سڑک کنارے سبزی فروخت کرنے والی سعودی خاتون خوبصورت فروٹ مارکیٹ کی مالکن کیسے بنیں؟
سڑک کنارے سبزی فروش کرنے والی خاتون ام زیاد سے توہین آمیز برتاؤ کرنے والے سعودی شہری کو اندازہ نہیں تھا کہ ان کا غیر انسانی رویہ کیسے اس غریب محنت کش کی زندگی کا رخ تبدیل کر کے رکھ دے گا
سڑک کنارے سبزی فروش کرنے والی خاتون ام زیاد سے توہین آمیز برتاؤ کرنے والے سعودی شہری کو اندازہ نہیں تھا کہ ان کا غیر انسانی رویہ کیسے اس غریب محنت کش کی زندگی کا رخ تبدیل کر کے رکھ دے گا۔
ام زیاد سے توہین آمیز سلوک کی ویڈیو سوشل میڈیا کے ذریعے وائرل ہونے کی دیر تھی کہ ملک کے طول وعرض سے عوام کا غم وغصہ جلد ہی ایوان اقتدار تک جا پہنچا اور ڈپٹی گورنر شہزادہ احمد بن فہد بن سلمان نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے خود متاثرہ خاتون سے ملاقات کی جس میں انھوں نے سبزی فروش خاتون کو حکومت کی طرف سے باقاعدہ طور پر دکان الاٹ کرنے کے احکامات جاری کیے تاکہ وہ باعزت طریقے سے اپنے بچوں کے لیے روزی کما سکے ہے۔ شہزادہ احمد بن فہد نے کہا تھا کہ کسی شخص کو سوشل میڈیا کے ذریعے دوسروں کا مذاق اڑانے کسی کی بے عزتی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
گذشتہ روز مقامی وقت کے مطابق دن 12 بجے دمام کے مرکزی بازار میں 'ام زیاد' کو دکان الاٹ کر دی گئی۔ یہ دکان ام زیاد کے گھر سے صرف 10 منٹ کی مسافت پر ہے۔ وہ اپنی دکان پر آئی تو گاہکوں کی طرف سے والہانہ استقبال پر حیران رہ گئیں۔ مارکیٹ گاہکوں سے بھری ہوئی تھی اور بڑی تعداد میں لوگ اس کی دکان پر بھی آنا شروع ہو گئے۔
ایک مقامی تاجر نے ام زیاد کو اس کی دکان کے لیے سبزیاں اور فروٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ بازار میں اس کا کاروبار مزید پھل پھول سکے۔ مشرقی گورنری کی انتظامیہ نے بھی اس کی ہر ممکن مدد کی اور ایک دن کے اندر اندر دکان تیار کر کے ام زیاد کے حوالے کردی گئی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے ام زیاد نے بتایا کہ جس شخص نے اس کی ویڈیو بنائی تھی وہ اکثر کالونی میں اس کے ٹھیلے پر آتا رہتا تھا۔ میں اس کے قریب آنے پر حیران تھی۔ مجھے کسی کی ہمدردی کی کوئی ضرورت نہیں۔ میرا کام اور میری محنت میرے لیے فخر کا بہتر ذریعہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ام زیاد نے بتایا کہ اس کے 9 بچے ہیں اور وہ ایک چھوٹے سے گھر میں رہتی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے کہ میں اپنا سودا مناسب قیمت پر مگر معیاری طریقے سے فروخت کروں اور مجھے روزانہ 100ریال سے زیادہ کمانے کا کوئی لالچ نہیں۔
ام زیاد نے کہا کہ میری ویڈیو بنانے والے شخص کو جب پولیس نے طلب کیا تو یہ میرے لیے پریشانی کی بات تھی۔ مجھے ڈر تھا کہ شاید میرے ٹھیلے کی وجہ سے مجھے بھی بلایا جائے گا اور میں ویڈیو سامنے آنے کے بعد عام لوگوں کے لیے گفتگو کا موضوع بن گئی تھی۔
ادھر سبزی فروش خاتون کی کسمپرسی کی ویڈیو بنا کر اس کا مذاق اڑانے والے شخص کو گرفتار کرنے کے بعد اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔