حماس غزہ میں جنگ بندی کے تعلق سےہونے والے مذاکرات میں شرکت نہیں کرے گا

واضح رہے کہ جولائی میں اسرائیل اور حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ پٹی میں جنگ بندی پر ثالثوں کے ذریعہ دوبارہ بات چیت شروع کی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

فلسطینی تحریک حماس نے غزہ پٹی میں جنگ بندی پر اسرائیل کے ساتھ 15 اگست کو ہونے والے حتمی مذاکرات میں شرکت کے لیے امریکہ، قطر اور مصر کی دعوت کو مسترد کر دیا ہے۔ایکسیوس پورٹل نے اپنی رپورٹ میں حماس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے یہ اطلاع دی ہے، اس سے قبل مصر، قطر اور امریکہ نے اسرائیل اور حماس سے 14-15 اگست کو جنگ بندی کی شرائط پر بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی تھی۔ تینوں ممالک کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے حتمی تجویز پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ایکسیوس نے بتایا کہ حماس نے حال ہی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کی طرف سے پیش کی گئی نئی شرائط، حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل اور غزہ پٹی پر اسرائیل کے تازہ حملوں کا حوالہ دیا ہے۔ایکسیوس کی رپورٹ کے مطابق، مذاکرات میں شامل ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا ’’اگر حماس مذاکرات کی میز پر نہیں آئے گی، تو ہم غزہ میں ان کی افواج کا خاتمہ جاری رکھیں گے۔‘‘


اس سے قبل خبر رساں ادارے رائٹرز نے حماس کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالثی کرنے والے ممالک سے کہا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کا منصوبہ پیش کریں، جس پر تحریک کی جانب سے اظہار خیال کیا گیا تھا، بجائے اس کے کہ وہ نئے مذاکرات شروع کریں ۔ ایجنسی کے مطابق حماس نے 2 جولائی کو تحریک کی طرف سے متفقہ دستاویز پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا اور یہ امریکی صدر جو بائیڈن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے نقطہ نظر پر مبنی ہے۔واضح رہے کہ جولائی میں اسرائیل اور حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ پٹی میں جنگ بندی پر ثالثوں کے ذریعہ دوبارہ بات چیت شروع کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔