سعودی عرب کی تاریخ کا پہلا ’فیشن ویک‘ جاری

دیگر ممالک کے فیشن ویکس کی طرح ریاض میں منعقدہ تقریب میں تصویر کشی کی اجازت نہیں ہے ، نہ ہی مرد اس میں شامل ہوسکتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈای
تصویر سوشل میڈای
user

قومی آواز بیورو

ریاض: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فیشن ویک کا آغاز ہو گیا ہے جس کی افتتاحی تقریب میں روائتی تلواروں کا رقص کیا گیا ۔ ملک کی تاریخ میں پہلی بار منعقد ہونے والا یہ فیشن ویک کا آغاز 10 اپریل کو ہوا اور یہ 14اپریل تک چلے گا ۔ اس میں فرانس، یوکرین، اٹلی اور امریکا سمیت دنیا بھر سے نامور فیشن ڈیزائنرز شرکت کررہے ہیں۔

دی رِٹز کارلٹن ہوٹل میں سجے اس فیشن ویک کا اہتمام22 عرب ممالک کی نمائندگی کرنے والےعرب فیشن کونسل کی جانب سے کیا جا رہا ہے جبکہ پانچ روزہ فیشن ویک میں کل 16فیشن شوز منعقد کئے کئے جائیں گے۔

نیوز ویب سائٹ ڈی ڈبلیوڈاٹ کام کے مطابق سعودی عرب کے اس فیشن ویک میں یورپ اور عرب دنیا کے نامور ڈیزائنرز شرکت کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کی ڈیزائنر عروا باناوی اور مشائیل الراجھی کے ملبوسات بھی اس فیشن ویک میں پیش کیے جارہے ہیں۔

عرب فیشن کونسل کی اعزازی صدر شہزادی نورا بنت فیصل ال سعود نے ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل میں منعقدہ فیشن ویک میں شرکت کی۔ شہزادی نورا نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ہماری فیشن کونسل سعودی عرب میں فیشن کو ایک اعلیٰ مقام پر لے جانا چاہتی ہے۔‘‘

سعودی عرب کے فیش ویک کو پیرس اور میلان کے فیشن ویک کی طرح بین الاقوامی درجہ دیا گیا ہے۔ ہفتے بھر جاری رہنے والے فیشن ویک کی اس بڑی تقریب میں دیدہ زیب اور انتہائی خوبصورت ملبوسات کی نمائش ہوگی ۔ تاہم، دیگر فیشن ویک کی طرح ریاض میں منعقدہ تقریب میں تصویر کشی کی اجازت نہیں ہے ، نہ ہی مرد اس میں شامل ہوسکتے ہیں۔

نئے ولی عہد محمد بن سلمان سعودی عرب کو روشن خیالی کی طرف گامزن کرنا چاہتے ہیں۔ اسی سال سعودی خواتین گاڑی چلا سکیں گی ۔ولی عہد نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ ضروری نہیں کہ خواتین عبایا برقعہ پہنیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Apr 2018, 6:28 PM