عازمین نے رمی جمرات کے بعد قربانی کی
منیٰ: وقوفِ عرفہ اور مزدلفہ میں رات بھر قیام کرنے کے بعد عازمین حج کے آخری ارکان ادا کرنے کے لیے منیٰ آ چکے ہیں۔ جمعرات کی شام کو سورج غروب ہونے کے بعد میدانِ عرفات سے لوگ تلبیہ پڑھتے ہوئے مزدلفہ پہنچے۔ مزدلفہ پہنچنےکے بعد عازمین نے مغرب اور عشاء کی نماز جمع کر کے پڑھی۔
عازمین نے مزدلفہ میں کھلے آسمان کے نیچے رات بھر عبادت کی۔ مزدلفہ کا موسم انتہائی خوشگوار تھا۔ دو تین دن قبل جہاں رات کا ٹمپریچر 42 ڈگری تھا وہ جمعرات کو 31 ڈگری سلسیس تھا۔ مزدلفہ میں عازمین نے شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں جمع کیں۔
منیٰ پہنچنے پر عازمین نے حج کے چار اہم ارکان ادا کیے جس میں جانور کی قربانی بھی شامل ہے۔ یہ دن قربانی کے دن کے طور پر بھی جانا جاتا ہے جب پوری دنیا میں مسلمان عیدالاضحی مناتے ہیں۔ منیٰ پہنچنے کے بعد عازمین نے جمرات العقبی یعنی سب سے بڑے شیطان کو پہلے کنکریاں ماری، پھر انھوں نے جانور کی قربانی دی اور حلق کرایا۔ حلق کرانے کے بعد انھوں نے احرام اتار کر عام لباس زیب تن کر لیا۔ رمی جمرات سعودی حکام کےلیے ہمیشہ ایک تشویش کا موضوع رہا ہے کیونکہ اکثر یہاں پر جذباتی عازمین قابو سے باہر ہو جاتے ہیں۔ ماضی میں بھی کئی مرتبہ رمی جمرات کے موقع پر بھگدڑ مچ چکی ہے جس میں سینکڑوں عازمین کی جان جا چکی ہے۔
سعودی حکام نے اس تعلق سے تمام احتیاطی اقدام اور کسی بھی طرح کے حادثے سے بچنے کے لیے خاص منصوبہ مرتب کیا تھا۔ تا کہ عازمین جمرات کی جانب بہت منظم انداز میں جائیں اور شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد باہر نکلنے کے راستے سے ایسے نکلیں جس سے کوئی بھی حادثہ یا بھگدڑ نہ ہو سکے۔
رمی جمرات کرنے کے بعد عازمین اپنے اس مقام پر پہنچے جہاں پر انھوں نے اپنے جانور کی قربانی دینی تھی۔ واضح رہے کہ جانوروں کی قربانی سنت ابراہیمی کی یاد کے طور پر ہے ۔جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل کی قربانی دینی چاہی تھی۔ قربانی کے فوراً بعد ان عازمین نے حلق کرایا۔
اگلے دو دن تک عازمین رمی جمرات کریں گے۔اس کی بعدعازمین مکہ کے لئے روانہ ہوں گے جہاں وہ طواف اور سعی کریں گے اور اس کے ساتھ حج کے تمام ارکان مکمل ہو جائیں گے۔
جمعرات کو میدانِ عرفات میں لاکھوں عازمین کی آنکھوں کو آنسوؤں سے تر دیکھا اور وہ ان پرنم آنکھوں سے اللہ رب العزت کے سامنے دعاء گو تھے۔ جب عازمین میدانِ عرفات میں موجود تھے تو اس وقت آسمان پر ہیلی کاپٹر کے ذریعہ ان کی نگرانی کی جا رہی تھی۔ سفید سمندر کی شکل میں عازمین جبل رحمت پر چڑھنے کی کوشش کر رہے تھے جہاں انھوں نے عبادت کی۔عازمین کے سفید احرام نے پورے ماحول کو سفید بنا دیا تھا اور یہ عازمین ریگستان کے سورج کی گرمی سے بچنے کے لیے مختلف رنگوں کی چھتریاں لیے ہوئے تھے۔ تمام مرد عازمین سفید احرام پہنے ہوئے تھے جو نہ صرف پاکی کی علامت ہے بلکہ وہ مسلم اتحاد کی تصویر بھی پیش کرتی ہے۔ کچھ عازمین پہاڑ پر اکیلے خاموشی سے عبادت کر رہے تھے تو کچھ گروپ میں زور زور سے اللہ کو یاد کر رہے تھے۔ تقریباً پوری دنیا سے جمع ہوئے خواتین و مرد ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا ملا کر میدانِ عرفات میں موجود تھے۔
سری نگر سے آئیں ایک بزرگ خاتون عازمین محسنہ بیگم جنھوں نے اپنے بیٹے نوید کے ساتھ حج کیا وہ اللہ کا اس بات کے لیے شکر ادا کرتی نظر آئیں کہ ان کے تمام ارکان حج بخوبی ادا ہو گئے۔ جب ان کے خیمے میں رہنے والے ساتھیوں نے ان کو حج کی مبارکباد پیش کی تو ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ لکھنؤ کے رفعت رضوی حیرت زدہ مگر انتہائی خوش ہو کر کہتے ہیں کہ مجھے یقین نہیں آ رہا کہ میں نے حج کر لیا۔ تمام تعریفیں اللہ رب العزت کے لیے جس نے مجھے یہ موقع فراہم کیا۔ یہ خاص قسم کا احساس ہے۔ رفعت رضوی نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے مجھے دوبارہ زندگی ملی ہے۔ بالکل پاک اور صاف۔ لکھنؤ کے محمد آصف، جنھوں نے پہلے بھی حج کیا ہوا ہے، انھوں نے بتایا کہ اس دفعہ میرے لیے یہ خاص تجربہ ہے اور محسوس کر رہا ہوں کہ میری روح پوری طرح پاک ہو گئی ہے اور میں خود کو اللہ کے زیادہ قریب محسوس کر رہا ہوں۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور شاہی خاندان کے کئی افراد حج کے آخری ارکان کا معائنہ کرنے کےلیے آج منیٰ پہنچے۔ سول ڈیفنس کے ہیلی کاپٹر منیٰ کے اوپر آسمان میں مستقل چکر کاٹتے رہے تاکہ وہ رمی جمرات کے دوران عازمین کی حرکات پر نظر رکھ سکیں۔
ہندوستانی مشن نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ تمام ارکان بحفاظت و بخوبی انجام پائے۔محفوظ حج کو یقینی بنانے کے لیے 3 لاکھ سے زیادہ سعودی حکام، جن میں پولس، سول ڈیفنس اور ٹریفک محکمہ کے لوگ شامل تھےکو تعینات کیا گیا تھا۔ حج کے بعد مکہ میں ایک دو روز کے قیام کے بعد عازمین مدینہ کے لیے روانہ ہوں گے جہاں وہ مسجد نبوی میں عبادت کریں گے۔ مقامی حکام نے مسجد نبوی اور تاریخی مقامات جیسے احد کے پہاڑ اور مسجدذو قبلتین وغیرہ میں تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ جرنل اتھارٹی فار اسٹیٹسٹسکس کے مطابق اس سال 2,352,122 عازمین نے فریضہ حج ادا کیا جس میں سے 1,752,014 سعودی سے باہر کے تھے جب کہ 600,108 سعودی میں رہنے والے تھے جن میں سعودی شہری اور دیگر ممالک کے جوسعودی میں ملازمت کرتے ہیں ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Sep 2017, 6:08 PM