عالمی برادری ایران کی جارحیت کو لگام ڈالے: سعودی عرب

سعودی عرب کی وزارتی کونسل نے عالمی برادری سے اپنے اس مطالبے کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ایران کے جارحانہ کردار کو لگام ڈالے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

امریکہ ، مغربی ممالک اور سعودی عرب نے ایران پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے اور حالیہ حملوں کے لئے ا س کو ذمہ دار قرار دے کر لام بند ہونا شروع کر دیا ہے ۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزارتی کونسل کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے زیر صدارت اجلاس ہوا۔ کونسل نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ’’سعودی آرامکو کی بقیق اور خریص میں واقع تیل کی تنصیبات پر گذشتہ ہفتے ایران ساختہ ہتھیاروں سے تباہ کن حملے علاقائی امن اور سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہیں اور یہ بلا جواز جارحیت کے عکاس ہیں۔‘‘شاہ سلمان نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ آرامکو کی تنصیات پرحملے خطرناک کشیدگی کے غماز ہیں۔

ادھر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران کی بڑھتی ہوئی جارحیت کا جواب دے۔انھوں نے ایرانی قیادت کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ سب سے پہلے ایرانی عوام کی بہتری پر اپنی توجہ مرکوز کرے۔وہ منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چوہترھویں سالانہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔انھوں نے ایران کے ’استبدادی‘ نظام کو امن پسند قوموں کے لیے سب سے بڑا سکیورٹی خطرہ قرار دیا ہے۔


انھوں نے کہا:’’ چار عشروں کی ناکامی کے بعد اب ایران کے لیڈروں کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ آگے آئیں ،دوسرے ممالک کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ ترک کردیں اور اپنے ملک کی تعمیر وترقی پر توجہ مرکوز کریں۔‘‘

انھوں نے دوسرے ممالک پر بھی زور دیا ہے کہ وہ امریکہ کی پیروی کرتے ہوئے ایران کے خلاف اقدامات کریں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’ امریکہ نے ایران کے سعودی عرب میں تیل تنصیبات پرحملوں کے ردعمل میں اس کے مرکزی بنک کے خلاف سخت ترین پابندیاں نافذ کی ہیں۔تمام قوموں کا فرض ہے کہ وہ بھی اس کے خلاف کارروائی کریں۔ کسی بھی ذمے دار حکومت کو ایران کی خون ریزی کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔‘‘


صدر ٹرمپ نے ایران پر چودہ ستمبر کو سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کا الزام عاید کیا ہے لیکن ایران نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ایران اس حملے کے پیچھے ہوتا تو پھر اس آئل ریفائنری میں کچھ بھی نہیں بچتا۔‘‘

امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق آرامکو کی دو تنصیبات پر ایران سے ڈرون حملے کیے گئے تھے ۔عرب اتحاد کی ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ ان حملوں کے لیے ایران ساختہ ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔


جواد ظریف نے پیر کو اقوام متحدہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس یہ یقین کرنے کا کوئی جواز نہیں کہ یمن کے حوثی باغی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ان حملوں کے نتیجے میں سعودی عرب کی تیل کی نصف سے زیادہ پیداوار معطل ہوکر رہ گئی تھی اور خام تیل کو مصفا بنانے کے دنیا کے سب سے بڑے پلانٹ کو نقصان پہنچا تھا۔

امریکہ کے علاوہ برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے بھی ایران پر ان ڈرون حملوں کا الزام عاید کیا ہے۔ان تینوں ممالک کی حکومتوں نے آج ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم پر یہ واضح ہوگیا ہے کہ ان حملوں کی ذمے داری ایران پر عاید ہوتی ہے۔اس کی کوئی اور معقول وضاحت نہیں ہے۔‘‘


یورپی لیڈروں نے ایران پر یہ بھی زور دیا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے جوہری اور میزائل پروگرام اور علاقائی سلامتی کے ایشوز پر نئی بات چیت کرے اور وہ مذاکرات کے ایک طویل المیعاد فریم ورک کو قبول کرے۔‘‘

بشکریہ، العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔