اور واشنگٹن نے اسے غیر موثر قرار دیا تھا۔


نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ ایران کو میزائل حملے کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ تہران نے کہا ہے کہ کسی بھی انتقامی کارروائی کا سامنا وسیع پیمانے پر تباہی سے کیا جائے گا۔ ان باہمی دھمکیوں سے تیل پیدا کرنے والے خطے میں ایک ایسی وسیع جنگ چھڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جس میں امریکہ کو بھی گھسیٹا جا سکتا ہے۔

اس سے قبل ویب سائٹ ’’ایکسیوس‘‘ نے تین امریکی عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ توقع ہے کہ بائیڈن نیتن یاہو کے ساتھ ایران پر حملے سے متعلق کسی بھی منصوبے کے بارے میں ایک فون کال کریں گے اور نیتن یاہو بائیڈن کو اپنی گفتگو کے دوران ایران کے خلاف حملے کے بارے میں اپنے فیصلے سے آگاہ کریں گے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی صدر اسرائیلی وزیر اعظم سے تصدیق چاہیں گے کہ ایران کے خلاف حملہ موثر اور متناسب ہوگا۔


ایکسیوس نے ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس کال کو اسرائیلی ردعمل کی حدود وضع کرنے کی کوشش کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی اہلکار نے بتایا کہ واشنگٹن اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اسرائیل ایران میں اہم اہداف پر کم شدت والا حملہ کرے گا۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ کا دورہ واشنگٹن اس بنا پر ملتوی کر دیا گیا ہے کہ وہ بے فائدہ تھا۔

اسرائیلی رپورٹس میں بتایا گیا کہ گیلنٹ کو اپنا دورہ اس وقت ملتوی کرنا پڑا جب اسرائیلی وزیر اعظم نے انہیں واشنگٹن کا سفر کرنے سے روکا اور ٹیک آف سے چند گھنٹے قبل انہیں بتایا کہ یہ سفر اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک کہ منی گورنمنٹ کی طرف سے منظوری نہیں ہوجاتی۔


پینٹاگون کی ترجمان سبرینا سنگھ نے اس سوال پر کہ گیلنٹ نے دورہ کیوں منسوخ کیا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ نے پینٹاگون کے دورے کے اپنے منصوبے منسوخ کر دیے جو بدھ کو طے تھے۔ ایکسیوس نے انکشاف کیا کہ مشرق وسطیٰ کے حالات بگڑتے ہی وائٹ ہاؤس کا اسرائیلی حکومت سے اعتماد ختم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق چار امریکی عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ حالیہ ہفتوں میں اس بات کے بارے میں بے یقینی کا شکار ہو گئی ہے کہ اسرائیلی حکومت اپنے فوجی اور سفارتی منصوبوں کے بارے میں کیا بتا رہی ہے۔

اعتماد کا بحران ایران کے خلاف ممکنہ اسرائیلی انتقامی کارروائیوں سے بھی بڑھ گیا ہے ۔ اسرائیل ایسا منصوبہ بنا رہا ہے جس کے لیے واشنگٹن کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ گزشتہ ہفتے کے ایرانی حملے کے بارے میں اسرائیل کے ردعمل کی مخالفت نہیں کرتی لیکن چاہتی ہے کہ یہ حملہ نپا تلا ہو۔ ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ اسرائیل پر ہمارا اعتماد اس وقت بہت کم سطح پر ہے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔