دسترخوانِ رمضان: عرب میں سحری کا لازمی جز- ’المفالت‘
’المفالت‘ برسوں سے ایک روایت کے طورپر چلا آ رہا پکوان ہے جس کی تیاری میں نوجوانوں سے زیادہ بڑے بوڑھے زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ گھر میں مہمان ہوں یا نہ ہوں مگر یہ سحری کے کھانوں میں ضرور شامل ہوتا ہے۔
ماہ صیام کے آتے ہی ماہ مبارک کی مناسبت سے عرب ملکوں میں خصوصی پکوان تیار ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ انہیں رمضانی پکوانوں میں سعودی عرب میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے ’المفالت‘ کو سحری کا لازمی حصہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ پکوان اہل جازان کی خاص پہچان ہے اور جازان میں رہنے والوں کے دسترخوان پر سحری کے وقت اور کچھ ہو نا ہو مگر 'المفالت' ضرور ہوگا۔ جازان کے مرد و خواتین باقاعدگی کے ساتھ پورے ماہ صیام میں 'المفالت' تیار کرتے اور سحری کے کھانوں کے ساتھ تناول کرتے ہیں۔
'المفالت' برسوں سے ایک روایت کے طورپر چلا آ رہا پکوان ہے جس کی تیاری میں نوجوانوں سے زیادہ بڑے بوڑھے زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ گھر میں مہمان ہوں یا نہ ہوں مگر یہ سحری کے کھانوں میں ضرور شامل ہوتا ہے۔ یہ پکوان غذائیت سے بھرپور غذا ہے جسے دودھ، سفید آٹے، جوار باجرہ یا گندم کے عام آٹے سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی تیاری میں شہد یا دیسی شکر ضرور شامل کی جاتی ہے۔ دودھ اور شہد سے تیار کردہ یہ پکوان روزہ داروں کو دن بھر کی بھوک کے احساس سے بچاتا ہے۔
المفالت دو طرح سے تیار کیا جاتا ہے۔ ایک قسم گندم کے باریک آٹے سے اور دوسری باجرہ سے بنائی جاتی ہے۔ دونوں میں گائے کا تازہ دودھ، مکھن، شکر یا شہد شامل کیا جاتا ہے۔ ان تمام اشیاء کو ملا کر اس کا پیسٹ بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد اسے کچھ دیر ہلکی آنچ پرپکایا جاتا ہے۔ تیار ہونے کے بعد ٹھنڈہ کرکے کھایا جاتا ہے۔
المفالت کی دوسری قسم ترش کا کھٹے آٹے یا باجرہ کے آٹے سے تیار کی جاتی ہے۔ اس میں دہی، دیسی مکھن شامل کیا جاتا ہے۔ پکانے کا طریقہ وہی ہے جس طرح دوسری قسم کا المفالت بنایا جاتا ہے۔ لوگوں میں دونوں پسند کیے جاتے ہیں مگر دوسری قسم کے المفالت کو ماہ صیام کے موقع پر زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ۔ مریم الجابر
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔