قبلہ اول محفوظ، ہندوستان نے ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیا

<p>یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کرنے کا امریکی اعلان 9 کے مقابلہ 128 ووٹوں سے مسترد، ٹرمپ کی دھمکی کے باوجود ہندوستان نے امریکہ کے خلاف ووٹ دیا۔</p>

<p>تصویر سوشل میڈیا</p>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے وہ قرارداد منظور کرلی ہے جس میں امریکہ سے کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس یا مشرقی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے۔

قرارداد کے حق میں 128 ممالک نے ووٹ دیئے، 35 نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ 9 نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ شہر کی حیثیت کے بارے میں فیصلہ ’باطل اور کالعدم‘ ہے اس لیے منسوخ کیا جائے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ مذکورہ قرارداد کے حق میں رائے دینے والوں کی مالی امداد بند کر دی جائے گی۔

<p>تصویر سوشل میڈیا</p>

تصویر سوشل میڈیا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی

ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے کہاتھا کہ ’’وہ ہم سے اربوں ڈالر کی مدد لیتے ہیں اور پھر ہمارے خلاف ووٹ بھی دیتے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’انھیں ہمارے خلاف ووٹ دینے دو، ہم بڑی بچت کریں گے، ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔‘‘

ٹرمپ کی دھمکی کا 128 ممالک پر کوئی اثر نہیں

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نےامریکہ کے خلاف جو قرارداد منظور کی ہے اسے عرب اور مسلم ممالک کی جانب سے ترکی اور یمن نے پیش کیا تھا۔ ہندوستان نے امریکہ کے خلاف جا کر 127 ممالک کا ساتھ دیا، 9 ممالک قرارداد کے خلاف رہے جبکہ 35 نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ جن نو ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا ہے ان میں امریکہ، اسرائیل، گوئٹیمالا، ہونڈیورس، دی مارشل آئسلینڈز، مائیکرونیشیا، نورو، پلاؤ اور ٹوگو شامل ہیں۔

اس قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر چار مستقل ارکان چین، فرانس، روس اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ سعودی عرب، ایران، ہندوستان، پاکستان اور امریکہ کے اہم اتحادی مسلم ممالک شامل ہیں۔

اس سے قبل اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے ممبرممالک کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ نے ان سے رپورٹ مانگی ہے کہ آج کون کون سے ملک ان کے خلاف ووٹ کرنے والے ہیں۔ ووٹنگ سے پہلے فلسطینی وزیرِ خارجہ نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ دھونس اور دھمکیوں کو خاطرمیں نہ لائیں۔

اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے ممکنہ طور پر منظور ہونے والی اس قرارداد کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو ’جھوٹ کا گڑھ‘ قرار دیا تھا۔

گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے چار مستقل اور دس غیرمستقل ارکان نے بھی ایسی ہی ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا تاہم صرف امریکی ویٹوکی وجہ سے قرارداد منظور نہیں ہوسکی تھی کیونکہ امریکہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے۔

سلامتی کونسل میں کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے پانچوں مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کا حق میں ووٹ دینا ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Dec 2017, 9:15 AM