کویت میں آگ لگنے والی عمارت میں 196 مزدور رکھے گئے تھے، آگ  صبح 4 بجے لگی

اسے کویت کی تاریخ کی بدترین آگ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل 2009 میں کویت میں ایک خاتون نے بدلہ لینے کی نیت سے شادی کی تقریب میں آگ لگا دی تھی جس میں 57 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

یہ آگ بدھ کی صبح تقریباً 4 بجے لگی۔ اس چھ منزلہ عمارت کے کچن میں آگ لگی جو پوری عمارت میں پھیل گئی۔ یہاں رہنے والے زیادہ تر مزدور رات کی شفٹ سے واپس آئے تھے اور سو رہے تھے۔ آگ کی وجہ سے کئی لوگوں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ جگہ تنگ ہونے کی وجہ سے کئی لوگوں کو بھاگنے کا موقع بھی نہیں ملا۔ اسی دوران کچھ لوگوں نے اپنی جان بچانے کے لیے اپنی منزل سے چھلانگیں بھی لگا دیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اموات دم گھٹنے سے ہوئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کویت کے امیر مشعل ال احمد الجابر الصباح نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔اس آگ کے بعد کویت حکومت مکمل ایکشن موڈ میں آگئی ہے۔ آتشزدگی کے واقعے کے بعد کویت کے وزیر داخلہ شیخ فہد ال یوسف الصباح موقع پر پہنچ گئے اور عمارت کے مالک کی گرفتاری کا حکم دیا۔


انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہاؤسنگ قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ غیر ملکی کارکنوں کو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتہائی غیر محفوظ حالات میں رہنے پر مجبور کیا جا رہا تھا تاکہ کمپنی کے مالکان اخراجات میں کمی کر سکیں۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق کویت کی عمارت جس میں آگ لگی ہےیہ کے جی ابراہم نامی ملیالی تاجر کی ہے۔ کے جی ابراہم کیرالہ سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر ہیں، جن کی کمپنی 1977 سے کویت کی آئل اینڈ انڈسٹریز کا حصہ ہے۔ ہلاک ہونے والے مزدور اس کمپنی میں کام کرتے تھے۔


کویت کی معیشت کا زیادہ تر انحصار غیر ملکی کارکنوں پر ہے، جو تعمیراتی صنعت میں بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں۔ ہندوستانیوں کی ایک بڑی تعداد کویت میں رہتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت تقریباً 10 لاکھ ہندوستانی کویت میں مقیم ہیں۔ ان میں بڑی تعداد مزدور، انجینئر، ڈاکٹر، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ، سافٹ ویئر کے ماہرین اور تکنیکی ماہرین کی ہے۔اسے کویت کی تاریخ کی بدترین آگ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل 2009 میں کویت میں ایک خاتون نے بدلہ لینے کی نیت سے شادی کی تقریب میں آگ لگا دی تھی جس میں 57 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔