امریکہ کو جمال خاشقجی کا قاتل نہیں سعودی عرب سے اچھے تعلقات چاہئیں

ایک جانب سی آئی اے کا یہ کہنا تھا صحافی جمال خاشقجی کا قتل شہزادہ سلمان کے حکم پر کیا گیا تھا لیکن دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ان کو کلین چٹ دے رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جمال خاشقجی معاملے میں امریکہ نے پوری طرح قلا بازی کھاتے ہوئے اب سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کو کلین چٹ دے دی ہے ۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اب بیان دیا ہے کہ وہ تمام انٹیلیجنس رپورٹیں جو ان کی نظروں سے گزری ہیں ان کی بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں براہ راست ملوث نہیں ہیں ۔

واضح رہے سینٹ میں ہی وزیر دفاع جم میٹس نے امریکی سینیٹروں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے میں جبکہ امریکہ پچھلے مہینے ترکی میں سعودی قونصلیٹ میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کا خواہاں ہے لیکن وہ مشرق وسطیٰ میں استحكام برقرار رکھنے میں سعودی عرب کے کردار کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ کیا امریکی وزیر خارجہ کے بیان کو اس روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکہ مشرقی وسطی میں استحکام کے لئے سعودی عرب کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قتل کے ذمہ داروں کو پکڑنے کے مطالبے کے ساتھ یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہیے کہ سعودی عرب ہمارا ایک اہم اسٹریٹیجک پارٹز ہے اور یہ کہ ہمیں مصیبت میں مبتلا یمن کے بے گناہ عوام اور اپنی سلامتی کی خاطر جنگ ختم کرنے کے لیے سعودی عرب کی ضرورت ہے۔

میٹس اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے امریکی سینٹ میں جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی جب کہ دونوں پارٹیوں کے ارکان نے سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہاسپل کی غیر موجودگی پرخدشات کا اظہار کیا۔

ڈیلاوئیر کے ڈیموکریٹک سینیٹر کرس کونز نے سوال کیا کہ سی آئی اے کی ڈائریکٹر ہمیں بریفنگ دینے کے لیے یہاں موجود کیوں نہیں ہیں، تاکہ وہ ہمیں یہ بتا دیتیں کہ انہوں نے درحقیقت کیا نتیجہ اخذ کیا ہے۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ریاض کے انکار کو قبول کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ یہ معاملہ بدستور ایک کھلا سوال ہے۔پومپیو نے سینیٹرز کو بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں کمی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑی غلطی ہو گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Nov 2018, 4:09 PM