امریکہ اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی، امریکہ نے ایران پر عاید پابندیاں ہٹانا شروع کر دیں

امریکی وزارت خارجہ کے اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹ ان تکنیکی بات چیت کی اجازت دینے کے لیے ضروری تھی جو مذاکرات کے لیے ضروری ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

امریکہ اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی نظر آ رہی ہے اور ٹرمپ کے دور میں عائد پابندیاں ختم ہونا شروع ہو نے لگی ہیں ۔ حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ایران کے جوہری پروگرام پر عائد پابندیاں ہٹا نا شروع کر دیں۔واضح رہے یہ پابندیاں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2020 میں نافذ کی تھیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے ایران کی پابندیوں سے استثنیٰ کو بحال کر دیا ہے کیونکہ امریکا اور ایران کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے میں واپسی پر بالواسطہ بات چیت آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔


دراصل ٹرمپ انتظامیہ نے مئی 2020 میں اس چھوٹ کو منسوخ کر دیا تھا جس میں روسی، چینی اور یورپی کمپنیوں کو ایرانی جوہری مقامات پر عدم پھیلاؤ کی کارروائیاں کرنے کی اجازت دی۔

محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ "یہ چھوٹ ان تکنیکی بات چیت کی اجازت دینے کے لیے ضروری تھی جو مذاکرات کے لیے ضروری ہیں۔اس کا مقصد معاہدے پر واپس جانا ہے جسے باضابطہ طور پر مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کہا جاتا ہے۔


واضح رہے اہلکار نے کہا کہ استثنیٰ کو بحال کرنا اس بات کا اشارہ نہیں ہے کہ واشنگٹن معاہدے پر واپسی کے لیے سمجھوتہ کرنے کے قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ پابندیوں سے اس چھوٹ کے بغیر تیسرے فریق کے ساتھ ذخیرے کو ٹھکانے لگانے اور عدم پھیلاؤ سے متعلق دیگر سرگرمیوں پر تفصیلی تکنیکی بات چیت کرنا ممکن نہیں ہے۔

ٹرمپ کے 2018 میں جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور دوبارہ سخت پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایران نے بتدریج معاہدے میں طے کی گئی جوہری پابندیوں کی خلاف ورزی شروع کر دی تھی۔ (العربیہ ڈاٹ نیٹ کےانپٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔