متحدہ عرب امارات: جوڑے اب آن لائن ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شادی کر سکتے ہیں!
متحدہ عرب امارات کی وزارتِ انصاف نے پہلے لوگوں کی نقل وحرکت پر قدغن کی وجہ سے شادیوں پر پابندی عاید کر دی تھی لیکن اب اتوار سے ڈیجیٹل شادی سروس شروع کر دی ہے۔
متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے نافذ کریک ڈاؤن کے پیش نظر اب نئے جوڑے آن لائن ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شادیاں کرسکتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی وزارتِ انصاف نے پہلے لوگوں کی نقل وحرکت پر قدغن کی وجہ سے شادیوں پر پابندی عاید کر دی تھی لیکن اب اتوار سے ڈیجیٹل شادی سروس شروع کی ہے۔
وزارت کے اعلان کے مطابق آن لائن شادی کی تقریب رجسٹرار کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد ہوسکے گی لیکن اس سے پہلے دُلھا اور دُلھن کو شادی کے لیے درکار دستخط شدہ کاغذات آن لائن فراہم کرنا ہوں گے۔ مقررہ فیس ادا کرنی ہوگی اور ان کے پاس وزارت کے متعلقہ حکام سے منظور شدہ تمام ضروری کاغذات موجود ہونا چاہیے۔
شادی رجسٹرار نو بیاہتا جوڑے اور ان کے گواہوں کی تصدیق کرے گا اور اس کے بعد شادی کے سرٹیفکیٹ پر دستخط کردے گا۔ پھر اس کو تصدیق کے لیے خصوصی عدالت کو بھیج دیا جائے گا۔ نوبیاہتا جوڑے کو پھر اس عدالت کی جانب سے جاری کردہ ایک تصدیقی ٹیکسٹ پیغام رجسٹرڈ موبائل نمبر پر موصول ہوگا۔ اس میں اس جوڑے کو مطلع کیا جائے گا کہ اس کی شادی کے سرٹیفکیٹ کو کامیابی سے جاری کردیا گیا ہے۔
وزارتِ انصاف کا کہنا ہے کہ ’’اس سروس کو شروع کرنے کا مقصد عوام، عدالتوں میں کام کرنے والے لوگوں اور ان کے ملازمین کی صحت کا تحفظ ہے۔‘‘ تاہم وزارتِ انصاف نے ابھی تک آن لائن طلاق کے طریق کار کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ دبئی میں گزشتہ بدھ کو شادی کے ساتھ طلاق پر بھی تاحکم پابندی عاید کردی گئی تھی۔ دبئی میں 24 گھنٹے کا کرفیو اور لاک ڈاؤن نافذ ہے۔
اس لاک ڈاؤن کے تحت مکینوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندی عاید ہے اور انھیں گھر سے باہر نکلنے کے لیے پیشگی اجازت لینا پڑتی ہے۔ جس کے لیے وہ دبئی پولیس کی ایک مخصوص نئی ویب سائٹ پر اپنا اندراج کرسکتے ہیں۔
دبئی پولیس نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی نقل وحرکت کے اجازت نامہ کے حصول کے لیے اس نئی ویب سائٹ پر اپنے ناموں کا اندراج کریں۔ گھر سے باہر اشیائے ضروریہ یا ادویہ کی خریداری اور کرونا وائرس کے ٹیسٹ کرانے کے خواہاں افراد اس نئی ویب پر اپنا اندراج کراسکتے ہیں۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔