وقوفِ عرفہ کے بعد عازمین مزدلفہ پہنچے
لبیک اللہم لبیک کی روح پرور صداؤں کے ساتھ 20 لاکھ سے زیادہ عازمین جمعرات کی صبح ٹینٹوں کے شہر منیٰ سے عرفات پہنچے جہاں انھوں نے ظہر اور عصر کی نماز جمع کر کے پڑھی۔ میدانِ عرفات میں دور سے ہی عازمین کو عالیشان مسجد نمرہ اور جبل رحمت نظر آ جاتے ہیں۔ جبل رحمت ایک چھوٹی سی پہاڑی ہے جہاں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےخطبۂ حجۃ الوداع دیا تھا جس میں دور رس مذہبی، معاشی، سماجی اور سیاسی اصلاحات کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس پہاڑی پر واقع سفید ستون یہ بتاتا ہے کہ تقریباً 1400 سال قبل حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں آخری خطبہ دیا تھا۔ ہر عازمین حج کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ جبل رحمت تک پہنچے اور وہاں عبادت کرے۔ جمعرات کو بھی تصویر الگ نہیں تھی۔ عازمین، جن میں بوڑھے اور خواتین بھی شامل تھے، وہ جبل رحمت تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ جب کہ سعودی اسکالرس بار بار عازمین کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی جگہ سےکسی خاص اہمیت کو منسلک نہ کریں لیکن دنیا کے ہر ملک اور ہر مسلک کے عازمین خود بہ خود جبل رحمت کی طرف ایسے بڑھے جاتے ہیں جیسے کوئی مقناطیسی قوت انھیں کھینچ رہی ہو۔ ہندوستانی ریاست اتر پردیش کے سید منظر عباس رضوی نے جذباتی ہو کر بتایا کہ ’’یہ خواب کے سچ ہونے جیسا ہے۔‘‘ ان کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور انھوں نے جبل رحمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ وہ جگہ ہے جہاں میرے پیارے نبی نے آخری خطبہ دیا تھا جو آج اسلام کے لیے مشعل راہ ہے۔‘‘ مصر کی 75 سالہ اُم کلثوم اپنے بیٹے کے ساتھ جبل رحمت پر پہنچنے کی جدوجہد کرتی ہوئی کہتی ہیں کہ ’’یہ میری آخری خواہش ہے اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کی کہ میری یہ آخری خواہش بھی پوری ہو گئی۔‘‘ کانپور کے محمد مبین کا کہنا تھا کہ ’’یہ انتہائی وسیع میدان ہے اور کہیں پر بھی قیام کیا جا سکتا ہے لیکن جبل رحمت کے قریب ہونے سے ایک عقیدت کی اونچائیوں پر پہنچ جاتا ہوں۔ اس سے میرے اندر اسلام کے لیے عقیدت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لافانی محبت پیدا ہوتی ہے۔‘‘
صبح سے ہی جبل رحمت پر سفید احرام پہنے عقیدتمندوں کا ہجوم نظر آ رہا تھا۔ سورج کی تیز گرمی بھی عازمین کے مذہبی جوش کو کم کرنے میں ناکام تھی۔ تصاویر سے اور دور سے جبل رحمت کئی رنگوں کے ایک کپڑے کی چادر معلوم پڑ رہا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ عازمین حج کے ہاتھوں میں مختلف رنگوں کی چھتریاں تھیں۔ جبل رحمت سے وسیع میدانِ عرافات کا ایک انتہائی خوبصورت نظارہ دکھائی پڑتا ہے۔ جب کہ جبل رحمت کے اوپر پہنچنا حج کے ارکان میں سے نہیں ہے لیکن بہت سے عازمین اس کو اہمیت دیتے ہیں۔ میدانِ عرافات چاروں طرف پہاڑیوں اور وادیٔ ارنا سے گھرا ہوا ہے۔ میدانِ عرافات دس اسکوائر کلو میٹر کا میدان ہے جو صرف دورانِ حج ہی آباد ہوتا ہے۔ کچھ سرکاری بلڈنگوں کے علاوہ اس علاقے میں کسی قسم کی تعمیر دیکھنے کو نہیں ملتی۔ میدانِ عرافات میں کھڑا ہونا، جس کو عربی میں وقوفِ عرفہ کہتے ہیں، وہ حج کا سب سے اہم رکن ہے۔ عازمین نے مسجد نمرہ میں امام شیخ سعد السسری کی امامت میں ظہر اور عصر کی نماز جمع کر کے پڑھی۔ اس موقع پر امام شیخ سعدالسسری نے مسلم رہنماؤں سے متحد ہو کر امت کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے کہا۔ امام شیخ سعدالسسری نے کہا کہ ’’دہشت گردی کا کسی مذہب اور کسی ملک سے تعلق نہیں ہے ۔‘‘ انھوں نے عازمین سے حج کے دوران کسی بھی قسم کی سیاست کو نظر انداز کرنے کے لیے بھی کہا۔ امام نے مسلمانوں سے اتحاد پر زور دیا اور ان کو مختلف نظریات کے تعلق سے تنبیہ کی اور والدین، اساتذہ اور اسکالرس کو ان کی ذمہ داری کا احساس دلاتے ہوئے کہا کہ نوجوان کسی بھی طرح کے غلط پیغام سے متاثر نہ ہو جائیں۔
عازمین سورج غروب ہونے تک میدانِ عرافات میں رہے اور مزدلفہ کےلیے روانہ ہو گئے جہاں پہنچ کر وہ مغرب اور عشاء کی نماز جمع کر کے پڑھیں گے۔ مزدلفہ میں شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں جمع کر کے جمعہ کی صبح عازمین مزدلفہ سے منیٰ کے لیے روانہ ہو جائیں گے جہاں وہ شیطانوں کو کنکریاں ماریں گے اور قربانی کے بعد حلق کرائیں گے۔ اس کے فوراً بعد عازمین احرام اتار سکتے ہیں۔ اگلے دو روز تک عازمین منیٰ میں ہی قیام کریں گے اور شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد مکہ کے لیے واپس روانہ ہو کر اپنا حج مکمل کریں گے۔
مناسک حج سے متعلق مزید تصویروں کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔
https://www.qaumiawaz.com/photo-stories/hajj-2017-picture-gallery
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Aug 2017, 8:06 PM