شام میں بمباری جاری، تقریباً 90 افراد ہلاک
مشرقی غوطہ میں فضائی حملوں اور بمباری کے نتیجے میں مزید 77 افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں جبکہ ترکی کی طرف سے کئے گئے حملوں میں 13 افراد ہلاک ہوئے۔
بیروت: ترکی کی جانب سے کی گئی فائرنگ اور ہوائی حملوں میں شام کے عفرین علاقے میں واقع جاندرس شہر میں 13 افراد کی موت ہو گئی۔ جنگ پر نگرانی رکھنے والے ایک گروپ نے مرنے والوں کی تعداد 22 ہونے کا دعوی کیا ہے۔
كردش ملیشیا نے اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ ترکی کی جانب سے کل یہ حملہ کیا گیا۔ وائی پی جی کو دہشت گرد تنظیم اور كردش دہشت گردی کو توسیع ماننے والے ترکی نے جنوری سے عفرین علاقے میں اس تنظیم کو باہر نکالنے کے لئے مہم شروع کی ہوئی ہے۔ شامی كردش وائی پی جی ملیشیا کے ترجمان روزهاٹ روز نے بتایا ’’حملوں میں تین بچوں سمیت 13 افراد ہلاک ہو گئے‘‘۔ اس نے بتایا کہ راجو گاؤں اور علاقے کے اہم شہر عفرین کے درمیان کی گئی ترکی کی بمباری میں 22 شہری زخمی ہو گئے۔
برطانیہ واقع مانیٹرنگ گروپ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ ترکی کے زبردست فضائی حملہ میں 17 افراد ہلاک اور 92 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ بہت سے لوگ ملبے کے نیچے دبے ہیں جس سے ہلاک شدگان کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے۔ ترکی نے شمال مغربی شام کے عفرین علاقے میں اپنی مہم کے دوران عام شہریوں کو مارے جانے سے صاف انکار کرتا رہا ہے۔
انقرہ میں ترکی کے نائب وزیر اعظم اور حکومت کے اہم ترجمان بكير بوزداگ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ترکی شام میں شہریوں کو نقصان نہیں پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترکی فوج شہریوں اور دہشت گردوں کے درمیان فرق کرنے کی اہل ہے۔
مشرقی غوطہ میں فضائی حملے جاری، مزید 77افراد ہلاک،حکومت نے 70فیصد ادویہ روک لی
مشرقی غوطہ میں فضائی حملوں اور بمباری کے نتیجے میں مزید 77 افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔ عالمی ادارے ریڈ کراس کا 46ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ متاثرہ علاقے میں پہنچا ہے ۔ ادارہ کا کہنا ہے کہ شامی حکومت نے ستر فیصد دوائیں روک لی ہیں۔ ریڈ کراس کا چھیالیس ٹرکوں پر مشتمل ایک قافلہ متاثرہ علاقے پہنچا ہے۔ ادارے کے مطابق ان ٹرکوں میں تقریباً 27 ہزار کے قریب افراد کے لیے خوراک اور دیگر امدادی سامان شامل ہے ۔ علاقے میں 4 لاکھ افراد پھنسے ہیں۔ واضح رہے کہ غوطہ پر بمباری سے اب تک 700 افراد مارے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Mar 2018, 9:05 AM