محمد بن سلمان کے خلاف کارروائی کی جائے: ہیومن رائٹس واچ
ہیومن رائٹس واچ نے یمن میں انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم اور سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کے تناظر میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے ارجنٹائن پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے آئین میں جنگی جرائم کی شقوں کو استعمال کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف کارروائی کرے۔
ارجنٹائن کا آئین ملکی سپریم کورٹ کو دنیا بھر میں ہونے والے جنگی جرائم اور تشدد پر قانونی کارروائی کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ارجنٹائن کی عدلیہ ایسے جرائم کے ملزمان کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے، چاہے یہ جرائم دنیا کے کسی خطے میں بھی رونما ہوئے ہوں۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ ارجنٹائن کے وفاقی جج ایریل لیخو کو یہ درخواست جمع کرا دی گئی ہے۔ تاہم ارجنٹائن کے حکام نے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی مشرق وسطیٰ کے لیے ڈائریکٹر سارہ لیح وائٹسن نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ یہ درخواست ارجنٹائن کی عدلیہ میں اس لیے جمع کروائی گئی ہے کیونکہ محمد بن سلمان جی ٹوئنٹی سمٹ میں شرکت کے لیے رواں ہفتے ہی بیونس آئرس جائیں گے۔
تاہم ارجنٹائن میڈیا کے مطابق ایسے امکانات کم ہی ہیں کہ عدلیہ ہیومن رائٹس واچ کی اس درخواست پر کوئی کارروائی کرے گی۔ ترک شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں خاشقجی کے قتل کا اعتراف سعودی حکومت کی جانب سے کیا جا چکا ہے تاہم ان کی لاش ابھی تک نہیں ملی ہے۔ اس قتل پر سعودی عرب کو شدید عالمی تنقید کا سامنا ہے۔
ساتھ ہی عالمی طاقتیں ریاض حکومت پر زور دے رہی ہیں کہ وہ یمن میں عسکری کارروائی کا خاتمہ ممکن بنائے۔ سعودی عسکری اتحاد سن 2015 سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں مصروف ہے، جس کے باعث کم از کم دس ہزار افراد ہلاک جبکہ دیگر ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ یمن جنگ میں سعودی مداخلت کی ذمہ داری محمد بن سلمان کے سر جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Nov 2018, 5:53 AM