سعودی عربیہ میں روزگار کے مواقع اور گھٹے، تارکین وطن کی مشکلیں بڑھیں

سعودی حکومت کے ذریعہ 12 شعبوں میں تارکین وطن کی ملازمت پر پابندی عائد کیے جانے کے فیصلے سے وہاں کام کر رہے ہندوستانیوں کی پریشانیوں میں اضافہ۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سعودی عرب کی وزارت برائے محنت اور وزارت برائے سماجی ترقی نے ایک بڑا فیصلہ لیتے ہوئے سعودی میں کام کر رہے تارکین وطن کو 12 شعبوں میں ملازمت کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد سعودی میں مقیم 30 لاکھ سے زائد ہندوستانی فکر میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ سعودی ذرائع کے مطابق محنت اور سماجی ترقی کے وزیر ڈاکٹر علی الغفیث نے گزشتہ ہفتہ ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ان 12 شعبوں کا تذکرہ کیا جس میں اب تارکین وطن کام نہیں کر پائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

سعودی عرب کا مقبول اخبار ’سعودی گزٹ‘ کے مطابق 12 شعبوں میں دیگر ممالک سے سعودی آنے والے لوگوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ جن شعبوں میں یہ پابندی لگی ہے وہ اس طرح ہیں— گھڑی کی دکان، چشمے کی دکان، میڈیکل اسٹور، الیکٹریکل اور الیکٹرانک دکان، کار اسپیئر پارٹس، بلڈنگ میٹریل، کارپیٹ، آٹو موبائل اور بائیک دکان، ہوم فرنیچر اور ریڈیمیڈ آفس میٹریل، ریڈیمیڈ گارمنٹ، برتن کی دکان، کیک اور پیسٹری۔ وزارت کے ترجمان خالد ابا الخیل نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ یہ حکم سیلس کی ملازمت پر نافذ ہوں گے اور اس کو نافذ کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کے ذریعہ جاری اس حکم نامے پر عمل ستمبر 2018 سے کیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک کے لوگ سعودی عرب ملازمت کی غرض سے گئے اور اچھی تنخواہ ملنے کی صورت میں سالوں سے وہیں مقیم ہیں۔ اس سے سعودی باشندوں کو ملازمت ملنے میں دشواریاں پیش آنے لگیں جس کے پیش نظر سعودی حکومت نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ اب مقرر کردہ بارہ شعبوں میں صرف سعودی باشندے ہی کم کر پائیں گے۔ جہاں یہ سعودی باشندوں کے لیے خوشخبری ہے وہیں ہندوستانی پریشان ہو رہے ہیں۔ جن شعبوں میں تارکین وطن کے کام کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ہندوستانیوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Feb 2018, 2:32 PM