اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ میں حزب اللہ کے پانچ عسکریت پسند مارے گئے

لبنان-اسرائیل سرحد پر 8 اکتوبر 2023 سے کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب گزشتہ روز جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کی حمایت میں حزب اللہ نے اسرائیل کی طرف درجنوں راکٹ داغے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div>

تصویر بشکریہ یو این آئی

user

یو این آئی

لبنان کی جنوبی سرحد پر ہفتے کے روز اسرائیلی فوج کے ساتھ مسلح تصادم میں حزب اللہ کے پانچ لڑاکے مارے گئے۔ لبنانی فوجی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جھڑپوں میں پانچ شہری زخمی بھی ہوئے جن میں الرسالہ ایسوسی ایشن فار ہیلتھ کیئر کے دو پیرامیڈکس اور ایک بے گھر شامی خاتون شامل ہیں۔

انہوں نے ژنہوا کو بتایا کہ یہ ہلاکتیں بنیادی طور پر سرحدی علاقے میں لبنان کے درجنوں قصبوں اور گاؤوں پر اسرائیلی فورسز کی طرف سے 19 فضائی حملوں اور بھاری توپ خانے کی گولہ باری کی وجہ سے ہوئیں۔سرحد سے 40 کلومیٹر دور واقع گاؤں کوثریہ السیاد اسرائیلی فضائی حملوں میں نشانہ بننے والوں میں سے ایک تھا۔ لگ بھگ تین ماہ قبل سرحدی جھڑپوں کے آغاز کے بعد سے لبنان کے اندر ایسے حملے شاذ و نادر ہی ہوئے ہیں۔


اس دوران حزب اللہ نے ہفتے کے روز کہا کہ اس کے جنگجوؤں نے شمالی اسرائیل میں واحد فضائی نگرانی اڈہ سمجھے جانے والےمیرون کے علاقے میں ایک ایئر ٹریفک کنٹرول کی سہولت پر 62 میزائل داغے۔لبنانی عسکریت پسند گروپ نے واضح کیا کہ اس کا حملہ بیروت کے جنوبی مضافات میں منگل کی شام حماس کے نائب سربراہ صالح العروری اور حماس کے دیگر عہدیداروں کے مبینہ اسرائیلی قتل کا ’’ابتدائی ردعمل‘‘ ہے۔

حزب اللہ نے کہا کہ اس نے کئی اسرائیلی مقامات کو بھی نشانہ بنایا، جن میں اویوم، السماکہ، موٹیلا اور مسکاؤ شامل ہیں۔ ساتھ ہی لبنان کی سنی سیاسی جماعت اسلامی گروپ کے عسکری ونگ الفجر فورسز نے اعلان کیا کہ اس نے اسرائیلی شہر کریات شمونہ پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔


لبنان-اسرائیل سرحد پر 8 اکتوبر 2023 سے کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب گزشتہ روز جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کی حمایت میں حزب اللہ نے اسرائیل کی طرف درجنوں راکٹ داغے۔ جس کے جواب میں اسرائیل نے جنوب مشرقی لبنان کی طرف بھاری توپ خانے سے گولہ باری کی۔ لبنانی سیکورٹی ذرائع کے مطابق لبنان کی جانب سے سرحدی لڑائی میں اب تک 207 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں حزب اللہ کے 152 ارکان اور 35 عام شہری شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔